• دل کی حرکت ہمیشہ جاری نہیں رہتی بلکہ ہر بار جب دل دھڑکتا ہے تو اس کے بعد مختصر وقفہ آتا ہے اور پھر دوبارہ دھڑکتا ہے۔ تعارف میں لکھا ہوا ہے کہ یہ حرکت پیدائش سے لے کر تادمِ مرگ جاری رہتی ہے۔--قیصرانی 13:25, 28 جنوری 2011 (UTC)
  • اے اورٹا کو اگر شہہ رگ کہا جائے تو کیسا رہے گا؟ میرے علم میں شہہ رگ اے اورٹا کو کہتے ہیں نہ کہ گردن پر موجود رگ :-S--قیصرانی 13:40, 28 جنوری 2011 (UTC)
  • اگر سیاق و سباق کے لحاظ سے دیکھا جائے تو حرکت کی بات اصل میں دھڑکن کی حرکت سے متعلق ہے اور مضمون کے متن میں انبساط و انقباض کی وضاحت موجود ہے۔ جہاں تک رہی بات aorta کی تو اس بارے میں عرض ہے کہ شہہ رگ کا لفظ عام اردو میں jugular vein اور یا پھر carotid artery کے ہی معنوں میں ہی بکثرت استعمال ہوتا ہے؛ اور گمان غالب ہے کہ ایسا قرآن کے اردو تراجم کی وجہ سے ہوا جہاں شہ رگ کا لفظ گردن سے گذرنے والی شریان یا ورید کے متبادل ہی ترجمہ کیا جاتا ہے؛ مذکورہ بالا دو انگریزی ناموں میں سے قرآن میں اول الذکر (یعنی jugular vein کو) حبل الورید اور بعد الذکر (یعنی carotid artery کو) الوتین کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ قرآن کے کسی بھی عالم سے دریافت کر لیجیئے وہ آپ کو حبل الورید کے معنی شہ رگ ہی بتائے گا اور حبل چونکہ رباط نما شئے کو کہتے ہیں اسی وجہ سے دل سے نکل کر اور گردن سے اوپڑ چڑھ کر سر کی جانب جانے والی رباط نما رگوں کو قرآن میں حبل الورید کہا گیا اور اردو میں شہ رگ کہا جانے لگا۔ جبکہ خود فارسی کا ہونے کے باوجود شہ رگ یا شاہرگ کا لفظ فارسی حکمت کی کتب میں عام طور پر شریان کے لیئے آتا ہے اور ان کو سمجھنے کے لیئے قاری کی سیاق و سباق پر نظر لازم ہوجاتی ہے۔ مزید یہ کہ اردو ادب میں جا بجا شہ رگ گردن کی رگوں کے لیے ہی مستعمل ہو چکا ہے۔ ایک اور بات یہ کہ aorta کے یونانی لفظ ہے اور اس کے معنی اچانک ابھرنے کے ہوتے ہیں جو کہ aorta کا خاصا ہے؛ جبکہ عربی میں اسے دل کے پچھلی جانب سے گذرنے کی وجہ سے الابھر کہا جاتا ہے، ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنے کے بعد ہی اردو لفظ ابھر منتخب کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی قسم کے ابہام سے بچتے ہوئے انگریزی مفہوم سے قریب تر لفظ اختیار کیا جاسکے۔ ان تمام وجوہات کے بعد اگر آپ اور دیگر ساتھی چاہتے ہوں تو شہ رگ یا شاہرگ کے الفاظ منتخب کر لیجیے؛ میں نے اپنا خیال ظاہر کیا ہے کسی بات پر اصرار نہیں اور آپ جیسے مناسب سمجھیں مضمون میں ترمیم کا حق رکھتے ہیں ویسے بھی ابھی اس مضمون میں بہت اصلاح کی گنجائش ہے اور سائنس کے ديگر بےشمار مضامین کی طرح یہ بھی ایک نامکمل مضمون ہے۔ --سمرقندی 01:51, 29 جنوری 2011 (UTC)

عنوان ترمیم

اس کا عنوان قلب رکھا گیا ہے جوکہ درحقیقت عربی لفظ ہے،میرے خیال سے اسےدل ہونا چاہیے ۔--عثمان خان||تبادلہ خیال 20:02, 16 مئی 2016 (م ع و)

اگر کسی صارف کو اعتراض نہ ہو تو میں اسے منتقل کردیتا ہوں۔--عثمان خان||تبادلہ خیال 20:02, 16 مئی 2016 (م ع و)
  تائید-- ویسے بھی قلب کے مقابلے میں دل زیادہ عام اور مستعم لفظ ہے۔--

جواب 04:34, 17 مئی 2016 (م ع و)

قلب اردو میں بھی مستعمل ہے لیکن دل عام مستعمل ہے۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 05:34, 17 مئی 2016 (م ع و)

کیا موت شاه رگ سے بھی قریب ھے؟ ترمیم

اپ 223.239.24.142 09:09، 27 نومبر 2021ء (م ع و)

واپس "قلب" پر