"ہیرالڈ پینٹر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: ہیرالڈ پینٹر (Harold Pinter) ہیرالڈ پینٹر کے ڈراموں میں دیوانے کردار اس قدر تہنا ہیں کیونکہ وہ خطروں میں...
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{Use dmy dates|date=August 2012}}
ہیرالڈ پینٹر (Harold Pinter)
{{Infobox writer
ہیرالڈ پینٹر کے ڈراموں میں دیوانے کردار اس قدر تہنا ہیں کیونکہ وہ خطروں میں گھرا ھوا ھے اور معاشرے میں رھتے ھوہے انجانے خوفوں کی دہشت سےاپنے وجود میں ایک لایعنی فرد کا انکشاف کرتا ھے ۔ ان کے ڈرامائی کردار خاموشی کو اختیار کرکے ایک تناقضی صوتحال اور مغائرتی احساس کو نئی معنویت عطا کرتے ہیں جو تشویش ناک حد تک مزاحیہ نوعیت کے ھوتے ہیں۔
| name = Harold Pinter
ہیرالڈ پینٹر کو 2005 کا ادب نوبل انعام ملا۔ انعام ان کے والد کا نام" ہائیمیں" اور والدہ کا نام "فرانسس" تھا۔ ان کے والدیں نےپرتگال سے برطانیہ نقل مکانی کی تھی ہیرالڈ پینٹر10 اکتوبر 1030 میں مشرقی لندن کے یہودیوں کے محنت کش طبقےکے علاقے ہیکنی ضلع میں پیدا ھوئے۔ ان کو"جیک" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ہیمیں پیشے کے اعتبار سے درزی تھے جنھیں خواتین کے ملبوسات بنانے میں مہارت حاصل تھی۔ اور ان کی والدہ فرانسس ایک گھریلو خاتون تھیں. جن کا تعلق روسی سلطنت کی وڈیسا اور پولینڈ کے معروف خاندان " پینٹر" سے تھا۔ہیرالڈ پینٹر یہودی ھوتے ھوئے " یہودیت " سے نفرت کرتے تھے۔ ہینکنے میں گرامر اسکول میں دوران تعلیم شیکسپیر کے ڈراموں " میکبتھ" اور " رومیو جیولیٹ" میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان ڈراموں کے ہدایت کار بریلی تھے۔وہ پیٹر ڈیوڈ ہیرں کے نام سے اداکاری کرتے تھے۔ پینٹر نے اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڈ دیا تھا۔ اس زمانےمیں انھیں شاعری سے دلچسپی تھی۔ وہ بیکٹ اور کافکا سے بہت متاثر تھے۔ وہ ہمشہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف رھے۔اور جنگوں سے نفرت کرتے تھے الہذا انھوں نے لازمی فوجی بھرتی کے قانون کو مسترد کرتے ھوئے فوج میں جانے سے انکار کردیا۔ ان پر دوسرا مقدمہ ایمان دار مذھبی معترض ظاہر ھونے کے وجہ سے قائم ھوا۔ وہ برطانیہ کی سابق وزیر اعظم مارگریٹ تھچر کے بہت بڑے ناقد تھے ۔ جب برطانوی حکومت نے ان کو "سر/ نائٹ ہڈ کے خطاب کی پیش کش کے تو ہیرالڈ پینٹر نے اس کو حقارت سے ٹھکرادیا۔ 1950 مین ان کا پہلا شعری مجموعہ شائع ھوا۔ ان کے ڈرامو ں کو نفسیاتی حقیت پسندی، غنائیہ اسلوب،سیاسی ڈرامے اور لایعنی ڈراموں کی چار (4) اقسام میں تقسیم کیا گیا ھے۔ اس کے لیے انھوں نےاس کے لیے " پینٹریٹ" کی اصطلاحات استعمال کی ھے۔ ان کے ڈراموں میں ایسے کردار ملتے ہیں۔ جو اپنی ہستی کی منصبط پناگاہوں میں چھپ کر بے جا مداخلت کے خلاف اپنا دفاع اور مزاحمت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اپنے باغیانیہ اور لایعنی ڈراموں کو لکھتے لکھتے 1973 میں وہ انسانی حقوق کی تحریک کا حصہ بنے۔ وہ متنازعہ موقف کے سبب حدف تنقید بھی بنے۔ پینٹر نی فلم ٹیلی وژن ، ریڈیو اور فلم کے لیے ڈرامے اور کہانیاں بھی لکھیں۔ انھوں نے 35 سے زیادہ کتابیں لکھی۔ 1980 سے قبل انھیں " غیر سیاسی " ادیب تصور کیا جاتا تھا۔ اسی/ 80 کی دہائی میں پینٹر نے امریکہ کی جارہانہ حکمت عملیوں کے خلاف قلمی جنگ شروع کیا ور دو/2 ڈرامے "ماوئنٹن لینگوج"،"دی نیو ورلڈ آڈر" لکھے۔ اور امریکا کی عراق پر جارحیت کے خلاف "وار/ جنگ" نام سے شعری بیاص تخلیق کیا۔ 1991 میں خلیجی جنگ اور 1999 میں سربیا میں ھونے والے ظلم اور بربریٹ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا اور انگلستان اور امریکا کی قیادت کو جنگی مجرم قرار دیا۔وہ کیوبا اور وینزویلا کے سربراہان کاسترو اور شاویز کو پسند کرتےہیں۔
| image = Harold-pinter-atp.jpg
2003 میں انھیں معدے کی سرطان ھوا۔ لہذا وہ نوبل انعام لینے نہ جاسکے۔اور ان کے نوبیل خطبے کو ریکارڈ کرکے نوبیل انعام کی تقریب میں نشر کیا گیا۔ یہ ایک بہترین تقریر تھی۔ ان کے اس خطبے ۔۔۔" فن، سچائی اور سیاست" کے عنوان کے تحت مغرب کی ایشیائی افریقی اور لاطینی امریکہ کی قوموں خلاف ظالمانہ، استبدای اور سامراجی عزائم کو بڑی دلیری سے بےنقاب کیا تھا۔ وہ اس مقالے میں لکھتے ہیں ۔۔۔ " امریکا کے جرائم ہمیشہ منصوبہ بند، ٹھوس، کینہ پرور اور سنگدالانہ رھے ہیں لیکن ان باتوں پر بہت ھی کم لوگوں نے سوچا ھے۔ کیونکہ آپ نے سوچنے کا کام تو امریکا کے حوالے کرنا ھوتا ھے۔۔ امریکہ نے ٹھوس بنیادوں پر دینا کی فلاح کا بہانہ بنا کر بڑی چابک دستی سے اپنی طاقت کا استعمال کیا ھے جو کہ تنویمیت کا ایک فطین ، حتی کہ مضحکہ خیز اور کامیاب حربہ ھے۔" ۔۔۔۔
| imagesize = 220px
ہیرالڈ پینٹر نے دو/2 شادیاں کی۔ ان کے پہلی اہلیہ سے ان کا ایک بیٹا ھے۔ یہ بات بہت کم لوگوں معلوم ھو گی کہ انھیں کرکٹ سے بہت دلچسپی تھی ۔وہ اپنی زاتی زندگی میں اپنی بذلہ سنجی کے لیے اپنے قریبی احباب کے حلقے میں پسند کئے جاتے تھے۔ انھوں نے شاعری، مضمون نگاری بھی کی۔ مگر ان کا اصل میدان ڈرامہ نگاری تھی اور یہی انکی شناخت ھے۔ ہیرالڈ پینٹر کا انتقال 78 سال کی عمر میں 24، دسمبر 2008 کو لندن میں ھوا۔
| caption = Pinter in December 2005
انھوں نے بتیس (32) ڈرامے لکھے۔
| birth_date = {{birth date|1930|10|10|df=y}}
The Room (1957) Old Times (1970)
| birth_place = [[Metropolitan Borough of Hackney|Hackney]], east [[London]], England
The Birthday Party (1957) Monologue (1972)
| death_date = {{death date and age|2008|12|24|1930|10|10|df=yes}}
The Dumb Waiter (1957) No Man's Land (1974)
| death_place = [[London]], [[United Kingdom]]
A Slight Ache (1958) Betrayal (1978)
