میری رائے میں لفظ گیس اب مکمل طور پر اردو اور کئی دیگر زبانوں بشمول عربی اور فارسی میں شامل ہوچکا ہے۔ ایسے میں ایک نئی اصطلاح متعارف کروانا ٹھیک نہیں۔ اس سلسلے میں ایک حوالہ جامعہ اردو کراچی کی نصابی کتابیں بھی ہیں۔ میرے زمانہ طالب علمی میں ، جب یہ وفاقی اردو کالج ہوا کرتا تھا ، یہ نصابی کتابیں بہت احتیاط کے ساتھ اردو میں لکھی گئی تھیں اور اس کام میں اردو اور کیماء دونوں کے ماہرین شامل تھے۔ کئی ایسی اصطلاحات سے واسطہ پڑتا تھا جو اس زمانے میں عجیب و غریب محسوس ہوتی تھیں؛ مثلاً calculation کے لیے تخمین وغیرہ۔ لیکن گیس کا ترجمہ انھوں نے بھی کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ --کاشف عقیل 16:31, 30 مارچ 2010 (UTC)

  • میرے خیال میں ’’گیس‘‘ کے علاوہ کوئی اَور اِصطلاح استعمال کرنے میں کوئی خرج نہیں ہے۔ جہاں تک اِس مقالے کے موجودہ عنوان کا تعلق ہے تو خاکسار اِس کے حق میں نہیں ہے۔ کیونکہ لفظ ’’فارغہ‘‘ دراصل ’’فارغ‘‘ کی تانیث ہے۔ لہٰذا مذکورہ انگریزی اِصطلاح کیلئے لفظ ’’فارغہ‘‘ کے استعمال کی میں مخالفت کروں گا۔ نیز، انگریزی نام استعمال کرنے کے حق میں بھی نہیں ہوں، ہاں البتہ اگر یہی انگریزی نام کچھ اُردو زدہ کردیا جائے تو پھر کچھ سوچا جاسکتا ہے، جیسا کہ عربی میں اِسے ’’غاز‘‘ کہاجاتا ہے اور اِس کی جمع ’’غازات‘‘ کی جاتی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ جمع کا ہے۔ --محبوب عالم 17:30, 24 اپریل 2010 (UTC)
    • مشورے کا شکریہ۔ اردو دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ' علم کیمیاء کی اردو سازی ' شروع کیا ہے۔ ابھی تو میں نے محض عنوان تبدیل کیا ہے اور مضمون میں کوئی وضاحت درج نہیں کی ، جب وضاحت لکھوں گا تو متعدد سوالات حل ہو جائیں گے۔ جہاں تک رہی بات کہ آپ نے کہا - سب سے بڑا مسئلہ جمع کا ہے - تو صاحب مضمون کی پہلی سطر میں ہی جمع درج کر دی گئی ہے۔ مسئلے تو اور بھی بہت ہیں اب کوئی جادو کی چھڑی تو ہے نہیں کہ گھمادی اور سب کام ہو گیا! آہستہ آہستہ ہی ہوگا۔ اور آپ جیسے زباں شناس بھائیوں کی راہنمائی کی ہمیشہ ضرورت رہے گی۔ مشورے کا ایک بار پھر شکریہ ، انشاء اللہ اس پر مکمل توجہ دینے کی کوشش کروں گا۔ --سمرقندی 04:36, 25 اپریل 2010 (UTC)
واپس "گیس" پر