پنج پیری عموما ان کومقامی زبان میں مماتی فرقہ کہلاتے ہیں۔یہ لوگ اپنے آپ کواشاعت التوحید والسنہ کہلاتے ہیں پنجاب اور پاکستان کے دیگرعلاقوں میں جمعیت اشاعت التوحيد والسنت کہلاتے ہیں۔

ابتدا ترمیم

یہ فرقہ دیوبندی مکتبہ فکر میں سخت عقائد اور متشدد افکار رکھنے والا گروہ ہے۔اس تحریک کی ابتدا جامعۃ الامام محمّدطاہر دارالقرآن پنج پیر 1358ھ بمطابق 1940ء میں ہوئی جہاں اس تحریک کی پہلی شاخ قائم ھوئی۔

پنج پیر کی نسبت ترمیم

پنج پیرکی نسبت ضلع صوابی کے ایک گاؤں کی طرف ہے جہاں محمد طاہر پنج پیری نے اپنے گاؤں میں قرآن پاک کا درس شروع کیا تھا جو اب ایک بڑے مدرسے کی شکل اختیار کر چکا ہے

دیوبند سے نسبت ترمیم

اس جماعت کے لوگ اپنے آپ کومکتب فکردیوبندمیں شمارکرتے ہیں لیکن جمہور دیوبند بالخصوص دار العلوم دیوبند انھیں فرقہ گمراہ اور اہل السنة والجماعة سے خارج اور ان کی امامت کو مکروہ تحریمی وناجائز اور عام حالات میں ان سے دوری اور کنارہ کشی کا حکم دیتا ہے ( ہم اس طرح کے فتوے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہے ۔ بدعتی کا فتویٰ قابل قبول نہیں )[1]اشاعت التوحید والسنۃ والے اپنے متشددانہ طرز عمل اور بعض تحقیقی مسائل میں علمائے دیوبند کے مخالف ہیں اس جماعت کے لوگ اپنے آپ کو مکتب فکر دیوبند میں شمار کرتے ہیں جبکہ جمہور دیوبند انھیں الگ خیال کرتے ہیں۔[2] دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی" پنج پیری کے پیچھے نماز کا حکم" کے تحت فتوی دییتے ہیں ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیاحکم ہے جو اپنے آپ کو پنج پیر بولے، اورعلماءِ دیوبند کو اور حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے بارے میں بولے کہ وہ صوفی تھے اور ان کے فتویٰ کا کوئی اعتبار نہیں ہے؟ جواب واضح رہے کہ عقیدہ حیات النبی اہلِ سنت و الجماعت کا اجماعی عقیدہ ہے جس کا منکر اہلِ سنت و الجماعت سے خارج اور گمراہ و اہلِ ہوئی میں سے ہے؛ لہذا اگر واقعۃً اس شخص کا عقیدہ حیات النبی ﷺ کے بارے میں یہی ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ فقط واللہ اعلم[3]

بدعتی گمراہ جمیعتی حیاتی نبی صلی علیہ وسلم کے موت کے منکر ہے ۔ لہذا قرآنی نصوص سے انکار کفر لازم کرتا ہے ۔ اس کے کافر مشرک کے پیچھے نماز نہیں ہوتی ۔

