جھیل ٹانگانیکا (انگریزی: Lake Tanganyika) وسطی افریقہ کی ایک عظیم جھیل ہے جو حجم اور گہرائی کے اعتبار سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ حجم اور گہرائی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جھیل روس جھیل بیکال ہے۔ جھیل ٹانگانیکا چار ممالک – برونڈی، عوامی جمہوریہ کانگو، تنزانیہ اور زیمبیا – میں تقسیم ہے۔ عوامی جمہوریہ کانگو 45 فیصد اور تنزانیہ 41 فیصد کے ساتھ اس جھیل کے بیشتر حصے کے حامل ہیں۔

Lake Tanganyika
map
جغرافیائی متناسق6°30′S 29°50′E / 6.500°S 29.833°E / -6.500; 29.833متناسقات: 6°30′S 29°50′E / 6.500°S 29.833°E / -6.500; 29.833
قسمRift Valley Lake
بنیادی اضافہRuzizi River
Malagarasi River
Kalambo River
بنیادی کمیLukuga River
Catchment area231,000 کلومیٹر2 (89,000 مربع میل)
نکاسی طاس ممالکبرونڈی
جمہوری جمہوریہ کانگو
تنزانیہ
زیمبیا
زیادہ سے زیادہ. لمبائی673 کلومیٹر (418 میل)
زیادہ سے زیادہ. چوڑائی72 کلومیٹر (45 میل)
رقبہ سطح32,900 کلومیٹر2 (12,700 مربع میل)
اوسط گہرائی570 میٹر (1,870 فٹ)
زیادہ سے زیادہ. گہرائی1,470 میٹر (4,820 فٹ)
پانی کا حجم18,900 کلومیٹر3 (4,500 cu mi)
Residence time6000 years [1]
ساحل کی لمبائی11,828 کلومیٹر (1,136 میل)
سطح بلندی773 میٹر (2,536 فٹ)[2]
آبادیاںکیگوما, Tanzania
Kalemie, DRC
حوالہ جات[2]
1 Shore length is not a well-defined measure.

یہ جھیل عظیم وادئ شق کے مغربی حصے میں واقع ہے اور اس وادی کی پہاڑی دیواروں سے تشکیل پائی ہے۔ یہ افریقہ کی سب سے بڑی شقی جھیل اور سطح کے رقبے کے اعتبار سے بر اعظم کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ بر اعظم کی کی سب سے گہری جھیل ہے جس میں تازے پانی کی بہت بڑی مقدار موجود ہے۔ یہ شمالاً جنوباً 673 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کی اوسط چوڑائی 50 کلومیٹر ہے۔ ٹانگانیکا 32 ہزار 900 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئي ہے اور اس کا ساحل 1828 کلومیٹرطویل ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 570 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 1470 میٹر (4823 فٹ) ہے۔

جھیل کو تلاش کرنے والے پہلے معلوم یورپی باشندے رچرڈ برٹن اور جان اسپیک تھے جنھوں نے اسے 1858ء میں دیکھا۔ ان دونوں کو یہ جھیل دریائے نیل کا منبع تلاش کرنے کی مہم کے دوران ملی۔

جھیل ٹانگانیکا افریقہ کی عظیم جھیل ہے۔ اس جھیل کو دنیا بھر میں میٹھے پانی کی دوسری قدیم ترین اور حجم اور گہرائی دونوں کے اعتبار سے بھی دوسری بڑی جھیل کہا جاتا ہے۔ سائبیریا کی جھیل بیکال ہر اعتبار سے اس جھیل سے بڑی اور قدیم تر ہے۔ جھیل ٹانگانیکا میٹھے پانی کی دنیا میں طویل ترین جھیل ہے۔ اس جھیل پر چار ممالک کی ملکیت ہے جو تنزانیہ (46 فیصد)، عوامی جمہوریہ کانگو (40 فیصد)، برونڈی اور زیمبیا ہیں۔ یہ جھیل دریائے کانگو میں گرتی ہے جو آگے چل کر بحرالکاہل میں جا گرتا ہے۔

جغرافیہ ترمیم

جھیل ٹانگانیکا البرٹائن شق میں واقع ہے جو مشرقی افریقی وادی شق کی مغربی شاخ ہے۔ یہ افریقہ میں سب سے بڑی اور حجم کے اعتبار سے دنیا کی دوسری بڑی شق جھیل ہے۔ یہ جھیل افریقہ میں گہری ترین اور میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے اور دنیا بھر کے میٹھے پانی کا 16 فیصد اس میں موجود ہے۔ شمالاً جنوباً اس کی لمبائی 676 کلومیٹر بنتی ہے جبکہ اوسط چوڑائی 50 کلومیٹر ہے۔ جھیل کا کل رقبہ 32،900 مربع کلومیٹر ہے اور 1،828 کلومیٹر طویل ساحل بنتا ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 570 میٹر جبکہ زیادہ سے زیادہ گہرائی 1،470 میٹر ہے۔ اندازہً اس جھیل میں 18،750 مکعب کلومیٹر پانی موجود ہے۔

