بیع منابذہ خرید و فروخت کی ایک صورت جوزمانۂ جاہلیت میں مروج تھی۔
بیع منابذہ کا مطلب یہ ہے کہ جانبین سے ایک دوسرے کی طرف سامان پھینک دے، تو محض اس فعل کی وجہ سے عقد منعقد ہوجاتا مثلاً فروخت کنندہ کپڑے کو خریدار کی طرف پھینک دے یعنی اسے دیکھ لینے یا الٹ پلٹ کر جانچ لینے سے پہلے ہی وہ اس کی بیع پکی کر لیں۔یہ خرید و فروخت، خریدی گئی شے کے سلسلے میں جہالت اور دھوکا دہی کا سبب بنتے ہیں۔ چنانچہ دونوں فریقین میں سے ایک خطرے میں ہوتا ہے یا تو وہ فائدے میں رہتا ہے یا پھر نقصان اٹھاتا ہے اور اپنے اس عمل کی وجہ سے بیچنے والا اور خریدارجوے بازی کے حدود میں داخل ہو جاتے ہیں جو ممنوع ہے نہی عن الملامسۃ والمنابذۃ( رسول اللہ ﷺ نے بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا)۔ [1] ولا یجوز البیع بإلقاء الحجر، والملامسۃ، والمنابذۃ( بیع حصاۃ، بیع منابذہ اور بیع ملامسہ جائز نہیں)۔ [2] اب اس قسم کی خریدوفروخت کا رواج نہیں

حوالہ جات ترمیم

  1. صحیح مسلم، البیوع، باب إبطال بیع الملامسۃ والمنابذۃ،
  2. ہدایۃ، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد