"احمد رضا خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ٹیبل
جوابات رد وہابیت
سطر 23:
رسم بسم اللہ خوانی کے بعد اعلیٰ حضرت کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہوگیا آپ نے اپنی چار برس کی ننھی سی عمر میں حب کہ عموما دو سرے بچے اس عمر میں اپنے وجود سے بھی بے خبر رہتے ہیں قرآن مجید ناظرہ ختم کرلیا. چھ سال کی عمر میں ماہ مبارک ربیع الاول شریف کی تقریب میں منبر پر رونق افروز ہوکر بھت بڑے مجمع کی موجودگی میں ذکر میلاد شریف پڑھا. اردو فارسی کی کتابیں پڑھنے کے بعد حضرت مرزا غلام قادر بیگ الیہالرحمہ سے میزان منشعب وغیرہ کی تعلیم حاصل کی پھر آپ نے اپنے والج ماجد تاج العلماء سند المحققین حضرت مولانا نقی علی خان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مندرجئہ ذیل اکیس علوم پڑھے. علم قرآن، علم تفسیر، علم حدیث، اصول حدیث، کتب فقہ حنفی، کتب فقہ شافعی و مالکی و حنبلی، اصول فقہ، جدل مہذب، علم العقائد و الکلام جو مذاہب باطلہ کی تردید کے لئے ایجاد ہوا، علم نجوم علم صرف علم معانی، علم بیان، علم بدیع، علم منطق، علم مناظرہ ، علم فلسفہ مدلسہ، ابتدائی علم تکحیہ ، ابتدائی علم ہیئت، علم حساب تا جمع، تفریق، ضرب، تقسیم، ابتدائی علم ہندسہ. تیرہ برس دس مہینے پانچ دن کی عمر شریف مین 14 شعبان 1286 ھ مطابق 19 نومبر 1869 ء کو آپ فارغ التحصیل ہوئے اور دستار فضیلت سے نوازے گئے. اسی دن مسلئہ رضاعت سے متعلق ایک فتوی لکھ کر اپنے والد ماجد کی خدمت میں پیش کیا. جواب بالکل صحیح تھا. والد ماجد نے ذہن نقاد و طبع و قاد دیکھ کر اسی وقت سے فتوی نویسی کی جلیل الشان خدمت آپ کے سپرد کردی. آپ نے تعلیم و طریقت حضرت مرشد برحق استاذ العارفین مولانا سید آل رسول مارہروی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حاصل کی. مرشد برحق کے وصال کے بعد بعض تعلیم طریقت نیز ابتدائی علم تکسیر و ابتدائی علم جفر و غیرہ استاذالسالکین حضرت مولانا سید ابو الحسین احمد نوری مارہروی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حاصل فرمایا. شرح چغمینی کا بعض حصہ حضرت مولانا عبد العلی رامپوری علیہ الرحمہ سے پڑھا پھر آپ نے کسی استاذ سےبغیر پڑھے محض خدا داد بصیرت نورانی سے حسب ذیل علوم و فنون میں دسترس حاصل کی اور ان کے شیخ و امام ہوئے ، قراءت، تجوید، تصوف، سلوک، علم اخلاق، اسماء الرجال، سیر، تواریخ، لغت، ادب، مع جملہ فنون، ارثما طیقی، جبرو مقابلہ، حساب ستیسنی، لوغارثمات یعنی لوگارثم، علم التوقیت، مناظرہ، علم الاکر، زیجات، مثلث کروی، مثلث مسطح، ہیئت جدیدہ یانی انگریزی فلسفہ، مربعات، منتہی علم جفر، علم زائرچہ، علم فرائض، نظم عربی، نظم فارسی، نظم ہندی، انشاء نثر عربی، انشاء نثر فارسی، انشاء نثر ہندی، خط نسخ، خط نستعلیق، منتہی علم حساب، منتہی علم ہیئت، منتہی علم ہندسہ، منتہی علم تکسیر، علم رسم خط قرآن مجید. حاصل کلام یہ ہے کہ مولانا کے اساتذہ کی فہرست تو بہت مختصر ہے لیکن مولانا نے بہت سے فنون میں کتابیں لکھیں حضرت مولانا ملک العلماء سید ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ نے 1327ھ مطابق 1909ء میں مولانا کی تصنیفات کی ایک فہرست بنام المجمل المعدعتالیفات المجدد مرتب فرمائی اور آخر میں ایک جدول پیش کی جس میں ان سبھی علوم و فنون کا نام ہے جن میں 1327ء تک مولانا کتابیں تصنیف کیں۔ <ref>سوانح اعلیٰ حجرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ، مرتبہ بدر الدین احمد قادری ، ناشر قادری مشن بریلی شریف</ref>
 
== معلمین ==
==ان معلمینحضرات کے اسماء جن سے امام احمد رضا نے اکتساب علم و فیض حاصل فرمایا<ref>امام احمد رضا کی فقہی بصیرت مرتبہ محمد یٰس اختر مصباحی، ناشر رضوی کتاب گھر دھلی</ref> ==
* مرزا غلام قادر بیگ بریلوی م 1301ھ 1883ء
* والد ماجد مولانا محمد نقی علی خان بریلوی م 1297ھ 1880ء
سطر 34 ⟵ 35:
 
