پشتو ادب و تاریخ

پشتو یا پختو:

                پشتو یا پختو ایک مشرقی ایرانی زبان ہے جو پٹھانی یا افعانی بھی کہلاتی ہے۔ 

یہ افغانستان اور پاکستان میں بولی اور پڑھی جاتی ہیں۔ یہ افخانستان کی سرکاری اور قومی زبان بھی ہے۔ اسی وجہ سے اسے بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔

ادب کیا ہے:

              ادب اصطلاح اپنے معنوی لحاظ سے ایک عجیب اور کائنات جیسے وسیع ہے۔ ابی تک کسی نے اس کی مختصر اور جامع تعرف نہیں کی۔ ہر ادیب، ہر نقاد، ہر محقق ہر علم نے اپنے علمی تجربے اور مطالعے اور مشاھدے کی روشنی میں ادب کی اتنی تعریف کی کہ حقیقت میں، میں اسے قوی اور جامع طور پر نہیں سمجھتا ۔ 
            ادب کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک نفسی ادب ہے جسے انسان کی اخلاقی اچھائی کوظاہر کرنا ہے۔ اوردوسری درسی ادب ہے جسے اچھے طریقے سے لکھنے، بولنے کی ہے۔ 

پشتو زبان اور تاریخ

           جتنی پرانی تاریخ پشتونون کی ہے اتنی ہی پرانی تاریخ پشتو زبان کی ہیں۔ اس لیے پشتو نہ صرف پشتو زبان بلکہ اسکی اچھی ثقافتی اقدار کی ہیں۔ جس میں پشتونوں کو پہچانا و سمجہ جاسکتا ہیں۔ اگر ہم یہ کہے کی پشتو کی وجہ سے پشتون پشتون ہے تو غلط نہ ہوگا۔ 

اس لحاظ سے جتنی پشتو پرانی زبان ہے اتنی ہی پرانی تاریخ پشتونوں کی ہے۔

۱۔ قاضی عبدالحلیم نے پشتو اکیڈمی پشاور کے ایک رسالہ "پشتو" میں یہ ثابت کیا ہے۔ کہ پشتوں سات ہزار سال پرانی زبان ہے۔ ۲۔ رگ وید میں پشتوکا ذکرکیا گیا ہے۔ یہ کتاب ( 1400 )ق م میں لکھ گیا ہے۔ اس لحاظ سے تقریبا (3380 ) سال پرانی ہے۔

۳۔ ھیروڈوٹس یونانی مورخ نے سال ( 484-425 ) ق م میں پشتون وطن پکتیکا کا زکر کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ زبان تقریبا ( 2400 ) سال پرانی ہے۔ اور اسی جسے کہی تاریخی لوگوں نے اپنے کتابوں میں پشتو زبان کی تاریخ کا ذکر کیا ہے۔ جن میں البحرسکائی،بطلیموس بھی شامل ہے۔

۴۔ پشتوں زبان کی محقق محترم جناب قاضی اثر مرحوم اپنے کتان پشتو ادب میں لکھتا ہے۔ کہ جاپان کے شہنشاہ میکاڈو اپنے کتب خانے میں محاتما بدھ کہ مذھب کا ایک کتاب ہے۔ رسم الخط پالی یعنی خروشتی ہے اور زبان پشتوہے۔ غالبا بلخ کے اس پاس لکھی گئی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے۔کہ پشتو رسم الخط اسلام سے پہلے پالی زبان یعنی خروشی زبان میں لکھی جاتی تھی۔ اس لحاظ سے پشتو ادب کی تاریخ ( 2500 ) سال پرانی ہے۔

۵۔ ایران کی بادشاہ "داریوش" جس نے (522 سے 486 ق م) تک حکوت کی ہے۔ اس نے پشتو زبان کی تین مصرعے لکھے ہیں جو میخی روسم الخط میں لکھی گئی ہے۔ اس لحاظ سے پشتو ادب (7500) سال پرانی ہے۔

