تبادلۂ خیال:مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی

اہل تشیع کے قتل کی وکالت ترمیم

ردِ روافض برصغیر میں اہل تشیع کے خلاف لکھی جانے والی پہلی کتاب ہے۔ اس میں شیخ احمد سرہندی لکھتے ہیں:

"علمائے ماوراء النہر نے فرمایا کہ جب شیعہ حضرات شیخین، ذی النورین اور ازدواج مطہرات کو گالی دیتے ہیں اور ان پر لعنت بھیجتے ہیں تو بروئے شرع کافر ہوئے۔ لہذا بادشاہِ اسلام اور نیز عام لوگوں پر بحکم خداوندی اور اعلائے کلمة الحق کی خاطر واجب و لازم ہے کہ ان کو قتل کریں، ان کا قلع قمع کریں، ان کے مکانات کو برباد و ویران کریں اور ان کے مال و اسباب کو چھین لیں۔ یہ سب مسلمانوں کیلئے جائز و روا ہے"[1]۔

البتہ چونکہ شیخ احمد سرہندی کا اس وقت معاشرے پر اتنا اثر نہ تھا، مغل دور کا ہندوستان صلح کل پر کاربند رہا۔ آپ کے خیالات آپ کی وفات کے سو سال بعد شاہ ولی اللہ اور انکے خاندان نے زیادہ مقبول بنائے۔شاہ ولی الله نے شیخ احمد سرہندی کی کتاب "رد روافض" کا عربی میں ترجمہ بعنوان"المقدمۃ السنیہ فی الانتصار للفرقۃ السنیہ"کیا[2]۔ اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کا سلسلہ 1820ء میں شروع ہوا جب سید احمد بریلوی نے اپنے مجاہدین کو امام بارگاہوں پر حملے کے لیے ابھارا۔ پروفیسر باربرا مٹکاف لکھتی ہیں:

” دوسری  قسم کے امور  جن سے سید احمد بریلوی   شدید پرخاش رکھتے تھے ، وہ تھے جو تشیع سے پھوٹتے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کو تعزیے بنانے سے خاص طور پر منع کیا، جو شہدائے کربلا کے مزارات کی شبیہ تھے جن کو محرم کے جلوسوں میں اٹھایا جاتا تھا۔ شاہ اسماعیل دہلوی نے لکھا:

’ایک سچے مومن کو  طاقت کے استعمال کے ذریعے  تعزیہ توڑنے کے عمل کو بت توڑنے کے برابر سمجھنا چاہئیے۔اگر وہ خود نہ توڑ سکے تو اسے چاہئیے کہ وہ دوسروں کو ایسا کرنے کی تلقین کرے۔ اگر یہ بھی اس کے بس میں نہ ہو تو اسے کم از کم دل میں تعزیے سے نفرت کرنی چاہئیے‘۔

سید احمد بریلوی کے سوانح نگاروں  نے ، بلا شبہ تعداد کے معاملے میں مبالغہ آرائی کرتے ہوئے، سید احمد بریلوی کے ہاتھوں  ہزاروں کی تعداد میں  تعزیے توڑنے اور امام بارگاہوں کے  جلائے جانے کاذکر کیا ہے“[3]۔

حوالہ جات ترمیم

  1. شیخ احمد سرہندی، ردِ روافض، صفحہ 35، مدنی کتب خانہ، گنپت روڈ، لاہور۔
  2. مخطوطات > المقدمة السنية في الانتصار للفرقة السنية https://makhtota.ksu.edu.sa/makhtota/4583/10#.YAGj7-hKhPa  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  3. B. Metcalf, "Islamic revival in British India: Deoband, 1860–1900", p. 58, Princeton University Press, 1982

Dr. Hamza Ebrahim (تبادلۂ خیال

بیرونی روابط کی درستی (فروری 2021) ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے مجدد الف ثانی پر 2 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with [iabot.wmcloud.org/iabot/index.php?page=manageurlsingle this tool].

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 06:08، 3 فروری 2021ء (م ع و)

واپس "مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی" پر