حر بن یزید تمیمی

سانحہ کربلا کے مقتول حسینی سپاہی

حر بن یزید ریاحی شہدائے کربلا میں سے تھے۔ جنھوں نے واقعہ کربلا میں حسین ابن علی علیہ السلام کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔[1]

حر بن یزید تمیمی
ضریح حرم حر بن ریاحی
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 اکتوبر 680  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مارا گیا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بنو تمیم کے ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین علیہ السلام کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ امام حسین علیہ السلام کے دائیں بائیں لگا رہے اور انھیں میدان کربلا میں لے آئے۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔

حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر حسین ابن علی علیہ السلام سے معافی مانگی۔ حسین ابن علی علیہ السلام نے انھیں معاف کر دیا اور حر کا خطاب دیا جس کا مطلب ہے آزاد۔ اور فرمایا کہ تو دنیا اور آخرت میں آزاد ہے۔

نسب اور پس منظر

ترمیم

الحر کے قبائلی سلسلے میں معمولی تضادات مختلف تاریخی حوالوں میں نظر آتے ہیں۔ انسائیکلوپیڈیا آف اسلام نے ان کا مکمل لقب الحر بن یزید ابن ندجیہ ابن کعب بن عتاب ابن الحارث ابن عمرو بن حمان الریحی ال یربوعی التمیمی دیا ہے۔ [2] الطبری کے ایک بیان میں، زکریا ابن یحیٰ الدار نے الحر کو عراق کے شہر کوفہ میں واقع قبیلہ بنو تمیم سے تعلق رکھنے والے یربوعی ریاحی کی اولاد کے طور پر بیان کیا ہے۔ [3] یہ الحر کا سب سے زیادہ قبول شدہ نسب ہے جس میں الحر ابن یزید التمیمی کا مختصر خطاب ہے۔ تاہم، الحسین بن عبد الرحمٰن کی طرف سے نقل کردہ الطبری کا ایک اور بیان الحر بن یزید الحنظلی کے لقب کو بیان کرتا ہے، جس کا سلسلہ نسب ایک مختلف قبیلہ بنو نحل ہے ۔ [4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. حضرت امام حسین اور حر بن یزید (سفر کوفہ)
  2. M.J. Kister۔ "al-Hurr b Yazid"۔ Brill Online۔ Encyclopaedia of Islam, Second Edition۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اپریل 2012 
  3. al-Tabari (1990)۔ مدیر: I.K.A. Howard۔ The Caliphate of Yazīd B. Muʻāwiyah (Vol. 19 ایڈیشن)۔ Albany: State University of New York۔ صفحہ: 74, 75۔ ISBN 9780791400418 
  4. al-Tabari (1990)۔ مدیر: I.K.A. Howard۔ The Caliphate of Yazīd B. Muʻāwiyah (Vol. 19 ایڈیشن)۔ Albany: State University of New York۔ صفحہ: 79