تبادلۂ خیال:محافظہ درعا

گوروں کا آکسفورڈ بمقابلہ شاہجہاں کا تاج محل۔ ۔ لوگ کہتے ہیں جس وقت انگریز آکسفورڈ یونیورسٹی بنا رہے تھے اُس وقت شاہجہان بادشاہ اپنے محبوبہ کی یاد میں عظیم الشان محل "تاج محل "بنوارہا تھا ۔ ۔ مسلمان بادشاہوں نے تعلیم کےلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا سو بادشاہ اور مولوی علم دشمن ہیں ۔ ۔ مولوی صاحب سے متعلق پروفیسر صاحب سے ایسی بات سننے کے بعد میرے سکولی بچے۔۔۔۔۔کالج دے مُنڈے حیران ہوجاتے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہے؟؟؟؟؟؟؟اگر ایسا ہے تو پھر انگریز بہت اچھے ہیں کہ اُنہوں نے انسانی فلاح وبہبود کےلئے بڑے کارنامے انجام دیئے، نت نئ تحقیقات سے دنیا کو روشناس کرایا ۔۔ ۔ ایسی باتیں سننے کے بعد مسلمان اسٹوڈنٹس شرمانے کی بجائے فخر محسوس کرتے ہیں۔بے حیا پروفیسر اور منہ پھٹ صحافی کی چِکْنی چُپڑی باتوں میں آکر علمائے دین اور مسلمان بادشاہوں پر طنزیہ فقرے کستے ہیں۔ ۔ سنو!!!! ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں میں آپ سے پوچھتا ہوں! انگریز کی تعلیم پاکر ذھنی غلام بننے والے صاحب ۔۔۔۔جب انگریز آکسفورڈ یونیورسٹی بنارہے تھے تو کیا شاہجہان کے محل کا نقشہ انگریز انجینئر تیار کررہے تھے؟ ۔ کیا شاہجہان کے محل کی تعمیر کےلئے مٹیریل انگریزوں کے لگائ گئ فیکٹریوں سے آرہی تھی؟ ۔ کیا شاہجہان کے محل کے مِعْمَار (بلڈر)انگریز تھے؟ ۔ اُس عالیشان محل کو تعمیر کرنے والے مسلمان ہی تو تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔بتائیے انہوں نے اتنی عظیم تعلیم کس آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل کی؟ ۔ بات یہ ہے جن اقوام کے ہاتھ اقتدار کی طاقت نہ رہے اور وہ محکوم بن جائیں پھر اُن کی خوبیاں بھی خامیاں بن جاتی ہیں ایسے ہی مسلمانوں کے ساتھ ہوا کہ ایک سنہری تاریخ رکھنے کے باوجود بھی بدنام ہیں ۔ ۔ انگریز اور اُس کی جمھوریت نے جب سے ہمارا اقتدار چھینا تب سے ہماری اصل تعلیم بھی چھن گئ ہے ۔ ۔

✍️ ابوحاتم 21/03/2021/ نشرِ مکرّر ۔ اِس موضوع پر میرا لکھا ہوا ایک اور کالم بنام " برِّصغیر کے مسلمانوں کی رُسوخ فی العلم کی کہانی ایک انگریز مُبَصّرْ کی زبانی "پڑھئے ....

واپس "محافظہ درعا" پر