کہتے ہیں ایک خاندان میں چینی کا ایک قیمتی اور قدیمی گلدان ہوا کرتا تھا۔ ایک لا ابالی نوجوان نے بوڑھے جد سے اس کی اہمیت کے بارے پوچھا، جواب ملا کہ وہ نسلوں سے خاندان میں سب سے قیمتی ورثہ کی حثیت سے محفوظ چلا آرہا ہے اور خاندان کے ہر فرد اور نسل کا فرض ہے کہ اس کی حفاظت کرے۔ نوجواں نے کہا، اب اس کی حفاظت کا تردد ختم ہوا کیونکہ چینی کا وہ گلدان موجودہ نسل کے ہاتھ سے پھسل کر فرش پر گرا اور چکنا چور ہو گیا۔ بوڑھا بولا، حفاظت کا تردد ختم ہوا، ندامت کا دور کبھی ختم نہ ہوگا۔

سرخی 2 ترمیم

اپنے وسیع تر مفہوم میں ہر وہ تحریر جو کسی شکل میں محفوظ کی گئی ہو کتاب کہلاتی ہے۔ گویا مٹی کی تختیاں، پیپرس کے رول اور ہڈیاں جن پر تحریر محفوظ ہے کتاب ہے؛ یہ چمڑے یا جھلی پر بھی ہو سکتی ہے اور کاغذ پر بھی۔ کتاب لکھے اور چھاپے گئے کاغذوں کے مجموعہ کو کہتے ہیں ، جن کی جلد بندی کی گئی ہواور انھیں محفوظ کرنے کے لیے جلد موجود ہو۔

سرخی 3 ترمیم

اس قوم کو علم و حکمت کی کیا قدر جو مہنگا جوتا خریدنے میں فخر اور سستی کتاب لینے میں دقت محسوس کرے۔ایسا کیوں نہ سمجھا جائے کہ اس قوم کو کتابوں سے زیادہ جوتوں کی ضرورت ہے۔[1]

سرخی 4 ترمیم

شاعری، گلوکاری اور اداکاری کی طرح عشق کرنا بھی فنون لطیفہ میں سے ہے۔ دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں: ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں، دوسرے وہ جنھیں لوگ عاشق کہتے ہیں اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں۔ میرا دوست "ف" کہتا ہے عاشق دراصل "آ شک" ہے کہ وہ اتنا محبوب سے پیار نہیں کرتا جتنا شک کرتا ہے۔ ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں۔

سرخی 5 ترمیم

کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو، کیونکہ جو کامیاب ہو جائے وہ عاشق نہیں خاوند کہلاتا ہے۔ شادی سے پہلے وہ بڑھ کر محبوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی محبّت کے لیے۔ جب کہ شادی کے بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ کے لیے۔ کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں۔ عاشق، شاعر اور پاگل ان تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔ اس دنیا میں جس شخص کی بدولت عاشق کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور محبوب میاں بیوی بن جاتے ہیں۔

سرخی 2 ترمیم

میرا دوست "ف" ایک ہی نظر میں عاشق ہوجاتا ہے۔ کہتا ہے میرے ساتھ کوئی دوشیزہ مخلص نہیں نکلی، جو مخلص نکلی وہ دوشیزہ نہیں نکلی۔ اس کی کلاس میں تیس لڑکیاں تھیں، ان میں سے ایک لڑکی اس لیے ناراض رہتی کہ وہ اسے توجہ نہ دیتا اور باقی انتیس اس لیے کہ وہ توجہ دیتا۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. امر جلیل
  2. شیطانیاں از ڈاکٹر یونس بٹ

بیرونی روابط ترمیم