"چیتنیا مہاپربھو" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← کی بجائے؛ تزئینی تبدیلیاں |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 5:
[[بنگال]] کے علاقہ [[نودویپ]] یا [[ندیا نگر]] میں [[سمبت]] سال 1542 میں پونم کے تہوار کے دن [[چاند گرہن]] کے وقت ان کی پیدائش ہوئی تھی۔<ref>[http://lordcaitanya.com/prologue/en1 ''Sri Chaitanya Mahaprabhu: His Life and Precepts'' by Bhaktivinoda Thakura] oh{{webarchive|url=https://web.archive.org/web/20140517215040/http://lordcaitanya.com/prologue/en1 |date=17 May 2014 }} "Chaitanya Mahäprabhu appeared in [[نودویپ]] in Bengal just after sunset on the evening of the 23rd Phälguna 1407 Shakabda, answering to 18 February 1486, of the Christian Era. The moon was eclipsed at the time of His 'birth'"</ref> ان کے والد کا نام جگناتھ مشرا اور ماں کا نام سچ دیوی تھا۔<ref>[http://lordcaitanya.com/prologue/en1 Sri Chaitanya Mahaprabhu: His Life and Precepts, by Bhaktivinoda Thakura] {{webarchive|url=https://web.archive.org/web/20140517215040/http://lordcaitanya.com/prologue/en1 |date=17 May 2014 }}</ref> بچپن میں ان کا نام وشوم بھر تھا لیکن ان کو نمائی، گوڑ، گورانگ، گوزہری کے نام سے پکارتے تھے۔ [[سنیاس]] لینے کے بعد یہ چیتنیا مہاپربھو کے نام سے مخاطب کیے جاتے تھے۔ بچپن سے ہی ان کی شخصیت غیر معمولی تھی۔<ref>[http://vedabase.net/cc/adi/14/22/en1 CC Adi lila 14.22] {{webarchive|url=https://web.archive.org/web/20120306060122/http://vedabase.net/cc/adi/14/22/en1 |date=6 March 2012 }}</ref> وہ بڑے زندہ دل تھے۔ کھیلوں میں کافی شرارت کرتے تھے۔ عمر کے پانچویں سال میں تعلیم کا آغاز ہوا اور نویں سال میں ان کی رسم زنار بندی کی گئی۔ انھوں نے پنڈت [[گنگا داس]] سے دو سال تک [[سنسکرت]] [[صرف و نحو]] کی تعلیم حاصل کی اور سنسکرت پڑھتے رہے۔ پھر دو سال [[وشنو مترا]] کی زیر نگرانی [[منو سمرتی]] وغیرہ، [[ہندو]] قانون اور [[جوتش]] کے [[شاستر]]وں کا مطالعہ کیا اور دو سال تک سدرشن مترا کے پاس کھٹ درشن یا ہندو فلسفہ کے چھ نظاموں کا درس حاصل کرتے رہے۔ اس کے بعد واسدیو سارو بھرم کے پاٹھ شالہ میں ہندی [[منطق]] اور [[ترک شاستر]] پڑھ کر [[ادین آچاریہ|اُدیَن آچاریہ]] سے ویدوں اور سری مدبھاکرت کا تفصیل سے مطالعہ کیا اور ودیا ساگر کا خطاب حاصل کیا۔ چیتنیہ لوگوں کے ساتھ مناظرہ کرتے وقت بہت چست و چالاک اور حاضر جواب دکھائی دیتے تھے۔ ان کی بحث کو سن کر بڑے بڑے عالم فاضل بھی حیرت کرتے تھے۔ مشہور منطقی [[رگھوناتھ شرومنی]] ان کے ہم جماعت تھے۔ ان دونوں نے ہندی منطق پر کئی کتابیں لکھیں۔ چیتنیہ نے تمام علوم میں کامل مہارت حاصل کر کے صرف سولہ سال کی عمر میں [[سمبت]] سنہ 1559 میں اپنا ایک [[پاٹھ شالہ]] کھول دیا اور [[ویاکرن]] (سنسکرت حرور و نحو) پڑھانے لگے۔ ان کا مطالعہ اس قدر گہرا اور طریقہ تعلیم اس قدر خوشگوار تھا کہ شاگردوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی۔ اسی سال ان کی شادی [[ولبھ آچاریہ]] کی لڑکی لکشمی پِرِیا سے ہوئی۔ ان ہی دنوں میں مادھویندر پوری یاترا کرتے ہوئے نودویپ پہنچے اور کچھ دن وہاں ٹھہرے۔ ان کی پاک صحبت اور روحانی تقریروں سے چیتنیہ میں پریم بھگتی کی آگ بھڑک گئی۔ 1560 [[سمبت]] میں گوریا گورانگ کہلانے والے چتینیہ نے مشرقی بنگال کا سفر کیا اور اپنے آبا و اجداد کے مقام شری مٹھ تک پہنچے۔ اس زمانہ میں سانپ کاٹنے سے ندیا میں ان کی بیوی کا انتقال ہو گیا۔ سفر سے واپس آ کر انھوں نے پھر پاٹھ شالہ کا کام شروع کر دیا اور چوطرف مناظروں میں فتح پانے والے عالم فاضل کیشو کشمیری کو سنسکرت کے ادبیاتی مباحثہ میں شکست دے دی اور ان کو اپنا بھکت بنا لیا۔ اس کے نتیجہ کے طور پر گورانگ پربھو ندیا کے سب سے قابل عالم و فاضل تسلیم کیے جانے لگے۔ [[سمبت]] 1561 میں ان کی دوسری شادی [[سناتن مترا]] کی لڑکی [[وشنو پریا]] سے ہوئی۔ گیا میں آپ نے سنت ایشور پوری سے مذہبی طریقہ پر منتر حاصل کیا اور پھر نودویپ واپس آ گئے۔ لیکن اب منطق پڑھانے کی بجائے ایشور کی بھگتی اور عشق الہی کا سبق دینے لگے اور ہری نام سنکیرتن اور بھگود بھگتی کی اشاعت میں ہمہ تن مصروف ہو گئے۔ ستیہ نند، ادویت آچاریہ وغیرہ سب ہی ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ [[سمبت]] 1565 میں ان پر ایسی روحانی کیفیت طاری ہوئی کہ یہ بھگوت [[اوتار]] مانے جانے لگے۔ ان کے ہری نام سنکیرتن اور سری کرشن پریم بھگتی کا بازار ایسا گرم ہوا کہ بنگال ہی نہیں بلکہ تمام شمالی [[ہندوستان]] کی مذہبی دنیا متاثر ہوئی۔<ref>[http://philtar.ucsm.ac.uk/encyclopedia/hindu/devot/gauvai.html Gaudiya Vaishnavas] {{webarchive|url=https://web.archive.org/web/20090302041337/http://philtar.ucsm.ac.uk/encyclopedia/hindu/devot/gauvai.html |date=2 March 2009 }} "His magnetism attracted men of great learning such as Särvabhauma Bhattächärya, the greatest authority on logic, and Shree Advaita Ächärya, leader of the Vaishnavas in Bengal, and men of power and wealth like the King of Odisha, Pratap Rudra and his minister, Rämänanda Räya..."</ref>
