حی بن یقظان ابن طفیل کی ایک دلچسپ اور بھرپور تمثیلی داستان ہے، جس کا ذیلی عنوان"اسرار الحکمۃ المشرقیہ" ہے۔

حی بن یقظان
 

مصنف ابن طفیل   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع یتیم   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کردار ترمیم

اس کہانی میں مرکزی کردار حی ہے جو بحر ہند کے کسی غیر آباد جزیرے میں پیدا ہوتا ہے، ایک بیان کے مطابق وہ خدا کی قدرت سے از خود پیدا ہوتا ہے اور دوسرے بیان کے مطابق وہ قریب کے جزیرے میں رہنے والی ایک شہزادی اور اس کے عاشق کی ناجائز اولاد ہوتا ہے جسے وہ اپنے گناہ پر پردہ ڈالنے کے لیے اس ویران جزیرے میں پھینک دیتے ہیں۔ دوسرا کردار ایک ہرنی کا ہے، جس کا اپنا بچہ کھو گیا ہے۔ وہ اس پر ترس کھاتے ہوئے اس کو اپنا دودھ پلا کر پالتی ہے۔

کہانی ترمیم

ہرنی کا دودھ پینے سے اور جنگل میں جانوروں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے حی کے سارے بدن پر بال اگ آتے ہیں اور باقی ساتھیو کی دیکھا دیکھی وہ بھی ہاتھوں اور پاؤں پر چلتا ہے، یعنی چار ٹانگوں پر اور سیر و شکار میں مصروف رہتا ہے، وہ دیکھتا ہے کہ اس کے دانت و ناخن دوسرے جانوروں جیسے نہیں، جن سے وہ آسانی سے شکار پکڑتے اور چیر پھاڑ کر کھاتے ہیں، لیکن اس کے پاس عقل ہے جو ان جانوروں کے پاس مفقود ہے۔ چنانچہ وہ اپنی عقل سے پتھر، لکڑی اور لوئے وغیرہ سے ایسے آلات بناتا ہے، جن سے وہ شکار کرتا ہے اور لباس تیار کرتا ہے۔ اسی دوران میں اس کی ماں یعنی ہرنی مر جاتی ہے۔ وہ غم زدہ ہو جاتا ہے اور سوچتا ہے کہ آخر کیونکر ایک زندہ وجود بے جان ہو جاتا ہے، وہ ہرن کا پیٹ ایک نوک دار پتھر سے چیر کر اس کا معائنہ کرتا ہے اور اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ دل ہی وہ چیز ہے جس سے زندگی کا وجود ہے۔ پھر وہ کوؤں کو دیکھ کر ہرنی کو دفن کرنا سیکھتا ہے، اس سارے عمل سے وہ جان جاتا ہے کہ ایک نظر نہ آنے والی چیز یعنی روح اور جسم کی وحدت زندگی ممکن بناتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم