"6 روزہ جنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Bot: eu:Sei Eguneko Gerra is a featured article; cosmetic changes
سطر 1:
{{امیدوار برائے منتخب مقالہ}}
{{حرب
|محاربہ= 6 روزہ جنگ <br /> <small>[[عرب اسرائیل جنگیں]]</small>
|سلسلۂ_محارب=
|تصویر= [[تصویرملف:Soldiers_Western_Wall_1967.jpg|150px]]
|بیان= سقوط بیت المقدس کے بعد اسرائیلی فوجی مغربی دیوار کے ساتھ
|تاریخ= [[5 جون|5]] تا [[10 جون]] [[1967ء]]
سطر 10:
|نتیجہ= [[اسرائیل]] کی فیصلہ کن فتح
|متحارب1= {{اسرائیل}}
|متحارب2= '''باقاعدہ''': <br /> {{مصر}} <br /> {{شام}} <br /> {{اردن}} <br /> '''امداد''': <br /> {{عراق}} <br /> {{کویت}} <br /> {{سعودی عرب}} <br /> {{سوڈان}} <br /> {{الجزائر}}
|متحارب3=
|قائد1= [[اسحاق رابین]] <br /> [[موشے دایان]] <br /> [[آرئیل شارون]]
|قائد2= [[عبدالحکیم عامر]] <br /> [[عبدالمنیم ریاض]] <br /> [[زید ابن شاکر]] <br /> [[حافظ الاسد]]
|قائد3=
|قوت1= 2 لاکھ 64 ہزار، 197 لڑاکا طیارے
سطر 26:
6 روزہ جنگ ([[عربی]]:{{ع}} '''حرب الأيام الستة''' {{ف}}) جسے عرب اسرائیل جنگ 1967ء، تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔
 
== پس منظر ==
 
{{عرب اسرائیل تنازع}}
سطر 32:
[[مصر]] کے صدر [[جمال عبدالناصر]] کی جانب سے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی سب سے نمایاں مثال [[یمن]] کی ہے۔ یہاں انہوں نے پہلے تو یمنی حریت پسندوں کے ایک گروہ سے سازش کرکے ستمبر 1965ء میں امام یمن کا تختہ الٹ دیا اور جب اس کے نتیجے میں شاہ پسندوں اور جمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ چھڑگئی تو صدر ناصر نے اپنے حامیوں کی مدد کے لئے وسیع پیمانے پر فوج اور اسلحہ یمن بھیجنا شرع کردیا اور چند ماہ کے اندر یمن میں مصری فوجوں کی تعداد 70 ہزار تک پہنچ گئی۔ بلاشبہ صدر ناصر کے اس جرات مندانہ اقدام کی وجہ سے عرب کے ایک انتہائی پسماندہ ملک یمن میں بادشاہت کا قدیم اور فرسودہ نظام ختم ہوگیا اور جمہوریت کی داغ بیل ڈال دی گئی لیکن یہ اقدام خود مصر کے لئے تباہ کن ثابت ہوا۔ہمیشہ کی طرح یہاں بھی جمہوریت نے تباہی پھیلانا شروع کر دی 
 
== صدر ناصر کی غلط فہمی ==
 
صدر ناصر یمن کی فوجی امداد کے بعد اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے تھے کہ اب مصر دنیائے عرب کا سب سے طاقتور ملک بن گیا ہے وہ اسرائیل کے مقابلے میں [[روس]] پر مکمل بھروسہ کرسکتا ہے چنانچہ ایک طرف تو انہوں نے طاقت کے مظاہرے کے لئے ہزاروں فوجی یمن بھیج دیئے اور دوسری طرف [[اسرائیل]] کو دھمکیاں دینا اور مشتعل کرنا شروع کردیا۔ [[اقوام متحدہ]] کی جو فوج 1956ء سے اسرائیل اور مصر کی سرحد پر تعینات تھی صدر ناصر نے اس کی واپسی کا مطالبہ کردیا اور [[آبنائے عقبہ]] کو جہاز رانی کے لئے بند کرکے اسرائیل کی ناکہ بندی کردی۔
 
== واقعات جنگ ==
 
[[تصویرملف:1967_Six_Day_War_-_conquest_of_Sinai_7-8_June.jpg|thumb|جزیرہ نما سینا پر اسرائیلی قبضہ 1967ء]]
 
 
سطر 45:
ہزاروں مصری فوجی قیدی بنالئے گئے اور روسی اسلحہ اور ٹینک یا تو جنگ میں برباد ہوگئے یا اسرائیلیوں کے قبضے میں چلے گئے۔ عربوں نے اپنی تاریخ میں کبھی اتنی ذلت آمیز شکست نہیں کھائی ہوگی اور اس کے اثرات سے ابھی تک عربوں کو نجات نہیں ملی۔ اسرائیل کے مقابلے میں اس ذلت آمیز شکست کے بعد صدر ناصر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ [[سعودی عرب]] اور [[اردن]] سے مفاہمت پیدا کی اور [[شاہ فیصل]] سے تصفیہ کے بعد جس کے تحت مصر نے یمن میں مداخلت نہ کرنے کا عہد کیا، مصری فوجیں یمن سے واپس بلالی گئیں۔ مصر کی شکست کی سب سے بڑی وجہ مصری فوج کی نااہلی اور مصری فوجی نظام کے نقائص تھے لیکن مصری فوج اور اسلحہ کی بڑی تعداد کو یمن بھیجنا بھی شکست کی ایک بڑی وجہ تھی۔
 
