انڈے دینے والے چند جانوروں میں پایا جانے والا بیضائی دانت چھوٹا، تیز اور کھوپڑی پر ابھار نما ہوتا ہے جس کی مدد سے چوزہ انڈے کی بیرونی سطح کو توڑ کر نکلتا ہے۔ اکثر پرندوں اور گزندوں میں یہ عام پایا جاتا ہے اور چند مینڈکوں اور مکڑیوں میں بھی یہ پایا جاتا ہے۔

کچھ چھپکلیوں اور سانپوں میں یہ باقاعدہ دانت نما ہوتا ہے اور استعمال کے بعد جھڑ جاتا ہے۔ پرندوں اور دیگر خزندوں میں یہ دانت چونچ کی اوپری سطح پر بنتا ہے اور یا تو جھڑ جاتا ہے یا دوبارہ چونچ میں جذب ہو جاتا ہے۔

پرندے ترمیم

پرندوں کے چوزوں میں گردن کی عقبی جانب ایک اضافی پٹھا ہوتا ہے جو ان چوزوں کو انڈے کا خول توڑنے میں مدد دیتا ہے۔

جب چوزہ اتنا بڑا ہو جائے کہ وہ خول سے جذب ہونے والی آکسیجن ناکافی پڑ جائے تو وہ انڈے کی عقبی جانب موجود جھلی کو پھاڑتا ہے۔ اس جھلی اور بیرونی خول کے درمیان موجود ہوا کی مقدار چند گھنٹوں کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس دوران چوزہ خول کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ چوزہ نکلنے کے چند ہفتوں کے دوران یہ اضافی دانت جھڑ جاتا ہے۔

کیوی میں یہ دانت نہیں پایا جاتا اور کیوی کا چوزہ اپنی چونچ اور ٹانگیں استعمال کر کے نسبتاً کمزور خول سے باہر نکلتا ہے۔

خزندے ترمیم

سنپولئے اپنے سخت اور لچکدار خول والے انڈوں سے اپنے اسی اضافی دانت کی مدد سے نکلتے ہیں۔ جب پہلی بار سانپ کینچلی بدلتا ہے تو یہ دانت بھی جھڑ جاتا ہے۔

مگرمچھ کا بچہ اپنی سونڈ کے سرے پر واقع اسی اضافی دانت کی مدد سے انڈے کو توڑ کر باہر نکلتا ہے اور دو ماہ میں یہ دانت دوبارہ جذب ہو جاتا ہے۔ مگرمچھ کے انڈوں میں پرندوں کے انڈوں کی طرح اضافی جھلی موجود ہوتی ہے۔ اگر موسم نسبتاً خشک ہو تو بیرونی مدد کے بغیر یہ بچے نہیں نکل سکتے اور وہیں مر سکتے ہیں۔ تاہم ان کی ماں ان کی مدد کے لیے موجود ہوتی ہے۔