تاريخ بغداد کے نام سے جرح و تعدیل پر لکھی گئی کتاب جس کا اصل نام تاریخ مدینۃ الاسلام ہے۔
اس کے مصنف و مؤلف حافظ ابو بکر علی بن خطیب بغدادی متوفی 463ھ ہیں۔اس کتاب میں انھوں نے بغداد میں رہنے والے اور باہر سے آنے والے حضرات کا ذکر کیا اور ساتھ ساتھ مفید چیزیں بھی ذکر کیں یہ حروف تہجی کے اعتبار سے 14 جلدوں پر مشتمل ہے جس میں خطیب بغدادی نے ضعیف ،ثقہ اور متروکین سب کا ذکر کیا ۔[1]
امام سمعانی کہتے ہیں کہ خطیب کی 56 تصانیف ہیں تاریخ ابن خلکان میں مرقوم ہے کہ خطیب کی سو کے قریب تصنیفات ہیں،علما کا کہنا ہے کہ‘‘تاریخ بغداد ’’ کے علاوہ اگر خطیب کی کوئی تصنیف نہ بھی ہوتی تو صرف یہ تاریخ ہی ان کے علم و فضل اور وسعت معلومات کے لیے کافی تھی۔[2] کتاب بنیادی طور پر حروف معجم پر مشتمل ہے البتہ اس کی ابتدا محمد لفظ سے کی اس سے استفادہ بہت آسان ہے۔ دار الكتب العلميہ نے بيروت، سے 1404ھ میں 4 1جلدوں میں شائع کیا۔

تاریخ بغداد (کتاب)
(عربی میں: تَارِيخُ بَغْدَاد ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف خطیب بغدادی
محقق بشار عواد معروف
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع تاريخ تراجم
ناشر دار الغرب الاسلامی
تاریخ اشاعت 1422ھ - 2001ء
پیش کش
نوع الطباعہ نص مطبوع
جود ريدز گڈ ریڈ پر کتاب کا صفحہ

حوالہ جات

ترمیم
  1. الرسالہ المستطرفہ ،مؤلف: ابو عبد الله جعفر الكتانی، ناشر: دار البشائر الإسلامیہ
  2. هديۃ العارفين اسماء المؤلفين وآثار المصنفين ،مؤلف: اسماعيل بن محمدامين بن مير سليم البابانی البغدادی