== اسرائیل کا امریکی بحری جہاز پر حملہ ==
مصری سمندر کے قریب اسرائیلی جہازوں نے امریکی بحریہ کے جہاز لبرٹی پر حملہ کیا، جس میں 34 امریکی ہلاک ہوئے۔ اسرائیل اور امریکہ نے بعد میں اسے غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا مگر اس کی امریکہ نے باقاعدہ تحقیقات سے گریز کیا۔ بعض محققین نے دعوٰی کیا ہے کہ حملہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔ ارادہ یہ تھا کہ جہاز ڈوبنے کے بعد ملبہ مصر پر ڈال کر امریکہ کو براہِ راست جنگ میں گھسیٹ لیا جائے۔ مگر جہاز ڈوبا نہیں اور اس لیے مصر پر الزام نہیں لگایا جا سکا۔<ref>
[http://news.bbc.co.uk/2/hi/middle_east/6690425.stm بی بی سی، 8 جون 2007ء] Why did Israel attack USS Liberty‭?‬
</ref>
 
== پاک فضائیہ ==
 
<small>پاک فضائیہ پر مضمون کے لئے دیکھئے [[پاک فضائیہ]]</small>
سطر 57:
 میں پاک فوج کی شمولیت تھی گو کہ پاکستان کی صرف فضائیہ نے حصہ لیا تھا
 
== نتائج ==
 
[[تصویرملف:Israeli_Soldier_in_Suez_Canal_Life.jpg|thumb|لائف میگزین کا سرورق، ایک اسرائیلی فوجی (بعد ازاں میجر یوسی بن حنان) نہر سوئز پر اسرائیلی قبضے کے بعد، ہاتھ میں کلاشنکوف جو کسی عربی سپاہی سے چھینی گئی ہے]]
اس جنگ میں عرب افواج کے 21 ہزار فوجی ہلاک، 45 ہزار زحمی اور 6 ہزار قیدی بنالئے گئے جبکہ اندازا 400 سے زائد طیارے تباہ ہوئے۔
 
سطر 66:
جون 1967ء کی جنگ میں شکست کے نتیجے میں [[غزہ]] ([[فلسطین]]) اور [[جزیرہ نمائے سینا]] کا 24 ہزار مربع میل (ایک لاکھ 8 ہزار مربع کلومیٹر) کا علاقہ اسرائیل کے قبضے میں آگیا، [[نہر سوئز]] بند ہوگئی اور مصر جزیرہ نمائے سینا کے تیل کے چشموں سے محروم ہوگیا۔ صدر ناصر نے شکست کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے فورا استعفی دے دیا لیکن ان کا استعفی واپس لینے کے لئے [[قاہرہ]] میں مظاہرے کئے گئے اور صدر ناصر نے استعفی واپس لے لیا۔ اس طرح صدر ناصر کا اقتدار تو قائم رہا لیکن 1967ء کی شکست کی وجہ سے مصری فوج کی عزت خاک میں مل گئی۔ لوگ فوجیوں کو دیکھ کر فقرے چست کرنے لگے جس کی وجہ سے فوجیوں کو عام اوقات میں وردی پہن کر سڑکوں پر نکلنے سے روک دیا گیا۔
 
== مصر کو معاشی نقصانات ==
 
1967ء کی جنگ نے مصر کی معیشت کو بھی سخت نقصان پہنچایا۔ مصر کی آمدنی کا ایک بہت بڑا ذریعہ [[نہر سوئز]] تھی جس کی وجہ سے مصر کو ہر سال ساڑھے 9 کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ نہر کے مشرقی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ ہوجانے کے بعد نہر سوئز میں جہاز رانی بند ہوگئی۔ ایک ایسے موقع پر جبکہ مصر کو اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اور اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے سرمائے کی ضرورت تھی نہر سوئز کی آمدنی کا بند ہونا بڑا تباہ کن ثابت ہوتا لیکن [[سعودی عرب]]، [[کویت]] اور [[لیبیا]] آڑے آئے اور تینوں نے مل کر ساڑھے 9 کروڑ ڈالر سالانہ کی امداد فراہم کرکے نہر سوئز کی بندش سے ہونے والے نقصان کی تلافی کردی۔
سطر 72:
جولائی 1968ء میں صدر ناصر نے روس کا دورہ کیا جس کے بعد روس نے مصر کو از سر نو مسلح کرنا شروع کیا۔ روس نے پہلی مرتبہ زمین سے ہوا میں چلائے جانے والے کم فاصلے کے میزائل مصر کو دیئے۔ آواز کی رفتار سے ڈیڑھ گنا تیز چلنے والے جیٹ طیارے اور 500 ٹینک دینے کا وعدہ کیا۔ تین ہزار فوجی مشیر اور فنی ماہر بھی فراہم کئے۔ عرب ملکوں میں سعودی عرب، کویت اور لیبیا نے وسیع پیمانے پر مالی امداد فراہم کی۔ روس اور عرب ملکوں کی اس امداد سے مصر کے فوجی نقصانات کی ایک حد تک تلافی بھی ہوگئی اور اقتصادی حالت بھی سنبھل گئی۔ 1968ء کے آخر میں [[اسوان بند]] نے بھی کام شروع کردیا۔
 
== مغربی زرائع ابلاغ ==
اگرچہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا تھا، مگر دوسرے دن یورپ کی کئی معزز اخبارات نے چیختی ہوئی سرخیاں لگائیں جس میں عربوں کو جارح بتایا گیا تھا۔میڈیا پر کنٹرول کا فائدہ ہمیشہ کی طرح مغرب نے اٹھایا<ref>
[http://news.independent.co.uk/fisk/article2636206.ece انڈیپنڈنٹ، برطانیہ، 9 جون 2007ء] Robert Fisk: Lies and outrages... would you believe it‭?‬
</ref>
 
== حوالہ جات ==
<references/>
 
سطر 85:
[[زمرہ:جنگیں]]
 
{{Link FA|eu}}
{{Link FA|id}}
{{Link FA|ms}}