حیات اللہ انصاری
حیات اللہ انصاری صحافی و افسانہ نگار لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ فرنگی محل کے عربی مدرسے سے سند حاصل کی۔ علی گڑھ سے بی۔ اے کیا۔ ابتدا میں ترقی پسند ادب کی تحریک سے وابستہ رہے۔ پھر کانگرس میں شامل ہو گئے۔ وہ ایم پی بھی رہے۔ کچھ دنوں ہفتہ وار ’’ہندوستان‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگرس کے سرکاری اخبار ’’قومی آواز ‘‘ کے ایڈیٹر ہوئے۔ اخبار نویسی کے علاوہ افسانے بھی لکھتے رہے۔ 1936ء میں افسانوں کا ایک مجموعہ ’’انوکھی مصیبت‘‘ لکھنؤ میں چھپا۔ بعد میں بھرے بازار کے نام سے یہی مجموعہ چھپا۔ 1969ء میں ہندوستان کی جہدوجہد آزادی کی تاریخ پر مبنی اور پانچ جلدوں پر مشتمل ناول ’’لہو کے پھول‘‘ شائع ہوا۔ دہلی دوردرشن پر یہ ناول ایک سیریل کی صورت میں ’’لہو کے پھول‘‘ ہی کے عنوان سے پیش ہوا ہے۔ ’’مدار‘‘ اور ’’گھروندہ‘‘ ان کے دو اور ناول ہیں۔ آخرالذکر ناول پر ’’ٹھکانہ‘‘ کے عنوان سے ہندی فلم بھی بنی ہے۔
حیات اللہ انصاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1912ء |
تاریخ وفات | 18 فروری 1999ء (86–87 سال)[1] |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
پیشہ | سیاست دان ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:لہو کے پھول ) (1970)[2] |
|
درستی - ترمیم ![]() |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n85019760 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 نومبر 2020
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU