"شب برات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{اسلامی تہذیب|}}
'''شب برات''' یا شب براءت [[اسلامی تقویم]] کے آٹھویں مہینے [[شعبان]] کی 15ویں [[رات]] کو کہتے ہیں، مسلمان اس [[رات]] میں نوافل ادا کرتے، قبرستان کی زیارت کرتے اور ایک دوسرے سے معافی چاہتے ہیں۔ اس رات کو '''مغفرت کی رات''' اور'''رحمت کی رات''' بھی کہا جاتا ہے۔<ref>http://mushahidrazvi.blogspot.com/2013/06/shab-e-baraat-rahmat-o-maghfirat-ki.html?spref=fb</ref>
==مختلف مسلمان مکاتب فکر کی آراء==
===اہلسنت وجماعت===
===اہلحدیث علماء واکابر===
علامہ ابن تیمیہ سے نصف شعبان کی رات نماز کے بارے میں سوال کیا گيا: تو ابن تیمیہ نے جواب دیا اگر {{اقتباس|اس رات میں کوئی تنہا یا مخصوص جماعت کے ساتھ نماز پڑھے جیسا کہ اسلاف کے بہت سے لوگوں کا یہ معمول تھا، تو یہ اچھا عمل ہے۔}}<ref>فتاوی شیخ الاسلام، جلد 23، ص 131</ref> نامور اہلحدیث عالم اور شارح حدیث علامہ عبدالرحمان مبارک پوری ترمذی کی شرح میں لکھتے ہیں، {{اقتباس|معلوم ہونا چائیے کہ نصف شعبان کے بارے میں متعدد حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان سب کے مجموعہ سے پتا چلتا ہے کہ ان احادیث کی کوئی نہ کوئی اصل ہے۔<ref>شرح ترمذی، تحفۃالاحوذی جلد 2 ص52</ref>}}اس کے بعد نصف شعبان پر متعدد حدیثیں نقل کیں ہیں اور کہا ہے :یہ تمام حدیثیں ان لوگوں پر حجت ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ نصف شعبان کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی حدیث نہیں۔<ref>شرح ترمذی، تحفۃالاحوذی جلد 2 ص53</ref>
 
===اہل تشیع ===
سطر 12 ⟵ 13:
 
==مغفرت کی رات==
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،{{اقتباس|ایک رات میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع (قبرستان) میں تشریف فرما ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے ساتھ زیادتی کریں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب آسمانِ دنیا پر (اپنی شان کے مطابق) جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ [[بنو کلب]] کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔}} یہ روایت حدیث کی اکثر کتب میں مذکور ہے، کثرت {{زیر}} روایت کے سبب یہ حديث درجہ صحت کو پہنچ گئی ہے۔ اس کو ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، مشکوٰۃ، مصنف ابنِ ابی شعبہ، شعب الایمان للبیہقی وغیرہ میں اس کو روایت کیا گیا ہے۔ <ref>(ترمذی جلد 1ص 156، ابن ماجہ ص 100، مسند احمد جلد 6 ص 238، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مصنف ابنِ ابی شعبہ ج 1ص 337، شعب الایمان للبیہقی جلد 3ص 379</ref> قبیلہ بنو کلب کثرت سے بکریاں پالتے تھے جن کی مثال اس حدیث میں بیان کی گئی ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں اپنے رحم و کرم سے تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے''۔ ایک رویت میں مسلمانوں کا لفظ ہے اور دو شخصوں میں سے ایک قتل کرنے والا اور دوسرا کینہ رکھنے والا مذکور ہے۔ <ref>ابنِ ماجہ ص 101، شعب الایمان ج 3ص 382، مشکوٰۃ جلد 1ص 277، مجمع الزوائد ج 8 ص65، مسند احمد ج 2ص 176، مشکوٰۃ جلد 1ص 278</ref>
 
==رحمت کی رات==
سطر 21 ⟵ 22:
 
==قبرستان کی زیارت==
کیونکہ حدیث میں حضرت محمد {{درود}} کا اس رات کو [[قبرستان]] جانا ثابت ہے اس لئے مسلمان بھی اس رات کو قبرستان جاتے ہیں۔
==شعبان کے روزے==