"شب برات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 12:
 
==مغفرت کی رات==
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،{{اقتباس|ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ [[بنو کلب]] کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔}} یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت {{زیر}} روایت کے سبب یہ حديث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰۃ، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔ <ref>(ترمذی جلد 1ص 156، ابن ماجہ ص 100، مسند احمد جلد 6 ص 238، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج 1ص 337، شعب الایمان للبیہقی جلد 3ص 379</ref> قبیلہ بنو کلب کثرت سے بکریاں پالتے تھے جن کی مثال اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے''۔ ایک رویت میں مسلمانوں کا لفظ ہے اور دو شخصوں میں سے ایک قتل کرنے والا اور دوسرا کینہ رکھنے والا مذکور ہے۔ <ref>ابنِ ماجہ ص 101، شعب الایمان ج 3ص 382، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مجمع الزوائد ج 8 ص65، مسند احمد ج 2ص 176، مشکوٰۃ جلد 1ص 278</ref>
حدیث میں آتا ہے کہ اس [[رات]] کو اللہ اپنی شان کے لائق آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ اسے معاف کردوں۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ اسے رزق عطا کر دو۔
 
ترمذی شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس [[رات]] کو قبرستان جاتے اور اصحاب قبور کے لیے مغفرت کی [[دعا]] کرتے۔
==رحمت کی رات==
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے۔ {{اقتباس|جب شعبان کی پندرہویں شب آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے[[ گناہ]] بخش دوں ، ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کروں ۔ اس وقت اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی [[دعا]] قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور [[مشرک]] کے۔}} <ref>شعب الایمان للبیہقی ج3ص 383</ref> [[ حضرت علی]] رضی اللہ تعالیٰ عنہ، سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا {{اقتباس|جب شعبان کی پندرھویں شب ہو تورات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت سے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت آسمان دنیا پر نازل ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ہے کوئی مغفرت کا طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اس کو رزق دوں ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اسے مصیبت سے نجات دوں ، یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔}} <ref>ابنِ ماجہ ص 100، شعب الایمان للبیہقی ج 3ص 378، مشکوٰۃ ج 1ص 278</ref>