ثنا اعجاز

انسانی حقوق کی کارکن

ثنا اعجاز خیبر پختونخوا ، پاکستان سے تعلق رکھنے والی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں ۔ وہ پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔[1][2][3][4][5][6][7][8] وہ امن کی تعمیر ، مفاہمت اور سماجی سرگرمیوں میں خواتین کے کردار کو فروغ دینے کے لیے وکالت پر توجہ دیتی ہیں۔[9] وہ واک موومنٹ کی بانی رکن بھی ہیں ، جس کا مقصد پشتون خواتین میں سیاسی شعور اجاگر کرنا ہے۔ [10] وہ پہلے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے یوتھ ونگ کی نائب صدر تھیں۔[11]

ثنا اعجاز
ثنا اعجاز
معلومات شخصیت
قومیت پاکستان
رکنیت تحریک تحفظ پشتون   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی پلایماؤت اسٹیٹ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاسی کارکن، صحافی
پیشہ ورانہ زبان پشتو ،  اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں پشتون تحفظ تحریک کی سرگرم رکن
تحریک تحریک تحفظ پشتون   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیم ترمیم

ثنا اعجاز پشاور میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ، شاہدہ بیگم، سماجی کارکن تھیں۔ والد پی ٹی وی میں ملازم تھے۔کالج جانے کے بعد ثنا نے باچا خان ٹرسٹ ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں شمولیت اختیار کی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے جرنلزم میں ماسٹرز بھی کیا۔ باچا خان یونیورسٹی میں نوکری کی، لکھنا شروع کیا۔ 2013 میں عوامی نیشنل پارٹی میں شامل ہو گئیں۔ پاک چین راہداری منصوبے میں پشتونوں کے حق کے لیے بات کی، گرفتار بھی ہوئی۔ محسود تحفظ موومنٹ کی حامی ہونے کی وجہ سے عوامی نیشنل پارٹی اور پی ٹی وی دونوں نے نکال دی گئیں۔[12]

کیریئر اور سماجی سرگرمی ترمیم

ثنا نے ڈھائی سال تک پاکستان کی سرکاری ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) میں اینکر اور میزبان کی حیثیت سے کام کیا۔ تاہم ، پی ٹی ایم میں سرگرمی کی وجہ سے 9 مئی 2018 کو انھیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔[13][14][15][16] 2018 کے آخر میں ، وہ شرکت گاہ نامی ایک غیر سرکاری وکالت تنظیم میں بھی اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ [17] پی ٹی ایم سے وابستگی کے بارے میں ، انھوں نے کہا: "میں انصاف ، آئینی حقوق اور قیام امن کے پرامن مطالبے کی حمایت کرکے کچھ غلط نہیں کررہی تھی۔ میں پیچھے نہیں ہٹوں گی۔"[18] 9 فروری 2020 کو ، پی ٹی ایم کے ارمان لونی کی پہلی برسی کے موقع پر ، لورالائی ، بلوچستان میں عوامی اجتماع سے قبل ، سیکیورٹی فورسز نے ثنا اعجاز ، وڑانگہ لونی ، ارفع صدیق اور دیگر خواتین پی ٹی ایم کارکنان کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اجتماع میں جارہی تھیں۔ تاہم ، جب سماجی کارکنان نے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر ان کے خلاف احتجاج کیا تو انھیں رہا کر دیا۔[19][20]

حوالہ جات ترمیم

  1. "ثنا اعجاز: 'جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں'"۔ BBC News اردو 
  2. "عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جرگہ، 22 نکاتی اعلامیہ جاری"۔ وی او اے 
  3. "پشتون تحریک کی حامی خاتون میزبان 'پی ٹی وی' سے فارغ"۔ وی او اے 
  4. نیا دور (27 January 2020)۔ "سماجی کارکنوں، سیاستدانوں کی جانب سے منظور پشتین کی گرفتاری کی شدید مذمت"۔ نیا دور [مردہ ربط]
  5. "پشتون موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین رہا"۔ Pakistan24۔ 25 February 2020 
  6. نیا دور (28 January 2020)۔ "پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کی درخواست ضمانت مسترد"۔ نیا دور [مردہ ربط]
  7. "منظور پشتین کو کرنل شیر خان کے مزار پر حاضری سے روک دیا گیا"۔ Samaa TV 
  8. نیا دور (28 January 2020)۔ "محسن داوڑ اور علی وزیر کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا"۔ نیا دور۔ 14 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 دسمبر 2020 
  9. "Why female Pashtun activists matter for PTM"۔ Asia Times۔ 24 January 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  10. "Pakhtun women pledge to struggle for their rights"۔ Dawn۔ 1 January 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  11. "Women Of The Pashtun Protection Movement 'Won't Back Down'"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty۔ 27 March 2019۔ 06 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  12. "'چاہتی ہوں اب کوئی اور قتل نہ ہو'"۔ BBC News اردو 
  13. "The Year of Shrinking Freedoms"۔ www.amnesty.org (بزبان انگریزی) 
  14. Rabia Malik (10 May 2018)۔ "PTV fires anchor Sanna Ejaz over 'PTM activism'"۔ Pakistan Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  15. "PTV terminates anchor Sana Ejaz 'on association with PTM'"۔ Daily Times۔ 10 May 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  16. "'منظور پشتین نے ہمارا خوف ختم کر دیا '"۔ BBC News اردو 
  17. "Threats To Woman Activist Prompt Protest, Police Probe"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty۔ 17 May 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  18. Freshta Jalalzai (29 March 2019)۔ "Female Activists Chart New Course In Pakistan's Conservative Pashtun Belt"۔ Radio Free Europe/Radio Liberty۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020 
  19. "PTM Leaders Arrested In Loralai, Balochistan Ahead Of Public Meeting"۔ Naya Daur۔ 2020-02-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2020 
  20. "پی ٹی ایم کے خواتین کارکنان زیرحراست رہنے کے بعد رہا"۔ Daily Shahbaz۔ 2020-02-09۔ 06 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مارچ 2020