==بیعت و خلافت ==
5 فاضل بریلوی 1294 ھ،1877 ء میں اپنے والد ماجد مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ حضرت شاہ آل رسول رحمۃ اللہ علیہ (م 1692ھ 1878 ء ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ قادریہ میں بیعت سے مشرف ہو کر اجازت و خلافت سے بھی نوازے گئے-فاضل بریلوی رحمۃ اللہ نے اپنے دیوان میں اپنے مرشد طریقت کی شان میں ایک منقبت لکھی جس کا مطلع ہے
5 جمادی الآخر 1294ھ مطابق 17 جون 1877ء کو مولانا رضا خان ، سید آل رسول مارہروی رضی اللہ تعالی عنہ سے مرید ہوئے اور حضرت مرشد سے باطنی تعلیم حاصل کی۔
<div style='text-align: center;'>
خوشا دے کہ دہندش دلائے آل رسول
</div>
<div style='text-align: center;'>
خوشا مرے کہ کنندش فدائے آل رسول
</div>
فاضل بریلوی کو جن سلاسل و طریقت میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔ اس کی تفصیل خود موصوف نے اس طرح لکھی-قادریہ برکاتیہ جدیدہ , قادریہ آبائیہ قدیمہ , قادرہ رزاقیہ , قادریہ منوریہ , چشتیہ نظامیہ قدیمہ , قادرہ اہدلیہ ,چشتیہ محبوبیہ جدیدہ , سہروردیہ فضیلہ , نقشبندیہ علائیہ صدیقیہ , نقشبندیہ علائیہ علویہ , بدیعیہ , علویہ منامیہ وغیرھا-
مندرجہ بالا سلاسل میں اجازت کے علاوہ فاضل بریلوی کو مصافحات اربعہ کی سندات بھی ملیں جس کی تفصیل اعلٰحضرت نے اس طرح بیان فرمائی- مصا حفۃہ الحسنیہ ,مصاحفۃہ العمریہ , مصاحفۃہ،الخضریہ , مصافحۃہ المنانیہ-
ان مصافحات و اجازت کے علاوہ مختلف اذکار اشغال و اعمال وغیرہ کی بھی آپ کو اجازت حاصل تھی جیسے خواص القرآن اسماء الٰہیہ،دلائل الخیرات حصن حصین،حزب البحر،صزب النصر،حرز الامیرین،حرزالیمانی دعاءمغنی،دعا حیدری،دعا عزارائیلی،دعا سریانی،قصیدہ غوثیہ،قصیدہ بردہ وغیرہ وغیرہ-
 
==حج و زیارت ==
سطر 43 ⟵ 53:
 
== رد وہابیت ==
آپ کے زمانے میں نیچریوں، مکار صوفیوں، غیر مقلدوہابیوں، دیوبندی وہابیوں، قادیانیوں نے اسلام و سنیت کے خلاف دھوکے کا جال بچھا کر بھولے بھالے مسلمانوں میں خوب گمراہی پھیلا رکھی تھی {{لقمہ}} کیا وہ سب کافر تھے؟ {{بند}}۔ آپ نے دین و شریعت کی حمایت میں ان سب گمراہ گروہوں سے چومکھیا لڑائی لڑ کر سب کے دانت کھٹے کردئے اور حق و باظل کو خوب واضح کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔دیا<ref> {{حوالہHistoric درکار}}۔Judgment of Session Judge, Fyzabad,UP, India 30.04.1949. </ref>آپ کے فتاوے اور کتابوں کے زریعہ اللہ تعالیٰ نے ہزاروں بہکے مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائی۔ بہت سے وہ علماء جو گمراہی کے سیلاب میں بہتے جارہے تھے آپ کی رہنمائی سے انہوں نے حق قبول کیا اور سیدھی راہ پر ہوگئے۔ جب وہابیوں، دیوبندیوں نے سرکار محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے شان میں گستاخی اور توہیں کتابوں میں لکھ کر شائع کی <ref>حفظ الایمان، تقویت الایمان، براہین قاطعہ، صراط المستقیم وغیرہ</ref> اور مسلمانوں کو بگاڑنا شروع کیا تو آپ نے اظل پہاڑ کی طرح جم کر سرکار محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالی عنہ کی محبت کا پرچم لہرایا اور مسلمانوں کو سرکار کی محبت و تعظیم کا سبق دیا اور گستاخ ملاؤں کو لوہے کے چنے چبوادئے۔<ref>العطا یا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ ، مطبح اہلسنت وجاعت بریلی و رضا اکیڈمی ممبئی و کتبخانہ سمنانی میرٹھ و سنی دار الاشاعت مبارکپور و لائلپور</ref>
 
