سید اسماعیل ذبیح اللہ شاہ خدانمائی افتخاری

سید اسماعیل ذبیح اللہ شاہ خدانمائی افتخاری دکن کے عظیم علما و صوفیا میں شمار کیے جاتے ہیں۔ کمسنی میں والد کے انتقال کے بعد والدہ اور دادا نے ان کی علمی و روحانی تربیت کی۔ پیدائش کے بعد انھیں چیچک کی بیماری لاحق ہو گئی تھی تو ان کے دادا نے صحت ہونے پر چند اونٹوں کو ذبح کرنے کی نذر مانی۔ چنانچہ جب صحت یاب ہوئے تو نذر پوری کی اور ان کا نام اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کے نام پر رکھا۔ مدرسہ نظامیہ (موجودہ جامعہ نظامیہ حیدرآباد، دکن) کے اولین فارغین میں ان کا شمار ہوتا ہے اور جامعہ نظامیہ کے بانی محمد انوار اللہ فاروقی کے اولین شاگردوں میں سے ہیں۔

سید اسماعیل ذبیح اللہ شاہ خدانمائی افتخاری
معلومات شخصیت
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ نظامیہ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ محمد انواراللہ فاروقی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اجازت و خلافت ترمیم

آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو وقت کے عظیم صوفی بزرگ سید افتخار علی شاہ وطن رحمة الله عليه کی تربیت میں دے دیا۔ حضرت وطن نے ان کو خلافت و اجازت دی۔ از راہ شفقت و احترام وہ اپنے مرید و خلیفہ کو "مولی" کہ کر پکارتے تھے۔

تدریس و تالیف ترمیم

آپ نے اپنے مرشد کے حکم کے مطابق مھارشٹرا کے ایک گاؤں میں دینی مدرسہ میں تدریسی خدمات دیں۔ جس وقت حیدرآباد میں حضرت وطن کے انتقال کی غیبی خبر ملی اس وقت اس گاؤں سے ننگے پیر وارفتگی کے ساتھ حیدرآباد نکل پڑے۔ آپ کی تصوف میں بہت ہی اہم تصنیف موجود ہے۔ جسے آئیں حزب اللہ کا نام دیا۔ اس کتاب میں آپ نے اپنی مجتھدانہ آراء کا لکھا ہے۔ مصنف کے بقول انھوں نے اس تصنیف میں موجودہ جدید طریقہ سلوک حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة الله عليه کی روحانی اجازت سے لکھی ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے علما شریعت کو علوم تصوف کی طرف آنے کی دعوت دی۔

معاصرین ترمیم

مولانا مفتی عبد الحمید مولانا مفتی عبد الرحیم

کام ترمیم

بنیاد مدرسہ صوفیہ و مدینہ مسجد آپ نے 1331 ھجری میں قندھار دکن میں ایک مدرسہ بنام مدرسہ صوفیہ تصوف کی عملی تربیت کے لیے قائم کیا۔ وہاں طالبین حق کے لیے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام خود حضرت ذبیح اللہ شاہ کے ذاتی خرچ سے ہوتا۔ سرور گھاٹ: آپ نے گاؤں میں مختلف ذات کے لوگوں کو اپنی پہنچانے کے لیے ایک بڑی باولی بنائی اور سارے گاؤں کو اسی سے پانی فراہم کیا جاتا تھا۔ اسے آپ نے حضرت سید حاجی سرور مخدوم رفاعی ( بڑی درگاہ قندھار دکن) کے نام سے موسوم کیا۔

اولاد ترمیم

مولانا سید شمس الدین خدانمائی خدانمائی (کامل الحدیث جامعہ نظامیہ) مولانا سید نیرالدین محمود (مولوی جامعہ نظامیہ) پروفیسرسيد محمد تنوير الدين (ڈائرکٹر مدرسہ صوفیہ قندھار دکن، سابق صدر شعبہ فارسی عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن)۔

وفات ترمیم

24 رجب 1390ھجری حیدرآباد دکن ہند۔ آپ کی مزار چشتی چمن منگل ہاٹ حیدرآباد میں اپنے مرشد کی مزار کے قریب موجود ہے۔

حوالہ جات ترمیم