حبیب الرحمن خیر آبادی

بھارتی عالم و مفتی

حبیب الرحمن خیرآبادی (پیدائش: 11 اگست 1933ء) ایک بھارتی عالمِ دین و مفتی ہیں، جو دار العلوم دیوبند کے مفتی ہیں۔ وہ دارالعلوم مئو، مظاہر علوم سہارنپور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ ان کی تصانیف میں زکوة کی اہمیت، مسائل قربانی اور مسائل سود وغیرہ شامل ہیں۔

مولانا، مفتی

حبیب الرحمن خیرآبادی
دار العلوم دیوبند کے مفتی
برسر منصب
1981ء سے تاحال
نائب مہتمم دار العلوم دیوبند
برسر منصب
1992ء سے 1997ء تک
جانشینعثمان منصور پوری
ذاتی
پیدائش (1933-08-11) 11 اگست 1933 (عمر 90 برس)
مذہباسلام
نسلیتبھارتی
فرقہسنی
فقہی مسلکحنفی
تحریکدیوبندی
قابل ذکر کامفتاوی حبیبیہ، المسک الشذی شرح جامع الترمذی، دہشت گردی کے خلاف فتویٰ ، 2008
مرتبہ
استاذمولانا حسین احمد مدنی، مولانا محمد زکریا کاندھلوی، حبیب الرحمٰن الاعظمی

سوانح ترمیم

حبیب الرحمن خیرآبادی 11 اگست 1933ء کو خیر آباد، (جو اُس وقت اعظم گڑھ میں آتا تھا) میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کی تعلیم احیاء العلوم مبارک پور، دارالعلوم مئو اور دار المبلغین لکھنؤ میں ہوئی۔[2] ان کی عالمیت کی تکمیل مظاہر علوم سہارنپور سے ہوئی، جہاں انھوں نے صحاح ستہ اور تفسیر بیضاوی تک کی کتابیں پڑھیں۔[3] انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔[2] انھوں نے نجی طور دار العلوم دیوبند میں داخلہ کے بغیر حسین احمد مدنی سے صحیح بخاری " و جامع ترمذی اور معراج الحق دیوبندی سے دیوانِ متنبی پڑھی۔[2]

تحصیل علم کی تکمیل کے بعد وہ 5 سال معہدِ ملت مالیگاؤں، 2 سال ادارہ محمودیہ لکھیم پور میں مدرس رہے۔[4] پھر جامعہ عربیہ حیات العلوم مراد آباد میں 23 سال درس و تدریس اور فتوی نویسی کی خدمات انجام دیں۔[3][5] 1404ھ مطابق 1984ء میں دار العلوم دیوبند میں بطور مفتی تقرر ہوا اور اب تک اسی منصب پر رہتے ہوئے وہاں فتوی نویسی کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔[1][3][6] نیز دار العلوم دیوبند کے افتاء کے طلبہ کی سراجی ، رسم المفتی اور الدر المختار کے اسباق مفتی حبیب الرحمن سے متعلق ہیں۔[4] ان کے شاگردوں میں مدرسہ شاہی کے دو سابق و موجودہ مفتیان محمد سلمان منصورپوری و شبیر احمد بھی شامل ہیں۔[7]

2008ء میں دار العلوم دیوبند سے دہشت گردی مخالف ایک فتوی جاری ہوا، جس پر خیرآبادی کے دستخط ثبت تھے۔[8][9] اس فتوی میں کہا گیا تھا:

اسلام ہر طرح کے غیر منظم تشدد ، امن کی خلاف ورزی ، خوں ریزی ، قتل و غارت گری کو مسترد کرتا ہے اور کسی بھی شکل میں اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ اسلام کا بنیادی اصول ہے کہ آپ نیک مقاصد کے حصول میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔ اور کسی کے ساتھ بھی گناہ یا ظلم کا ارتکاب کرنے میں تعاون نہ کریں۔ قرآن مجید میں دی گئی واضح ہدایت نامہ سے یہ بات عیاں ہے کہ اسلام جیسے مذہب کے خلاف دہشت گردی کا الزام جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ جو دنیا کے امن کو حاصل کرتا ہے اور ہر طرح کی دہشت گردی کو ختم کرنے اور عالمی امن کے پیغام کو عام کرنے کے لیے پیدا ہوا تھا۔ (انگریزی عبارت کا ترجمہ)

[9] کہا گیا کہ دار العلوم دیوبند سے جاری ہونے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا فتوی تھا۔[8]

تصانیف ترمیم

مفتی حبیب الرحمن نے "المسک الشذی علی جامع الترمذی" کے عنوان سے جامع ترمذی کی ایک شرح لکھی ہے۔ ان کی بعض تصانیف کے نام درج ذیل ہیں:[4]

  • حاشیہ فتاوٰی رشیدیہ (رشید احمد گنگوہی کے مجموعۂ فتاوٰی؛ فتاوٰی رشیدیہ پر حواشی۔)
  • مسائلِ قربانی
  • مسائلِ سود
  • رمضان اور اس کے روزے
  • شبِ براءت اور قرآن
  • شرحِ مفید الطالبین
  • زکوٰۃ کی اہمیت
  • فتاوٰی حبیبیہ (ان کے فتاوٰی کا مجموعہ)
  • سجدہ سہو کے مسائل
  • المسائل الحنفیۃ المؤیَّدۃ بالأحادیث النبویۃ (زیر طبع؛ عربی)

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی (2020ء)۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (دوسرا ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 704-705 
  2. ^ ا ب پ آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات (فروری 2011 ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 350 
  3. ^ ا ب پ شاہد سہارنپوری (2005ء)۔ علمائے مظاہر علوم اور ان کی علمی و تصنیفی خدمات۔ 1 (دوسرا ایڈیشن)۔ سہارنپور: مکتبہ یادگارِ شیخ۔ صفحہ: 275–276 
  4. ^ ا ب پ آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات (فروری 2011 ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 351 
  5. آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی، فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات (فروری 2011 ایڈیشن)، صفحہ: 143 
  6. ضیاء الدین سردار، میرل ون ڈیویز (2008)۔ وِل امیریکا چینج؟ (2008 ایڈیشن)۔ آئیکن بکس۔ صفحہ: 227۔ ISBN 9781840468793 
  7. آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی، فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات (فروری 2011 ایڈیشن)، صفحہ: 352 
  8. ^ ا ب "Deoband first: a fatwa against terror"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 1 جون 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2021 
  9. ^ ا ب شِشر گپتا (2012)۔ انڈین مجاہدین۔ ہیشٹ یو کے۔ ISBN 9789350093757 

کتابیات ترمیم

  • آفتاب غازی قاسمی، عبد الحسیب قاسمی۔ فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات (فروری 2011 ایڈیشن)۔ دیوبند: کتب خانہ نعیمیہ۔ صفحہ: 143، 350-352 
  • محمد اللّٰہ قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (2020 ایڈیشن)۔ دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 704-705