آپ کے فتاوے اور کتابوں کے زریعہ اللہ تعالیٰ نے ہزاروں بہکے مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائی۔ بہت سے وہ علماء جو گمراہی {{لقمہ}} گمراہی سے کیا مراد ہے؟ کیا شراب پیتے تھے؟ زنا کرتے تھے؟ {{بند}} کے سیلاب میں بہتے جارہے تھے آپ کی رہنمائی سے انہوں نے حق قبول کیا اور سیدھی راہ پر ہوگئے۔ جب وہابیوں، دیوبندیوں نے سرکار محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے شان میں گستاخی اور توہیں کتابوں میں لکھ کر شائع کی{{حوالہ درکار}}اور مسلمانوں کو بگاڑنا شروع کیا {{لقمہ}} کیا بگاڑ پیدا کیا؟ کیا حرام کو حلال قرار دیے دیا تھا؟ {{بند}} تو آپ نے اظل پہاڑ کی طرح جم کر سرکار محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالی عنہ کی محبت کا پرچم لہرایا اور مسلمانوں کو سرکار کی محبت و تعظیم کا سبق دیا اور گستاخ ملاؤں کو لوہے کے چنے چبوادئے۔<ref>العطا یا النبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ ، مطبح اہلسنت وجاعت بریلی و رضا اکیڈمی ممبئی و کتبخانہ سمنانی میرٹھ و سنی دار الاشاعت مبارکپور و لائلپور</ref>
 
 
== تصانیف ==
سطر 127 ⟵ 134:
 
</table>
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔ یوں تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے 1286ھ سے 1340ھ تک لاکھوں فتوے لکھے۔ لیکن افسوس کہ سب کو نقل نہ کیا جاسکا، جو نقل کرلیئے گئے تھے ان کا نام "العطا یا النبویہ فی الفتاوی رضویہ" رکھا گیا۔ فتاویٰ رضویہ جدید کی 30 جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 21656، کل سوالات و جوابات 6847 اور کل رسائل 206 ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔ حوالہ: فتاویٰ رضویہ جدید، ج 30، ص 10، رضا فائونڈیشن مرکز الاولیاء لاہور۔قرآن و حدیث، فقہ منطق اور کلام وغیرہ میں آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فتاوے کے مطالعے سے ہی ہو سکتا ہے، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی چند دیگر کتب کے نام درج ذیل ہیں۔ "سبحٰنُ السُّبوح عن عیب کذب مقبوع" سچے خدا پر جھوٹ کا بہتان باندھنے والوں کے رد میں یہ رسالہ تحریر فرمایا جس نے مخالفین کے دم توڑ دیئے اور قلم نچوڑ دیئے۔نزول آیات فرقان بسکون زمین و آسمان اس کتاب میں آپ نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ <ref>امام احمد رضا اور حرکتِ زمین از پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد مطبع ادارہ تحقیقات امام احمد رضا ، کراچی</ref>اور سانسدانوں کے اس نظریئے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔علاوہ ازیں یہ کتابیں تحریر فرمائیں، المعتمد المستند، تجلی الیقین، الکوکبتھ، اتشھائبھ سل، اکسیوف، الھندیھ، حیات الاموات وغیرہ.
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے کم و بیش مختلف عنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لکھیں ہیں۔ یوں تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے 1286ھ سے 1340ھ تک لاکھوں فتوے لکھے۔ لیکن افسوس کہ سب
 
کو نقل نہ کیا جاسکا، جو نقل کرلیئے گئے تھے ان کا نام "العطا یا النبویہ فی الفتاوی رضویہ" رکھا گیا۔ فتاویٰ رضویہ جدید کی 30 جلدیں ہیں جن کے کل صفحات 21656، کل سوالات و
 
جوابات 6847 اور کل رسائل 206 ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر موجزن ہے۔ حوالہ: فتاویٰ رضویہ جدید، ج 30، ص 10، رضا فائونڈیشن مرکز الاولیاء لاہور۔قرآن و حدیث، فقہ منطق اور
 
کلام وغیرہ میں آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی وسعت نظری کا اندازہ آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فتاوے کے مطالعے سے ہی ہو سکتا ہے، آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی چند دیگر کتب کے نام درج
 
ذیل ہیں۔ "سبحٰنُ السُّبوح عن عیب کذب مقبوع" سچے خدا پر جھوٹ کا بہتان باندھنے والوں کے رد میں یہ رسالہ تحریر فرمایا جس نے مخالفین کے دم توڑ دیئے اور قلم نچوڑ دیئے۔نزول آیات فرقان
 
بسکون زمین و آسمان اس کتاب میں آپ نے قرآنی آیات سے زمین کو ساکن ثابت کیا ہے۔ <ref>امام احمد رضا اور حرکتِ زمین از پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد مطبع ادارہ تحقیقات امام احمد
 
رضا ، کراچی</ref>
اور سانسدانوں کے اس نظریئے کا کہ زمین گردش کرتی ہے رد فرمایا ہے۔علاوہ ازیں یہ کتابیں تحریر فرمائیں، المعتمد المستند، تجلی الیقین، الکوکبتھ، اتشھائبھ سل، اکسیوف، الھندیھ، حیات الاموات
 
وغیرہ
 
== حدائق بخشیش ==