حکیمہ خاتون
حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقی الجواد (پیدائش: غالباً 813ء یا 814ء – وفات: غالباً 887ء) اہل بیت کے بزرگ امام محمد تقی الجواد کی بیٹی، علی الہادی کی بہن اور حسن العسکری کی پھوپھی تھیں۔بقول علمائے شیعہ وہ نرجس خاتون (والدہ امام محمد المہدی ) کی دیکھ بھال کرنے اور امام محمد المہدی کی ولادت کے شاہدین میں سے ہیں۔
حکیمہ خاتون | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 813 مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 887 (73–74 سال) سامراء |
والد | محمد تقی |
درستی - ترمیم ![]() |
سوانح ترميم
حکیمہ خاتون امام محمد تقی الجواد کی بیٹی ہیں۔آپ کی والدہ سمانہ مغربیہ ہیں جو موسیٰ المبرقع اور امام علی الہادی سمیت دوسرے تمام فزندان کی بھی والدہ تھیں۔ آپ کے سنہ ولادت کے متعلق تاریخی روایات موجود نہیں، البتہ آپ اپنے بھائی امام علی الہادی سے عمر میں چھوٹی تھیں۔محمد حسین اعلمی حائری (متوفی 1391ھ) کا خیال ہے کہ اِس اعتبار سے آپ کی ولادت 213ھ مطابق 813ء میں خیال کی جاسکتی ہے۔[1] آپ کے شوہر ابوعلی حسن بن علی مرعش بنعبیداللہ بن ابیالحسن محمد اکبر بن محمدحسن بن حسین اصغر بن علی زین العابدین تھے۔آپ کے تین بیٹے حسین، زید اور حمزہ تھے۔[2][3][4][5]
علامہ مجلسی کی رائے ترميم
علامہ باقر مجلسی نے اپنی تصنیف بحار الانوار میں لکھا ہے کہ:"امام عسکری علیہ السلام اور امام ہادی علیہ السلام کے مقبرے کے گنبد کے اندر ایک قبر نجیبہ، عالمہ، فاضلہ، تقیہ اور رضیہ خاتون بنام حکیمہ بنت امام جواد علیہ السلام بھی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ اتنی ساری فضیلتوں اور شان و منزلت کے حامل ہونے اور محل اسرار امامت ہونے کی باوجود اس بی بی کے لیے کوئی زیارت نقل نہیں ہوئی ہے۔ اس کے بعد فرماتے ہیں : "شائستہ ہے کہ انہیں ان کی شان اور منزلت کے ساتھ مناسب الفاظ میں زیارت کی جائے۔"[6]
وفات ترميم
آپ نے سامرا میں وفات پائی۔ متعدد علمائے شیعہ کے مطابق آپ کا سنہ وفات نامعلوم ہے، لیکن محلاتی نے لکھا ہے کہ علما کے ایک گروہ نے آپ کی وفات 274ھ مطابق 887ء میں قرار دی ہے۔ آپ کی تدفین سامر میں حرم عسکرین میں کی گئی۔[7]
مزید دیکھیے ترميم
حوالہ جات ترميم
- ↑ محمد حسین اعلمی حائری: تراجم اعلام النساء، جلد 2، صفحہ 244، صفحہ 285۔ مطبوعہ مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، بیروت، لبنان، طبع اولیٰ، 1417ھ۔
- ↑ ذبیح اللہ محلاتی: ریاحین الشریعہ، جلد 4، صفحہ 157۔ مطبوعہ دارالکتاب الاسلامیہ، 1368 شمی ہجری۔
- ↑ ذبیح اللہ محلاتی: مآثر الکبری فی تاریخ سامراء، جلد 2، صفحہ 303۔ مطبوعہ مطبعۃ الزہراء، نجف، عراق۔ 1368 شمسی ہجری۔
- ↑ امام فخر الرازی: الشجرۃ المبارکہ فی أنساب الطالبیہ، صفحہ 179/180۔
- ↑ الفخری: انساب الطالبین، صفحہ 74/75۔ مطبوعہ مکتبہ آیتاللہ مرعشی نجفی، قم، ایران۔ 1409ھ۔
- ↑ محمد باقر مجلسی: بحار الانوار، جلد 102، صفحہ 79۔ مطبوعہ مؤسسۃ الوفاء، بیروت، لبنان، 1403ھ
- ↑ ذبیح اللہ محلاتی: ریاحین الشریعه، جلد 4، صفحہ 157۔ مطبوعہ دارالکتاب الاسلامیہ، 1368شمسی ہجری۔