گیا میں منتر حاصل کرنے کے بعد یہ برائے نام خانہ دار (گرہستھ) بنے رہے، لیکن درحقیقت دل سے وہ [[بھگوان]] کرشن کے جاں نثار [[بھگت]] تھے اور دنیاوی خواہشات کو ترک کر چکے تھے۔ پھر بھی اس خیال سے کہ گرہستی کو ترک کر کے سچ مچ سنیاسی ہو کر اپنے بھگتی کے [[مذہب]] کی اشاعت تمام ہندوستان میں کر سکتے ہیں۔ انھوں نے [[سمبت]] 1566 میں [[سوامی کیشو بھارتی]] کی ہدایت حاصل کر کے سنیاس لے لیا اور ان کے سنیاس کا نام شری کرشن چیتنیہ ہوا۔<ref>[http://www.vedabase.net/tlc/17/en1 Teachings of Lord Chaitanya] {{wayback|url=http://www.vedabase.net/tlc/17/en1 |date=20150515000756 }} "They were surprised to see Lord Chaitanya after He accepted his sannyasa order from Kesava Bharati"</ref> اپنی ماں کے حکم سے انھوں نے نیلانچل جگناتھ پوری میں رہنا منظور کر لیا۔ وہیں سے اپنے [[دھرم]] کو پھیلانا شروع کر دیا۔ یہاں انھوں نے اپنے ذاتی گیان سے ایک زبردست عالم سادھو بھیم بھٹاچاریہ کو بھگت بنا لیا اور اودھوت نینسا نند گو سوامی کو بے حد متاثر کر کے اور ان کو گرہستھ بنا کر اپنے دھرم کی اشاعت کرنے کے لیے پوری سے اپنے گھر ندیا کو روانہ کر دیا تا کہ وہ بنگال میں ہر جگہ بھگتی پھیلا دیں اور آپ خود جنوب کی طرف روانہ ہوئے۔ راستہ میں رائے رام نند سے روحانی مسائل پر بات چیت کر کے سری رنگ پٹن پہنچ گئے۔ وہاں وینکٹ بھٹ کے یہاں برسات کے چار مہینے گزارے اور [[سمبت]] 1568 میں ان کے بیٹے گوپال بھٹ کو چیلا بنا لیا۔ یہی گوپال بھٹ اور ان کے شاگردوں کے گروہ نے [[شمالی ہند]] سے [[گجرات]] تک اس متبرک کام کو نہایت کامیابی سے انجام دیا۔ اس طرح دو سال کے بعد چیتنیہ نیلانچل واپس آ گئے۔ یہاں سے وہ ایک مرتبہ [[بنگال]] بھی گئے اور اس کے بعد [[سمبت]] 1572 میں برندابن کی جاترا کے لیے نکل گئے۔ [[بنارس]] اور [[الہ آباد]] ہوتے ہوئے یہ متھرا پہنچے اور وہاں لیلا کے تمام مقامت کے درشن کیے۔ راستہ میں انھوں نے روپ گوسوامی اور سناتن گوسوامی کو اپنا چیلا بنا کر انھیں برندابن جانے کی ہدایت دے دی اور بنارس میں ویدانت کے مسایا وادی پرکاش آندد سرسوتی کو اپنی منطقی دلیلوں سے متاثر کر کے انھیں اپنا چیلا بنا لیا۔ اس طرح تمام ہندوستان میں متبرک پریم بھگتی کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے نیلانچل واپس آ گئے۔ ان کے پاکیزہ اوصاف اور سب سے یکساں [[محبت]] اور پریم کے برتاؤ کی وجہ سے جو بھی ان سے ملتا ان کا گرویدہ ہو کر ان کا چیلا بن جاتا تھا۔
[[سمبت]] 1573 میں یاترا سے واپس آنے کے بعد [[سمبت]] 1590 تک نیلانچل میں ہی رہے اور یہیں اسی سال وہ غائب ہو گئے۔ ان آخری اٹھارہ سال میں ہمیشہ رات دن ہری کیرتن، سری مدبھاگوت کا پاٹھ اور بھجن گاین برابر ہوتا رہا اور کئی ایک بہت مشہور عالم فاضل بھگت ان کو گھیرے رہتے تھے۔ ان کے پریم بھگتی کے پرچار سے [[براہمن]] سے لے کر [[چنڈال]] تک میں کرشن بھگتی کی عجیب و غریب لہر دوڑ گئی تھی اور بے شمار لوگ اس فرقہ کو تسلیم کر کے اس راہ پر گامزن ہو گئے۔
|