۶۔ محمد ھوتک "پٹی خزانہ" پشتو کتاب سے ثابت ہے کہ پشتو تیسری صدئ ھجرئ میں لکھا گیا ہے۔

        اس لحاظ سے ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ پشتو ادب کتنی پرانی ہے۔ 

پشتو، سنسکرت اور اوستا زبانوں میں مشابھت۔

اوستا سنسکرت پشتو اردو معنی 1 گرم گھرمہ غرمہ دوپہر 2 جینی جینئ جینئ لڑکی 3 زیم جماکہ زمکہ زمین 4 حشب شپ شپہ رات 5 ون ون ونہ درخت

پشتو، سنسکرت اور اوستا زبان کی کئی سو الفاظ ملتے جلتے ہیں اور معنوی لحاظ سے بھی مشابھت رکھتے ہیں۔ جس کا زکر جناب عبیبی نے اپنے کتاب پشتو ادب و تاریخ میں کی ہے۔


پشتو ادب اور انگریز

برصخیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد انگریزوں نے پشتوکی تاریخ اور ادب سے لگاو کے بعد انکی تھذیب و تمدن پر معلومات حاصل کرنے کے لیے پشتو زبان سیکھا اور ان پر کتابیں لکھیں جس میں انکے مقاصد تھے۔ لیکن پھر بھی ان کی یہ کوشش قدر کی نگا سے دیکھی جاتی ہیں۔ ان کی یہ تصنیفات اور تالیفات تین قسم کی ہیں۔

۱۔ وہ کتابیں جوپشتو گریمر کی ہیں جو زبان بولنے کہ لیے لکھی گئی ہیں۔ ۲۔ وہ کتابیں جو پشتو ادب اور تاریخ کی تھی۔ ۳۔ وہ کتابیں جو پشتونوں کی تھذیب و تمدن پر لکھی گئی ہیں۔

ان کی نام اور کتاب درج زیل ہے۔

میجر راورٹی۔

۱۔ نگریزی پشتوڈیکشنری۔ 1856ء ۲۔ پشتو گرائمر 1856ء ۳۔ گلشن روہ جو 1860ء میں ھرٹ فورڈ میں چاپا گیاہے۔ ۴۔ انجیل پشتو ترجمہ 1867ء

ھنر والٹر بیلیو

۱۔ تاریخ افغانستان ۲۔ پشتو ڈیکشنری ۳۔ پشتون گرائمر کتاب گرائمر آف دی پختوآر پشتولنگویج ۴۔ انجیل پشتو ترجمہ

برنرڈ ڈورن

۱۔ پشتو تاریخ ۲۔ پشتو روسی لغات کریستو مالتی اف دی پشتو

پدری ھیوز (پادری تھامس پیٹرک ھیوز)

۱۔ کلید افغانی 1872ء ۲۔ انجیل پشتو تریجمہ

اسی طرح مورگن سٹرن، کیپٹن واھگن، ڈاکٹر ارنسٹ ٹرومپ، تھارن، ھوگس، ٹومینوچ، گیگر المانی، ودغن، میجر روس کیپل، میجر کوکس، لاریمر، گلبرٹسن، پروفیسر برٹلز، لبیدیف، ڈاکٹر گریرسن، مالیون، وی ھانری، ڈاکٹر میکنزی، فلر بلوم ھارٹ، ھورمن ایتھا، ای جی برائون، گولڈن سٹیٹ، میجر آر لیچ، کلاپرٹ، گوندن شات، الفنسٹن، پادری لیونٹال، م،گ، السانوف، کرنل سی اے بایل ، ولیم کیری، م، مسمون روسی، پروفیسر بیوٹلس، جی کرسچین، جی ایم روز، سراولف کیرو اور جنزانو لڈسن وغیرہ نے بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔

واپس "افغان" پر