جِلباب ایک لمبا ڈھیلا ڈھالا لباس ہے جو بہت سی مسلمان عورتیں پردہ یا حجاب کے لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے پہنتی ہیں۔ یہ برقع سے کافی ملتا جلتا ہے اور اس لباس کو جلباب عام طور ہر صرف عرب ممالک میں کہا جاتا ہے۔ اسے جُبہ بھی کہا جاتا ہے۔

صویرہ ، مراکش میں خواتین جلباب پہنے ہوئے۔
مصطفٰی کمال اتاترک 1923 میں اپنی اہلیہ لطیفہ عشاقی کے ہمراہ۔ اہلیہ نے جلباب پہن رکھی ہے۔

جدید جلباب چہرہ، سر اور ہاتھوں کے علاوہ تمام جسم کو ڈھیلے ڈھالے انداز میں ڈھانپ دیتا ہے۔ سر اور گردن کو ایک علاحدہ ٹکڑے سے جسے خمار کہتے ہیں ڈھکا جاتا ہے۔ بعض خواتین نقاب سے چہرہ اور ہاتھ بھی ڈھانپ لیتی ہیں۔

جلباب کی جمع جلابیب ہے جو قرآن پاک کی سورۃ احزاب کی آیت 59 میں مذکور ہے۔ آیت یہ ہے:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

— 


مندرجہ بالا ترجمہ میں چہرہ ڈھانپنے کا ذکر ہے تاہم کچھ مفسرین اس سے چہرہ ڈھاپنا مراد نہیں لیتے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. یوسف علی ، شاکر ، پِکتھال۔ "سچ کی تلاش - سورۃ الاحزاب" (بزبان عربی و انگریزی)