پنج پیری عقائد ترمیم

مماتی فرقہ بنیادی طور پر ان عقائد کا حامل ہے۔

  • عقیدہ حیات النبی ﷺ کا انکار کرتا ہے، یعنی: حضرت نبی کریم ﷺ ؛ بلکہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام کے اجساد مطہرہ کو وفات کے بعد ان کی قبروں میں بہ تعلق روح حیات حاصل نہیں ہے،
  • انبیا و رسل کا جسم محض بے جان اور مردہ ہے، حیات صرف ارواح مبارکہ کو حاصل ہے اور ان کی ارواح کا اجساد مطہرہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، برزخ میں محض روحانی حیات حاصل ہے، جسمانی حیات نہیں ہے۔
  • جسمانی حیات صرف دنیا میں ہوتی ہے ۔ قبر کا تعلق عالم آخرت سے ہے ۔ لہذا انبیا کی اجساد محفوظ ہے ۔
  • حضرت اقدس نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارکہ پر جو سلام پیش کیا جاتا ہے، وہ بھی آپ علیہ السلام براہ راست سماعت نہیں فرماتے ؛ بلکہ فرشتوں کے ذریعہ آپ ﷺ تک پہنچایا جاتا ہے،
  • آپ سے دعا اور سفارش کی درخواست کرنا غلط ہے۔
  • دعا وغیرہ میں کسی کا وسیلہ اختیار کرنا شرک، بدعت قبیحہ اور حرام وناجائز ہے۔
  • وسیلہ بذوات فاضلہ کے قائل نہیں باقی اچھے اعمال وسیلے میں پیش کیے جاتے ہیں
  • قبر میں میت کو کوئی عذاب وثواب نہیں ہوتا، عذاب وثواب کا تعلق صرف روح سے ہوتا ہے۔[1]
  • بہتان بازی ہے ۔ قبر شرعی میں ثواب وعذاب دونوں کے قائل ہے ۔ صرف کیفیت میں اختلاف ہے
  • سماع الاموت عند القبور عادتا قائل مشرك ہے
  • سمیع بغیر اسباب کے صرف ایک اللہ کی ذات ہے۔ بندہ ماتحت الاسباب سنتا ہے ۔ مافوق الاسباب صرف ایک اللہ کی ذات ہے
  • حیات النبی کے مسئلہ میں اشاعت کا عقیدہ بالکل قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔
  • انبیا کی حیات برزخی ہے ۔ اس کا تعلق عالم آخرت سے ہیں۔
  • آپ صلی علیہ وسلم پر موت اچکی ہے ۔
  • صحیح بخآری میں باب ہے ۔ باب وفات النبی ۔
  • قبر سے مراد قبر شرعی ہے۔ مفتی کفایت اللہ صاحب کا مسلک یہی ہے ۔
  • جسم کو عذاب وتنعیم کا ادراک بقدر ما یتالم ویتلذذ ہوتا ہے ۔
  • عذاب قبر قران کی اٹھارہ آیتوں سے ثابت کرتے ہیں ۔
  • اس کے مخالفت میں حیاتی گروہ پیغمبر کے وفات کے قائل نہیں۔

مرکزی ادارے ترمیم

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر ملا فضل اللہ نے اسی مکتب فکر کے صوابی میں واقع جامعہ پنج پیر میں کافی وقت گذرا ہے جسے جماعت اشاعۃ توحید وسنۃ یا ملا فضل اللہ کے علاوہ گروہ سے طالبان کے مشہور لوگوں میں سے باجوڑ ایجنسی کے مولوی فقیر اور خیبر ایجنسی کے امیر منگل باغ بھی اسی پنج پیری مکتب فکر یا قریب قریب سوچ کے حامل بتائے جاتے ہیں۔ جامعہ تعلیم القرآن واقع(راجا بازار راولپنڈی)بھی ’پنج پیری مکتب فکر کا مدرسہ ہے[4]

مشہور پنج پیری ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "حیاتی اور مماتی فرقے میں کیا فرق ہے ؟"۔ darulifta-deoband.com 
  2. "جامعہ بنوریہ کراچی"۔ 18 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مئی 2017 
  3. جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن۔ "پنج پیری کے پیچھے نماز کا حکم | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن"۔ www.banuri.edu.pk 
  4. "راولپنڈی کی جامعہ تعلیم القرآن"۔ BBC News اردو۔ 16 نومبر، 2013 
  5. "حضرت مولانا محمد طاہر پنج پیر مردانی رحمہ اللہ"۔ 8 جولائی، 2015