حلال اور کوشر کا تقابلی جائزہ

اسلامی قوانین خور و نوش یا حلال اور یہودی قوانین خور و نوش یا کشروت (انگریزی میں کوشر) خاصے تفصیلی ہیں اور ان میں مماثلت اور اختلافات دونوں پائے جاتے ہیں۔ دونوں ہی ابراہیمی مذاہب کے قوانینِ خور و نوش ہیں تاہم دونوں کے ماخذ مختلف ہیں؛ اسلامی قوانین کا منبع قرآن و سنت ہے جبکہ یہودی قوانین توراۃ کی جلد سوم لیویٹیکس اور تالمود سے اخذ کیے گئے ہیں۔

جماعت بندی ترمیم

مماثلت ترمیم

  • خنزیر دونوں قوانین میں ممنوع ہے۔[1][2]
  • کشروت میں جائز اکثر جانور اسلام میں بھی حلال ہیں جیسے کی گائے، بکری، بھینس وغیرہ۔[3][4]
  • جل تھلیل جیسے کہ مینڈک کشروت میں مکمل طور پر اور اسلام میں عمومی طور پر ممنوع ہیں۔[5][حوالہ درکار]
  • تقریباً تمام حشرات کشروت میں ممنوع ہیں۔ صرف ٹڈوں کی کچھ اقسام جائز ہیں تاہم یہ بھی زیادہ تر یہودی نہیں کھاتے کیونکہ یقین سے نہیں جانتے کہ کونسی اقسام جائز ہیں اور کونسی نہیں، ماسوائے یمنی یہودیوں کے جو ٹڈے کھاتے ہیں۔[6] مسلم علما میں بھی اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ ٹڈوں کے علاوہ تمام حشرات ممنوع ہیں۔[7][8]
  • کشروت میں پانی کے صرف وہ جانور جائز ہیں جن کے پر اور چانے ہوں؛ یعنی کہ عام مچھلیاں۔ کچھ مسلمان، جیسے کہ اہل تشیع، بھی صرف چانوں اور پروں والی مچھلیوں کو حلال سمجھتے ہیں۔[8] تاہم بہت سے دوسرے مسلمان سمندر کے تمام جانداروں کو حلال سمجھتے ہیں۔[1][9] یہودی زبانی قوانین کے مطابق تمام مچھلیاں جن کے چانے ہوں، ان کے پر بھی ہوتے ہیں اور یوں چانوں والی تمام مچھلیاں کشروت ہوجاتی ہیں جس کے باعث یہ قانون ذبیحہ حلال جیسا ہوجاتا ہے۔[10][11][12]
  • جیلاٹن صرف اس صورت میں جائز سمجھا جاتا ہے اگر اسے جائز جانوروں سے تیار کیا گیا ہو۔ کوشر جیلاٹن عموماً کوشر مچھلیوں کی ہڈیوں یا سویابین وغیرہ سے بنایا جاتا ہے۔
  • پنیر صرف اس صورت میں جائز سمجھا جاتا ہے اگر اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا رینٹ جائز ہو۔

اختلافات ترمیم

  • کسی بھی قسم کی الکوحل اسلامی قوانین میں ممنوع ہے۔ پکے ہوئے کھانوں میں انتہائی معمولی مقدار میں موجود الکوحل سے متعلق اس قانون کی پابندی عموماً انفرادی commitment and interpretationپر منحصر ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں کشروت میں تمام قسم کی الکوحل جس میں غیر کشروت اجزاء شامل نہ ہوں جائز ہے۔[5][13] انگور کی شراب اور رس کے متعلق ایک اضافی قانون یہ ہے کہ ان کی تیاری کشروت قوانین کے تحت کسی یہودی کی نگرانی میں ضروری ہے۔ غیر یہودیوں کی تیار کردہ انگور کی شراب یا رس ناجائز ہیں۔
  • اسلام میں کشروت کی نسبت زیادہ جانور حلال ہیں۔ کشروت میں جانور کے حلال ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ جگالی کرتا ہو اور اس کے سم پھٹے ہوئے ہوں۔ اسلام میں گھاس اور پتے کھانے والے بیشتر جانور حلال ہیں۔ اس طرح کئی جانور جیسے کہ اونٹ، چونکہ اس کے سم پھٹے ہوئے نہیں ہوتے، اسلام میں تو جائز ہیں لیکن کشروت میں ناجائز۔[1][4]
  • کشروت میں خول والے سمندری جانور جیسے کہ جھینگے اور لابسٹر ممنوع ہیں۔[14] اہل سنت کے ہاں تمام سمندری جانور حلال سمجھے جاتے ہیں۔ اہل تشیع، خصوصاً فقہ جعفری کے ماننے والوں، کے ہاں کشروت کی طرح یہ جانور حرام ہیں[8]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ Tracey R. Rich۔ "Judaism 101: Kashrut: Jewish Dietary Laws"۔ JewFAQ.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2009 
  2. "World Holistic food page"۔ 24 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2010 
  3. "Kosher industry profile"۔ 27 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2010 
  4. ^ ا ب Halal page at central-mosque.com
  5. ^ ا ب "Food Management article"۔ 27 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2010 
  6. "Insects and kosher laws"۔ 17 مئی 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2010 
  7. Haram آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ eat-halal.com (Error: unknown archive URL) at eat-halal.com
  8. ^ ا ب پ Hunting at al-islam.org
  9. Newsletter آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ifanca.org (Error: unknown archive URL), September 2002.
  10. Article آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ kosherspirit.com (Error: unknown archive URL) at kosherspirit.com
  11. Class notes آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ torah.org (Error: unknown archive URL) at torah.org
  12. Article at britam.org
  13. Contemporary world
  14. Kashrut آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ templesanjose.org (Error: unknown archive URL) at templesanjose.org

بیرونی روابط ترمیم