"آداب دسترخوان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 6:
بر صغیر میں لوگوں میں زیادہ تر ہاتھ سے کھانے کا رواج ہے۔ تاہم چمچوں کی مدد سے کھانا بھی رواج پکڑ رہا ہے، جس کے بارے میں یہ دعوٰی کیا کہ گیا ہے کہ یہ مغربی لوگوں کی دیکھا دیکھی اپنایا گیا طریقہ ہے۔تاہم اس کے حامی یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ چمچے سے کھانے سے انگریز یا مغربیوں کی مشابہت آنا لازمی نہیں ، کیونکہ یہ ایک آلہ سہولت کے لیے ہے اور اس کا استعمال بالعموم تمام مذاہب اور ثقافت والے کرتے ہیں کسی۔ یہ کسی ایک زمرے کے لوگوں کا خاصا نہیں ہے۔ لوگ اس بات کا بھی حوالہ دیتے ہیں کہ چمچے کا تو استعمال یوں بھی دسترخوان پر سبھی لوگ ویسے بھی کرتے آئے ہیں جیسے کہ لوگ جب رکابی میں ہانڈی یا دیگچی سے سالن ڈالتے ہیں تو اس کے لیے سبھی بڑا چمچہ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چاول کے چمچے سے بھی کھانے کی صورت مین استعمال ہاتھ ہی ہوتا ہے، کیوں کہ چمچہ از خود آگے منہ میں نہیں جاتا۔
کچھ لوگ بالکل ہی مغربی ثقافت کی دیکھا دیکھی میز پر بیٹھ کر ، گلے میں بڑا رومال ڈال کر تین آلے (چمچہ ، چھری اور کانٹا) سامنے رکھ کھانا کھائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ مغربی دنیا کی نقل ہے۔ تاہم جہاں بڑا گوشت کا ٹکڑا ہو ، ران وغیرہ ہو جو چھری سے کانٹنے کے بغیر چارہ نہیں وہاں یہی بہتر سمجھا جاتا ہے کہ چھرے کا استعمال کیا جائے۔ اسی طرح سے [[آم]] اور [[تربوز]] جیسے پھلوں کے کاٹ کر کھانے میں اکثر لمبی چھری کا استعمال ہوتا ہے۔<ref>
== مزید دیکھیے ==
|