| nationality = British
The Hothouse (1958) Family Voices (1980)
| spouse = {{Plainlist|
The Caretaker (1959) Other Places (1982)
* [[Vivien Merchant]] (1956–1980; divorced)
A Night Out (1959) A Kind of Alaska (1982)
* [[Antonia Fraser|Lady Antonia Fraser]] (1980–2008; his death)
Night School (1960) Victoria Station (1982)
}}
The Dwarfs (1960) One For The Road (1984)
| children = {{Plainlist|
The Collection (1961) Mountain Language (1988)
* One son with Merchant,
The Lover (1962) The New World Order (1991)
* six stepchildren with Fraser
Tea Party (1964) Party Time (1991)
}}
The Homecoming (1964) Moonlight (1993)
| occupation = Playwright, screenwriter, actor, theatre director, poet
The Basement (1966) Ashes to Ashes (1996)
| period = 1947–2008
Landscape (1967) Celebration (1999)
| influences = [[Samuel Beckett]], [[T. S. Eliot]], [[W. S. Graham]], [[Ernest Hemingway]], [[James Joyce]], [[Franz Kafka]], [[Marcel Proust]], [[William Shakespeare]], [[John Webster]], [[W. B. Yeats]]; [[Film|cinema]] of the 1940s, 1950s, and 1960s; [[Surrealism]]
Silence (1968) Remembrance of Things Past (2000)
| influenced = [[Alan Ayckbourn]], [[Jez Butterworth]], [[Caryl Churchill]], [[W. S. Graham]], [[Sarah Kane]], [[David Mamet]], [[Patrick Marber]], [[Sam Shepard]], [[Václav Havel]], [[William Friedkin]], [[Heathcote Williams]]
(تحریر:احمد سھیل)
| awards = {{Plainlist|
* [[Order of the Companions of Honour|Companion of Honour]] (2002)
* [[Nobel Prize in Literature]] (2005)
* [[Légion d'honneur]] (2007)
* [[David Cohen Prize]] (1995)
* [[Laurence Olivier Awards|Laurence Olivier Award]] (1996)
}}
| website = http://www.haroldpinter.org
| portaldisp = y
| signature = Harold Pinter Signature.svg
| module = {{Listen |embed= yes |filename= Harold Pinter BBC Radio4 Front Row 26 Dec 2008 b00gy71c.flac |title= Harold Pinter's voice |type= speech |description= from the BBC programme ''[[Front Row (radio)|Front Row Interviews]]'', 26 December 2008.<ref>{{Cite episode |title= Michael Caine |series= Front Row Interviews |serieslink= Front Row (radio) |url= http://www.bbc.co.uk/programmes/b00gy71c |station= [[BBC Radio 4]] |date= 26 December 2008 |accessdate= 18 January 2014 }}</ref> }}
}}