جھیل میں آنے والے پانی کا طاس 2،31،000 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ جھیل میں دو اہم اور کئی چھوٹے دریا اور نہریں گرتے ہیں اور ایک بڑا دریا لوکوگا نکلتا ہے جو آگے چل کر دریائے کانگو میں گرتا ہے۔ بارش اور تبخیر اس جھیل میں دریاؤں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ یہاں آنے والے پانی کا 90 فیصد حصہ جھیل پر ہونے والی بارش سے آتا ہے اور 90 فیصد پانی تبخیر سے ضائع ہوتا ہے۔

جھیل میں گرنے والا اہم دریا روزیزی دریا ہے جو 10،000 سال قبل بنا تھا۔ یہ دریا جھیل کیوؤ سے ٹانگانیکا کے شمال میں داخل ہوتا ہے۔ تنزانیہ کا دوسرا بڑا دریا مالاگاسی ٹانگانیکا کے مشرق سے داخل ہوتا ہے۔ مالاگاسی دریا جھیل سے زیادہ قدیم ہے اور جھیل بننے سے قبل شاید لوالابا دریا کا منبع رہا ہوگا جو دریائے کانگو کا اہم معاون دریا ہے۔

جھیل میں آنے والے پانی کے بہاؤ کافی پیچیدہ ہیں کہ یہ جھیل کافی بلندی پر واقع ہے اور اس کی گہرائی، بھرنے کا آہستہ عمل اور آس پاس کے آتش فشانی پہاڑوں کی وجہ سے اس پر کافی اثر پڑتا ہے۔ بظاہر ماضی میں یہ جھیل سمندر سے الگ تھی۔ بلندی پر ہونے اور پہاڑوں سے گھرے ہونے کی وجہ سے جب تک پانی کی سطح ایک خاص حد سے زیادہ بلند نہ ہو، اس سے پانی کا اخراج ممکن نہیں اور ایسی صورت حال میں کانگو دریا اپنے دیگر معاون دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔

جھیل ٹانگانیکا کافی قدیم جھیل ہے اور ایسی 20 جھیلوں میں شامل ہے جو 10 لاکھ سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ اس کے تین پیندے ہیں جو ماضی بعید میں تین الگ الگ جھیلیں رہ چکے ہیں۔ وسطی پیندا 90 لاکھ سے 1 کروڑ 20 لاکھ سال قب، شمالی 70 سے 80 لاکھ سال قبل جبکہ جنوبی 20 سے 40 لاکھ سال قبل بننا شروع ہوئے تھے۔

آبی خصوصیات ترمیم

جھیل کا پانی اساسی نوعیت کا ہے اور اس کی شدت 9 پی ایچ شمار ہوتی ہے جو سطح سے 100 میٹر کی گہرائی تک پائی جاتی ہے۔ اس کے بعد اساس کی شدت کم ہو کر 7ء8 اور پھر انتہائی گہرائی میں 3ء8 تک رہ جاتی ہے۔

اگست میں جنوبی سرے پر پانی کی سطح کا درجہ حرارت 24 درجے اور مارچ سے اپریل کے دوران 28 تا 29 درجے رہتا ہے۔ 400 میٹر سے زیادہ گہرائی پر پانی کا درجہ حرارت 23 درجے کے آس پاس مستقل رہتا ہے۔ 19ویں صدی سے جھیل کے پانی کا درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے اور 1950 کی دہائی سے عالمی حدت کے باعث اس کی رفتار تیز ہو گئی ہے۔

جھیل میں پانی 150 میٹر گہرائی تک جگہ بدلتا رہتا ہے۔ عموماً یہ جنوب میں شروع ہوتا ہے اور ہوا اس عمل کو شروع کرتی ہے۔ جھیل کے دیگر حصوں میں بھی یہ عمل نسبتاً کم حد تک ہوتا ہے۔ اس وجہ سے جھیل کے گہرے حصے رکازی پانی کہلاتے ہیں۔ اس کا نقصان یہ ہے کہ گہرے حصوں میں آکسیجن نہیں پائی جاتی اور جھیل میں پائے جانے والے حیوانات 100 میٹر کی گہرائی تک ہی ملتے ہیں۔ بعض حصوں میں 250 میٹر تک کی گہرائی تک بھی جانور پائے جاتے ہیں۔ گہرے حصوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ نامی زہریلی گیس پائی جاتی ہے اور ان جگہوں پر محض بیکٹیریا ملتے ہیں۔

حیات ترمیم

سرخی کا متن ترمیم

جھیل ٹانگانیکا میں مگرمچھ اور کچھوے پائے جاتے ہیں۔ آبی کوبرا کی ایک نسل یہاں پائی جاتی ہے جس کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ سانپ مچھلیوں سے پیٹ بھرتا اور پتھریلے ساحلوں پر رہتا ہے۔

مچھلیاں ترمیم

جھیل میں 250 سے زیادہ اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جبکہ بہت سے مچھلیوں کی شناخت ابھی نہیں کی گئی۔ 98 فیصد اقسام کی مچھلیاں صرف یہاں پائی جاتی ہیں۔ اس جھیل کی مچھلیوں میں سب سے زیادہ اشعاع تلاوم (آبا سے فرق ہونا) پایا جاتا ہے۔

