تبادلۂ خیال:محمد مظفر علی خاں عارف
- دیکھیۓ بھائی برا نہیں مانیۓ گا مگر یہ ----- مردہ زندہ ہو گیا ------ والی سرخی آپ کو اس مضمون سے نکالنی ہی پڑے گی ؛ یا پھر اس کی وضاحت بھی درج کر دی جائے گی جو شاید آپ کو تکلیف دہ محسوس ہو۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
- ہم جیسے دنیا داروں کے لیۓ اس کہانی میں بہت سے جھول ہیں۔
- بچے کی عمر کیا تھی ؟
- کیا اس کو مرگی یا کسی اور اقسام کے دورے اس سے قبل پڑے تھے؟
- کیا چوکی پر موجود فوجی جس نے اس کے مردہ ہونے کی تصدیق کی تھی وہ فوج کے doctor یا nurse یا paramedical شعبے سے تعلق رکھتا تھا یا محض فوجی تھا؟ --سمرقندی 09:48, 14 اکتوبر 2009 (UTC)
- سمرقندی بھائی سے میں سو فیصد متفق ہوں۔ دوسری سرخی ---- تسخیر جنات ---- بھی حذف کردینی چاہئے۔ جس مخلوق (جن) کو اللہ نے پیدا کیا اور بتایا کہ یہ مخلوق (جن) پوشیدہ مخلوق ہے۔ وہ پوشیدہ مخلوق نہ جانے انسان کی تسخیر میں کیسے آجاتی ہے! جب کہ انسان اس مخلوق کو دیکھ ہی نہیں سکتا!۔ ہم بزرگوں کی قدر کرتے ہیں، لیکن اوہام پرستی کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ Ahmadnisar 19:04, 14 اکتوبر 2009 (UTC)
- ثمرقندی بھائی اور احمد نثار بھائی آپ نے حالات زندگی کا مطالعہ کیا اس میں مردہ کا زندہ ہونے کے بارے میں لکھا ہوا ہے۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کو اس میں کس چیز پر اعتراز ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ کو سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مطالعہ کرنا چاہیے میں یہاں سیرت النبی کی شہرہ آفاق کتاب مواہب الدنیہ جو امام قسطلانی نے لکھی ہے اس کے چند اقتاباسات پیش کررہا ہوں۔ یہ وہی امام قسطلانی ہیں جنہوں نے صحیح بخاری کی شرح لکھی ہے اور ان کی شرح بخاری بھی بہت مشہور ہے۔
۱۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک شخص کو اسلام کی دعوت دی تو اس نے کہا میں اس وقت تک آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایمان نہیں لاسکتا جب تک آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میری بیٹی زندہ نہ کردیں۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی قبر دکھاؤ۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قبرستان لے گیا اور اپنی بیٹی کی قبر دکھائی۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس لڑکی کا نام لے کر آواز دی تو لڑکی نے قبر سے نکل کر کہا کہ میں تیری اطاعت اور تیرے دین کی تائید کے لئے حاضر ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس لڑکی سے فرمایا کیا تو پسند کرتی ہے کہ دنیا میں دوبارہ آجائے۔ لڑکی نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم! قسم ہے اللہ کی میں نے اللہ کو اپنے والدین سے بہتر پایا اور اپنے لئے آخرت کو دنیا سے اچھا پایا۔
۲۔ انصار مدینہ میں ایک نوجوان وفات پاگیا جس کی ماں اندھی تھی تو حضرت انس رضی اللہ عنہ اور چند صحابہ اس کے گھر گئے اس نوجوان کو غسل دے کر کفن پہنادیا اور اس کی اندھی ماں سے افسوس کرنے لگے لیکن بے چاری کو اپنے نوجوان بیٹے کے فوت ہوجانے کا علم ہی نہیں تھا۔ کہنے لگی کیا میرا بیٹا مرگیا ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ یہ سن کر اندھی بڑھیا نے ہاتھ اٹھائے اور یوں دعا کی یا اللہ اگر تجھے معلوم ہے کہ میں نے تیری طرف اور تیرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف اس امید پر ہجرت کی ہے کہ تو ہر مشکل میں میری مدد کرے گا تو تو اس مشکل میں میری مدد کر اور اس مصیبت کی مجھے تکلیف نہ دے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ وہیں بیٹھے تھے کہ اس نوجوان نے اپنے چہرے سے کفن کا کپڑا سرکادیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا۔ پھر اس نے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر کھانا کھایا۔ اس طرح اسے محض حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے توسل سے نئی زندگی مل گئی۔
بھائی صاحب سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی کتاب مواہب الدنیہ کا اردو ترجمہ اب پاکستان میں ہرجگہ دستیاب ہے۔ یہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس میں اور بھی بہت سے ایمان افروز واقعات ہیں۔ آپ یہ تینوں جلدیں خرید کر اس کا مطالعہ ضرور کریں۔ انشاللہ آپ کا ایمان تازہ ہوگا اور دنیاداری بھی نکل جائے گی۔
- رہی بات اس واقعہ کی
- بچے کی عمر سات یا آٹھ سال تھی اور وہ آج بھی زندہ ہے
- اس کو ایسی کوئی بیماری نہیں تھی اور نہ ہے
- جہاں فوج کا کیمپ ہوتا وہاں میڈیکل کور بھی ہوتی ہے۔
محمد مظفر علی خاں عارف سے متعلق گفتگو کا آغاز کریں
تبادلۂ خیال صفحات پر ویکی صارفین اس امر پر گفتگو کرتے ہیں کہ کس طرح ویکیپیڈیا کے مندرجات و مشمولات کو حتی الامکان خوب سے خوب تر بنایا جائے۔ چنانچہ آپ بھی زیر نظر صفحہ پر محمد مظفر علی خاں عارف کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنے خیالات پیش کر سکتے ہیں۔