ہیرالڈ پینٹر (Harold Pinter) کو 2005 کا ادب [[نوبل انعام]] ملا۔ ان کے والد کا نام" ہائیمیں" اور والدہ کا نام "فرانسس" تھا۔ ان کے والدیں نے[[پرتگال]] سے [[برطانیہ]] [[نقل مکانی]] کی تھی ہیرالڈ پینٹر10 اکتوبر 1030 میں مشرقی [[لندن]] کے یہودیوں کے محنت کش طبقےکے علاقے ہیکنی ضلع میں پیدا ہوئے۔ ان کو"جیک" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ہیمیں پیشے کے اعتبار سے [[درزی]] تھے جنھیں خواتین کے ملبوسات بنانے میں مہارت حاصل تھی۔ اور ان کی والدہ فرانسس ایک گھریلو خاتون تھیں. جن کا تعلق روسی سلطنت کی وڈیسا اور پولینڈ کے معروف خاندان " پینٹر" سے تھا۔ہیرالڈ پینٹر [[یہودی]] ہوتے ہوئے " یہودیت " سے نفرت کرتے تھے۔ ہینکنے میں گرامر اسکول میں دوران تعلیم شیکسپیر کے ڈراموں " میکبتھ" اور " رومیو جیولیٹ" میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان ڈراموں کے ہدایت کار بریلی تھے۔وہ پیٹر ڈیوڈ ہیرں کے نام سے اداکاری کرتے تھے۔ پینٹر نے اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڈ دیا تھا۔ اس زمانےمیں انھیں شاعری سے دلچسپی تھی۔ وہ بیکٹ اور کافکا سے بہت متاثر تھے۔<br />
وہ ہمشہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف رہے۔اور جنگوں سے نفرت کرتے تھے الہذا انہوں نے [[لازمی فوجی بھرتی]] کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے [[فوج]] میں جانے سے انکار کردیا۔ ان پر دوسرا مقدمہ ایمان دار مذہبی معترض ظاہر ہونے کے وجہ سے قائم ہوا۔ وہ برطانیہ کی سابق وزیر اعظم [[مارگریٹ تھچر]] کے بہت بڑے ناقد تھے ۔ جب برطانوی حکومت نے ان کو "سر/ [[نائٹ ہڈ]] کے خطاب کی پیش کش کی تو ہیرالڈ پینٹر نے اس کو حقارت سے ٹھکرادیا۔ 1950 مین ان کا پہلا شعری مجموعہ شائع ہوا۔ ان کے ڈرامو ں کو نفسیاتی حقیت پسندی، غنائیہ اسلوب،سیاسی ڈرامے اور لایعنی ڈراموں کی چار (4) اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے لیے انہوں نےاس کے لیے " پینٹریٹ" کی اصطلاحات استعمال کی ہے۔ ان کے ڈراموں میں ایسے کردار ملتے ہیں۔ جو اپنی ہستی کی منصبط پناگاہوں میں چھپ کر بے جا مداخلت کے خلاف اپنا دفاع اور مزاحمت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ہیرالڈ پینٹر کے ڈراموں میں دیوانے کردار اس قدر تنہا ہیں کیونکہ وہ خطروں میں گھرا ہوا ہے اور معاشرے میں رہتے ہوہے انجانے خوفوں کی دہشت سےاپنے وجود میں ایک لایعنی فرد کا انکشاف کرتا ہے ۔ ان کے ڈرامائی کردار خاموشی کو اختیار کرکے ایک تناقضی صوتحال اور مغائرتی احساس کو نئی معنویت عطا کرتے ہیں جو تشویش ناک حد تک مزاحیہ نوعیت کے ہوتے ہیں۔ <br />
اپنے باغیانیہ اور لایعنی ڈراموں کو لکھتے لکھتے 1973 میں وہ انسانی حقوق کی تحریک کا حصہ بنے۔ وہ متنازعہ موقف کے سبب حدف تنقید بھی بنے۔ پینٹر نے فلم ٹیلی وژن ، ریڈیو اور فلم کے لیے ڈرامے اور کہانیاں بھی لکھیں۔ انہوں نے 35 سے زیادہ کتابیں لکھی۔ 1980 سے قبل انہیں " غیر سیاسی " ادیب تصور کیا جاتا تھا۔ 80 کی دہائی میں پینٹر نے امریکہ کی جارہانہ حکمت عملیوں کے خلاف قلمی جنگ شروع کیا اور دو ڈرامے "ماوئنٹن لینگوج"،"دی نیو ورلڈ آڈر" لکھے۔ اور امریکا کی [[عراق پر جارحیت]] کے خلاف "وار/ جنگ" نام سے شعری بیاص تخلیق کیا۔ 1991 میں [[خلیجی جنگ]] اور 1999 میں [[سربیا]] میں ہونے والے ظلم اور بربریت کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا اور [[انگلستان]] اور [[امریکا]] کی قیادت کو جنگی مجرم قرار دیا۔وہ [[کیوبا]] اور [[وینزویلا]] کے سربراہان [[کاسترو]] اور [[شاویز]] کو پسند کرتےہیں۔ <br />
 
2003 میں انھیںانہیں معدے کی [[سرطان]] ھوا۔ہوا۔ لہذا وہ نوبل انعام لینے نہ جاسکے۔اور ان کے نوبیل خطبے کو ریکارڈ کرکے نوبیل انعام کی تقریب میں نشر کیا گیا۔ یہ ایک بہترین تقریر تھی۔ ان کے اس خطبے ۔۔۔" فن، سچائی اور سیاست" کے عنوان کے تحت مغرب کی ایشیائی افریقی اور لاطینی امریکہ کی قوموں خلاف ظالمانہ، استبدای اور سامراجی عزائم کو بڑی دلیری سے بےنقاب کیا تھا۔ وہ اس مقالے میں لکھتے ہیں ۔۔۔ " امریکا کے جرائم ہمیشہ منصوبہ بند، ٹھوس، کینہ پرور اور سنگدالانہ رھےرہے ہیں لیکن ان باتوں پر بہت ھیہی کم لوگوں نے سوچا ھے۔ہے۔ کیونکہ آپ نے سوچنے کا کام تو امریکا کے حوالے کرنا ھوتاہوتا ھے۔۔ہے۔۔ امریکہ نے ٹھوس بنیادوں پر دینادنیا کی فلاح کا بہانہ بنا کر بڑی چابک دستی سے اپنی طاقت کا استعمال کیا ھےہے جو کہ تنویمیت کا ایک فطین ، حتیحتیٰ کہ مضحکہ خیز اور کامیاب حربہ ھے۔ہے۔" ۔۔۔۔ <br />
 
ہیرالڈ پینٹر نے دو/2 شادیاں کی۔ ان کے پہلی اہلیہ سے ان کا ایک بیٹا ھے۔ہے۔ یہ بات بہت کم لوگوں معلوم ھوہو گی کہ انھیںانہیں [[کرکٹ]] سے بہت دلچسپی تھی ۔وہ اپنی زاتیذاتی زندگی میں اپنی بذلہ سنجی کے لیے اپنے قریبی احباب کے حلقے میں پسند کئے جاتے تھے۔ انھوںانہوں نے شاعری،شاعری اور مضمون نگاری بھی کی۔ مگر ان کا اصل میدان [[ڈرامہ نگاری]] تھی اور یہی انکی شناخت ھے۔ہے۔ ہیرالڈ پینٹر کا انتقال 78 سال کی عمر میں 24، دسمبر 2008 کو لندن میں ھوا۔ہوا۔<br />
 
انھوںانہوں نے بتیس (32) ڈرامے لکھے۔
* The Room (1957) Old Times (1970)
* The Birthday Party (1957) Monologue (1972)
* The Dumb Waiter (1957) No Man's Land (1974)
* A Slight Ache (1958) Betrayal (1978)
* The Hothouse (1958) Family Voices (1980)
* The Caretaker (1959) Other Places (1982)
* A Night Out (1959) A Kind of Alaska (1982)
* Night School (1960) Victoria Station (1982)
* The Dwarfs (1960) One For The Road (1984)
* The Collection (1961) Mountain Language (1988)
* The Lover (1962) The New World Order (1991)
* Tea Party (1964) Party Time (1991)
* The Homecoming (1964) Moonlight (1993)
* The Basement (1966) Ashes to Ashes (1996)
* Landscape (1967) Celebration (1999)
* Silence (1968) Remembrance of Things Past (2000)
(تحریر:احمد سھیلسہیل)
 
 
[[en:Harold Pinter]]
 
[[زمرہ:ادیب]]
[[زمرہ:ڈرامہ نگار]]
[[زمرہ:نوبل انعام یافتگان]]