"الف لیلہ و لیلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
کہانیوں کی مشہور کتاب جسے آٹھویں صدی عیسوی میں [[عرب]] ادبا نے تحریر کیا اور بعد ازاں ایرانی ، مصری اور ترک قصہ گویوں نے اس میں اضافے کیے۔ پورا نام (الف لیلۃ و لیلۃ ) ایک ہزار ایک رات۔ کہتے ہیں کہ [[سمرقند]] کا ایک بادشاہ شہر یار اپنی ملکہ کی بے وفائی سے دل برداشتہ ہو کر عورت ذات سے بدظن ہوگیا۔ اور اُس نے یہ دستور بنا لیا کہ ہر روز ایک نئی شادی کرتا اور دلہن کو رات بھر رکھ کر [[صبح]] کو قتل کر دیتا۔ آخر وزیر کی لڑکی [[شہر زاد]] نے اپنی صنف کو اس عذاب سے نجات دلانے کاتہیہکا تہیہ کر لیا اور باپ کو بمشکل راضی کرکے بادشاہ سے شادی کر لی۔ اُس نے رات کے وقت بادشاہ کو ایک کہانی سنانا شروع کی۔ رات ختم ہوگئی مگر کہانی ختم نہ ہوئی۔ کہانی اتنی دلچسپ تھی کہ بادشاہ نے باقی حصہ سننے کی خاطر وزیر زادی کا قتل ملتوی کردیا۔ دوسری رات اس نے وہ کہانی ختم کرکے ایک نئی کہانی شروع کردی ۔ اس طرح ایک ہزار ایک رات تک کہانی سناتی رہی اس مدت میں اُس کے دو بچے ہوگئے اور بادشاہ کی بدظنی جاتی رہی۔
 
==ماخذ==
الف لیلٰی کی اکثر کہانیاں ، بابل ، فونیشیا، مصر اور یونان کی قدیم لوک داستانوں کو اپنا کر لکھی گئی ہیں اور انھیں‌ حضرت سلیمان ، ایرانی سلاطین اور مسلمان خلفا پر منطبق کیا گیا ہے۔ ان کا ماحول آٹھویں صدی عیسوی کا ہے۔ ایسی کہانیاں جن میں ان چیزوں کا ذکر ملتا ہے جو آٹھویں صدی میں دریافت و ایجاد نہیں ہوئی تھیں بہت بعد کے اضافے ہیں۔
 
==وجہ تسمیہ==
[[محمد بن اسحاق]] نے ([[الفہرست]]) میں کہانیوں کی ایک کتاب ہزار افسانہ کا ذکر کیا ہے جو بغداد میں لکھی گئی تھی اور اس کی ایک کہانی بھی درج کی ہے جو الف لیلہ کی پہلی کہانی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلے کتاب کا نام (ہزارافسانہ ) تھا۔ نیز اس میں ایک ہزار ایک داستانیں نہ تھیں بعد میں مختلف مقامات پراس میں اضافے ہوئے اور کہانیوں کی تعداد ایک ہزار ایک کرکے اس کا نام الف لیلۃ و لیلہ رکھا گیا۔ یورپ میں سب سے پہلے ایک فرانسیسی ادیب [[گلاں]] نے اس کا ترجمہ کیا اسی سے دوسری زبانوں میں تراجم ہوئے۔اردو میں یہ کتاب انگریزی سے ترجمہ ہوئی۔
 
==تراجم==
[[File:David-Coster-Mille-et-Une-Nuit.jpg|thumb|1704 میں شائع شدہ پہلا فرانسیسی ترجمہ، اسی سے موجودہ سارے تراجم کیے گئے ہیں۔]]
یورپ میں سب سے پہلے ایک فرانسیسی ادیب [[الف لیلہ و لیلہ (فرانسیسی ترجمہ)|اینٹونی گلانڈ]] نے اس کا ترجمہ کیا اسی سے دوسری زبانوں میں تراجم ہوئے۔اردو میں یہ کتاب انگریزی سے ترجمہ ہوئی۔
{{Commonscat|Arabian Nights}}
 
سطر 11 ⟵ 17:
File:Supposing-me-asleep-they-began-to-talk.jpg|<!--''The Story Of The King Of The Ebony Isles'', illustration by [[Edmund Dulac]]-->
</gallery>
 
== مزید دیکھیے ==
* [[الف لیلہ و لیلہ (فرانسیسی ترجمہ)|الف لیلہ و لیلہ]]
 
 
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
 
{{الف لیلہ و لیلہ|}}
 
 
[[زمرہ:عرب ثقافت]]
[[زمرہ:عربی ادب]]
[[زمرہ:الف لیلہ و لیلہ]]
[[زمرہ:عربی علم الاساطیر]]
[[زمرہ:عراقی ثقافت]]