بی بی نانکی

گرو نانک کی بزرگ بہن

بی بی نانکی یا بے بے نانکی (1464ء–1518ء) سکھ مت کے پہلے گرو اور بانی، گرو نانک کی بڑی بہن تھیں۔ نانکی سکھ مت میں اہم ہستی ہیں اور پہلی گرسکھ کہلائی جاتی ہیں۔ انھوں نے سب سے پہلے اپنے بھائی کی ”روحانی بزرگی“ محسوس کیا۔[1]

بی بی نانکی
(پنجابی میں: ਬੇਬੇ ਨਾਨਕੀ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1464ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چاہل، قصور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1518ء (53–54 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مہتا کالو   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ماتا ترپتا   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ اکیڈمک   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

سنہ 1464ء میں لاہور کے نزدیک چاہل (موجودہ ضلع قصور) میں پیدا ہوئیں۔ نانکی اور ان کے بھائی نانک کالو اور ترپتا کے بچے تھے۔ نانکی کا نام ان کے نانا نانی نے رکھا تھا، پنجابی "نانکیاں" نانا نانی کے گھر کو کہتے ہیں۔[2]

نانکی کی شادی اُپل کھتری ذات کے جے رام سے ہوئی، جو دہلی سلطنت کے دور میں لاہور کے گورنر دولت خان کے مودی خانہ میں ایک ملازم تھے۔ جے رام نے گرو نانک کو سلطان پور کے مودی خانہ میں نوکری دلوانا میں مدد کی تھی۔[3]

بہن بھائی

ترمیم

بے بے نانکی کو اپنے بھائی کے ساتھ بہت لگاؤ تھا اور وہ ان کی "روحانی روح" کو سب سے پہلے پہچاننے والوں میں سے تھیں۔[1] وہ ان سے پانچ سال بڑی تھیں، لیکنان کے لیے ایک ماں کا کردار نبھایا۔ انھوں نے صرف اپنے والد سے گرو نانک کی حفاظت کی، بلکہ وہ انھیں بنا شرط پیار کرتی تھیں۔ گرو نانک کو بے بے نانکی کے ساتھ رہنے کے لیے بھیجا گیا تھا جب وہ صرف پندرہ سال کے تھے۔ ان کو آزادی دینے کے لیے بی بی نانکی نے ان کے لیے ایک بیوی کی تلاش کی۔ بے بے نانکی نے اپنے شوہر کے ساتھ گرو نانکی سے شادی کرنے کے لیے ماتا سلکھنی کو ڈھونڈا۔[1] چونکہ بی بی نانکی کی خود کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس لیے وہ اپنے بھائی کے بچوں، سری چند اور لکھمی چند کو پالنے میں مدد کرتی تھیں۔[2]

بے بے نانکی کو گرو نانک کے پہلے پیروکار کے روپ میں جانا جاتا ہے۔[1] وہ صدا ان کے لیے وقف تھیں۔ ساتھ ہی وہ خدا کی بھگتی کے ایک آلہ کے روپ میں موسیقی کا استعمال کرنے میں گرو نانک کو توجہ دلانے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ یہ جانکر کہ ان کے پاس موسیقی کا ہنر ہے، انھوں نے انھیں اپنی موسیقی کو آگے بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے ایک رباب خریدا۔[2]

وفات

ترمیم

بی بی نانکی کی وفات 1518ء میں ہوئی تھی۔ ان کی حتمی خواہش تھی کی ان کے بھائی گرو نانک ان کے آخری دنوں میں ان کے ساتھ رہے۔ ان کی آخری سانسیں جپجی صاحب کو سنتے ہوئے بیتی۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت "Bebe Nanaki Gurdwara"۔ 17 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2011 
  2. ^ ا ب پ ت "Sikh Women Now"۔ 25 اپریل 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2011 
  3. J. S. Grewal (1998)۔ The Sikhs of the Punjab۔ The New Cambridge History of India (Revised ایڈیشن)۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 7۔ ISBN 978-0-521-63764-0