"شب برات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 15:
ترمذی شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس [[رات]] کو قبرستان جاتے اور اصحاب قبور کے لیے مغفرت کی [[دعا]] کرتے۔
==رحمت کی رات==
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ {{اقتباس|جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے[[ گناہ]] بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی [[دعا]] قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور [[مشرک]] کے۔}} <ref>شعب الایمان للبیہقی ج3ص 383</ref> [[ حضرت علی]] رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا {{اقتباس|جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔}} <ref>ابنِ ماجہ ص 100، شعب الایمان للبیہقی ج 3ص 378، مشکوٰۃ ج 1ص 278</ref>
 
==شبِ بیداری==
شبِ برأت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی شب بیداری کی اور دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے "جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو'' اس حدیث پر مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہ معمول رہا ہے کہ رات میں شب بیداری کا اہتمام کرتے چلے آئے ہیں۔شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، {{اقتباس|تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت [[خالد بن معدان]]، حضرت مکحول، حضرت [[لقمان بن عامر]] اور حضرت [[اسحٰق بن راہویہ]] رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شبِ بیداری کرتے تھے اور رات بھر مساجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے۔}} <ref>ما ثبت من السنہ 202، لطائف المعارف ص 144</ref>، اب بھی [[پاکستان]]، [[انڈیا]]، [[بنگلہ دیش]]، [[ترکی]] وغیرہ میں مسلمان شب بیداری کا اجتماعی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