اگرچہ جھیل ملاوی اور جھیل وکٹوریہ میں مچھلیوں کی کہیں زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں مگر ان جھیلوں کی عمر کم ہونے کی وجہ سے ان مچھلیوں میں اشعاع تلاوم کہیں کم ہے۔

جھیل میں سارڈین کی دو اقسام پائی جاتی ہیں جو ٹانگانیکا سارڈین کہلاتی ہیں اور تعداد میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہیں۔ شکار کی کثرت کی وجہ سے مچھلیوں کی تعداد کافی کم ہو گئی ہے اور زیادہ بڑی مچھلیاں شاذ ہی ملتی ہیں۔

سیپیاں اور قشریات ترمیم

میٹھے پانی کے گھونگھوں کی 83 اور سیپیوں کی 11 اقسام جھیل میں ملتی ہیں۔

قشریات کی 200 سے زیادہ انواع ملتی ہیں جن کے نصف سے زیادہ مقامی ہیں۔ 10 اقسام کے کیکڑے، 11 اقسام کے جھینگے وغیرہ بھی یہاں ملتے ہیں۔ وادئ شق کی جھیلوں میں سے ایک جھیل ٹانگانیکا قشریات اور گھونگھوں کی تعداد کے اعتبار سے باقی سب سے آگے ہے۔

دیگر غیر فقاریہ ترمیم

اگرچہ جھیل ٹانگانیکا میں غیر فقاریہ جانوروں کے بارے زیادہ معلومات نہیں مگر 20 اقسام کی جونکیں، 9 اقسام کے اسفنج، 11 اقسام کے چپٹے کیڑے، 20 اقسام کے گول کیڑے وغیرہ موجود ہیں۔

ماہی گیری ترمیم

جھیل ٹانگانیکا میں ماہی گیری کو خاص اہمیت حاصل ہے اور مقامی آبادی اپنی لحمیات کا 25 تا 40 فیصد حصہ جھیل سے حاصل کرتی ہے۔

اس جھیل کی مچھلیوں کو مشرقی افریقہ میں برآمد بھی کیا جاتا ہے۔ 1950 کی دہائی میں یہاں تجارتی پیمانے پر ماہی گیری کا آغاز ہوا اور عالمی حرارت اور ضرورت سے زیادہ ماہی گیری کی وجہ سے مچھلیوں کی تعداد کافی گھٹ گئی ہے۔ 2016 میں اندازہ ہے کہ کل 2 لاکھ ٹن مچھلی پکڑی گئی۔

تاریخ ترمیم

خیال کیا جاتا ہے کہ سنگی دور سے ہی انسان اس علاقے پر اثرانداز ہونا شروع ہو گیا تھا۔ سنگی دور کے وسط سے اختتام کی جانب انسان شکار جمع کرنے والے بنتے گئے۔

اس علاقے کے لوگ مچھلیاں پکڑنے کے لیے کئی طریقے اپناتے تھے۔ اکثر میں لالٹین جلا کر اس کی روشنی کی مدد سے مچھلی کو متوجہ کیا جاتا تھا۔ اس کی تین اقسام تھیں۔ پہلی قسم میں شکاری چوڑا جال لے کر کشتی میں جاتا تھا۔ دوسرے طریقے اٹھائے جانے والا جال استعمال ہوتا تھا۔ اس میں دو افراد دو کشتیوں میں بیٹھ کر گہرا جال پھینکتے اور پھر مل کر اسے اٹھاتے۔ تیسرے طریقے میں تین کشتیاں استعمال ہوتی تھیں۔ پہلی کشتی لالٹین کے ساتھ ساکن رہتی جبکہ دوسری کشتی پر جال کا ایک سرا ہوتا اور تیسری کشتی جال کا دوسرا سرا تھام کر دائرہ بناتی۔

1858 میں برطانوی مہم جو رچرڈ برٹن اور جان سپیک یہاں پہنچنے والے پہلے مغربی بنے۔ یہ لوگ دریائے نیل کا منبع تلاش کرتے ہوئے یہاں پہنچے۔ سپیک نے اپنا سفر جاری رکھا اور جھیل وکٹوریہ پہنچ کر اس نے دریائے نیل کا منبع دریافت کر لیا۔ بعد میں ڈیوڈ لونگ اسٹون یہاں سے گذرا۔ لووال زبان میں ٹانگانیکا کا مطلب "ستارے" ہے۔

پہلی جنگِ عظیم میں جھیل پر ایک بحری جنگ ہوئی۔ جرمنوں نے جنگ کے آغاز میں جھیل پر قبضہ کر لیا اور پھر اتحادی افواج نے برطانوی بحریہ کی مدد سے اس جھیل پر اپنا قبضہ جمایا۔

متعلقہ مضامین ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 27 جولا‎ئی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2011 
  2. ^ ا ب "LAKE TANGANYIKA"۔ www.ilec.or.jp۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مارچ 2008