جانثار اختر
معروف ترقی پسند شاعر اور نغمہ نگار (ولادت: 18 فروری 1914ء - وفات: 19 اگست 1976ء)
جانثار اختر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 14 فروری 1914 گوالیار |
وفات | 19 اگست 1976 (62 سال) ممبئی |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
اولاد | جاوید اختر، سلمان اختر |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ علی گڑھ |
پیشہ | مصنف، شاعر، غنائی شاعر، نغمہ نگار، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
تحریک | ترقی پسند تحریک |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:Khak-e-Dil) (1976)[1] |
|
IMDB پر صفحات[2] | |
درستی - ترمیم ![]() |
ولادتترميم
جانثار اختر 18 فروری 1914ء کو گوالیار (بھارت) میں پیدا ہونے۔ ان کے والد مضطر خیر آبادی اور تایا بسمل خیر آبادی دونوں شاعر تھے۔
تعلیمترميم
جانثار اختر نے میٹرک کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا تھا۔ یہاں سے انہوں نے بی اے آنرز اور ایم اے کی ڈگریاں لیں۔
پہلی ملازمتترميم
جانثار اختر نے وکٹوریہ کالج گوالیار میں اردو کے لیکچرر کی حیثیت سے کام کیا۔
پہلی بارخانہ آبادیترميم
1943ء میں جانثار اختر کی شادی اسرار الحق مجاز لکھنوی کی ہمشیرہ صفیہ سراج الحق سے ہو گئی۔ ان کے دو بیٹے جاوید اختر اور سلمان اختر 1945ء اور 1946ء میں پیدا ہوئے۔
دوسری ملازمتترميم
آزادی کے بعد جانثار اختر نے بھوپال کا رُخ کیا اور یہیں کے حمیدیہ کالج میں اردو اور فارسی کے شعبوں کی ذمے داری سنبھالی۔ یہیں سے وہ تحریک ترقی پسند مصنفین سے وابستہ ہوئے اور اپنی بلندآور شخصیت کی وجہ سے اس تحریک کے صدر بنے۔
ممبئ کا رُخترميم
1949ء میں جانثار اختر نے تدریس سے استعفیٰ دیا۔ وہ ممبئی چلے گئے۔ ممبئی آنے کے ان کے دو عزائم تھے: ایک فلمی نغمہ نگاری اور دوسرا اپنے شعری مجموعوں کی اشاعت۔ ممبئی میں وہ ملک راج آنند، کرشن چندر ،راجندر سنگھ بیدی اور عصمت چغتائی اور دیگر ترقی پسند ادیبوں سے جاملے تھے۔ جانثار اختر کے شعری مجموعوں میں ’’نذر بتاں‘‘، ’’سلاسل‘‘،’’جاوداں‘‘،’’پچھلی پہر‘‘،’’گھر آنگن‘‘،اور ’’خاک دل‘‘ شامل ہیں۔’’خاک دل‘‘پر انہیں 1976میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ملا۔ جانثار اختر نے مجموعی طور پر 151فلمی گیت لکھے۔ انہوں نے زیادہ تر سی رام چندر،اوپی نیر اور خیام جسے سنگیت کاروں کے ساتھ کام کیا۔ 1976ء میں وہ رضیہ سلطان فلم کے نغمے اپنی زندگی کے آخری فلم کے طور پر لکھے تھے۔
پہلی بیوی کا سانحہ ارتحال اوردوسری بارخانہ آبادیترميم
1953ء میں جانثار کی اہلیہ صفیہ کا انتقال ہوا۔ صفیہ کے جانثار اختر کے نام خطوط کے مجموعوں کوجانثار نے 1955میں شائع کیا۔ یہ مجموعے دو عنوانوں سے ’’حرف آشنا‘‘اور ’’زیر لب‘‘ چھاپے گئے تھے۔ ستمبر 1956ء میں جانثار اختر نے خدیجہ طلعت نامی خاتون سے شادی کر لی تھی۔
شاعری کے اہم عناصرترميم
جانثار کی شاعری میں عمومًا رومانیت کا عنصر پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ گاہے گاہے اشتراکی نظریات سے بھی متاثر معلوم ہوتے ہیں۔
نمونہ کلامترميم
- "اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں
- کچھ شعر فقط اُن کو سنانے کے لیے ہیں"
انتقالترميم
حوالہ جاتترميم
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU
- ↑ میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/d9b0eade-0eb0-4b8b-b66b-2cef7ee1b84e — اخذ شدہ بتاریخ: 13 ستمبر 2021
- ↑ Roznama Dunya: اسپیشل فیچرز :- جانثار اختر: یہ زندگی تو کوئی بددعا لگے ہے مجھے