"عمرانیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33:
دورخائم، مارکس اور جرمن مفکر میکس ویبر (۱۸۶۴-۱۹۲۰) کو عام طور پر عمرانیات کے تین بنیادی معمار کہا جاتا ہے۔ ہربرٹ سپنسر، ولیم گراہم سمنر، لیسٹر ایف وارڈ، وی وی بی دو بوئے، وِلفریدو پاریتو، الیکسس دی ٹکیاولی، ورنر سومبارت، تھورسٹائن ویبلن، فرڈیننڈ تونیس، جارج سیمیل اور کارل مانہائم کو درسی نصابوں میں اس علم کے بانی مفکرین قرار دیا جاتا ہے۔ ان نصابوں میں شارلٹ پرکنز، ماریانے ویبر اور فریڈرک اینگلز کو عمرانیات کی نسائی روایت کے بانی کہا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر مفکر کے ہاں ایک مخصوص تناظر اور زاویہ نگاہ ہے۔
 
{{اقتباس|مارکس اور اینگلز نے سرمایہ داری کے ترقی پانے کے ساتھ جدید معاشرے کے ابھرنے کا پتہ دیا؛ دورخائم کے نزدیک اس کا تعلق صنعت پذیری اور اس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تقسیمِ محنت سے ہے۔ ویبر کے نزدیک یہ ایک ممتاز طرز فکر اور عقلی حساب کتاب سے متعلق ہے، جسے وہ پروٹسٹنٹ اخلاقیات سے جوڑتا تھا۔ ان سب کلاسیکی ماہرین عمرانیات کے کاموں کو گڈنز نے حال میں 'جدت کے اداروں پر کثیر جہتی نظر' قرار دیا ہے، جو کہ جدت کے کلیدی اداروں کے طور پر ناصرف صنعت پذیری اور سرمایہ داری کی تلقین کرتے ہیں، بلکہ 'نگرانی (یعنی معلومات پر قابو اور سماجی نگرانی) اور 'فوجی قوت' (جنگ کی صنعت پذیری کے لیے تشدد کے طریقوں پر قابو) کی بھی۔
جان ہیرس؛ دی سیکنڈ گریٹ ٹرانسفارمیشن؟ کیپیٹل ازم ایٹ دی اینڈ آف ٹونٹی اتھ سنچری: مطبوعہ ۱۹۹۲}}
==اثباتیت اور ضدِ اثباتیت==
===اثباتیت===
اثباتیت کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ عمرانیات کو وسیع تر انداز میں فطری سائنس کے طور پر لیا جانا چاہیے۔ عمرانیاتی تحقیق کو آزمودہ بنیاد فراہم کرنے کے لیے تجربیت اور سائنسی طریقہ کار پر زور دیا جانا چاہیے، اس خیال کے ساتھ کہ معتبر علم صرف سائنسی علم ہی ہے، اور ایسا علم سائنسی طریقہ کار کی یقین دہانی کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
 
{{اقتباس|ہمارا مرکزی ہدف سائنسی معقولیت کو انسانی رویوں تک پھیلانا ہے۔۔ ہمارے معنوں میں اثباتیت وہی ہے جو معقولیت کا نتیجہ ہو۔
 
ایمیلے دورخائم؛ دی رُولز آف سوشیالوجیکل میتھڈ، مطبوعہ ۱۸۹۵ء}}
 
اس اصطلاح کو یہ معنی ایک طویل عرصے میں حاصل ہوئے ہیں؛ اثباتیت کو لے کر الگ الگ علمیاتی حوالوں کی تعداد بارہ سے کم نہیں ہو گی۔ ان میں سے کئی ایک طرز فکر خود کو "اثباتیت پسند" کی شناخت نہیں دیتے، کچھ اس لیے کہ وہ خود اثباتیت کی پرانی شکل سے اختلاف رکھ کر سامنے آئے تھے، جبکہ کچھ اس لیے کہ یہ شناخت تصوراتی تجربیت کے ساتھ غلط کڑیاں ملانے کی وجہ سے غلط اصطلاحی استعمال کا شکار رہی ہے۔ رد اثباتیت پسند تنقید کے کئی ایک رخ ہیں، کچھ کی تنقید سائنسی طریقہ کار پر ہے، جبکہ کچھ اسے بیسویں صدی کی فلسفہء سائنس میں ہونیوالی پیش رفت مان کر اس میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم اثباتیت کو (بہ الفاظ دیگر وسیع تر معنوں میں معاشرے کے مطالعے کا سائنس انداز) اب بھی معاصر عمرانیات میں غالب ترین رجحان ہے، بالخصوص امریکہ میں۔
 
لوئس واکوانت اثباتیت کی تین اہم شاخیں بیان کرتا ہے: دورخائم، منطقی اور آلاتی۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی کومتے کی تعینات سے مشابہہ نہیں ہے، جو کہ اثباتیت کے سخت گیر (اور شاید نیک نیت) مسلک کی وکالت میں منفرد تھا۔اگرچہ دورخائم نے کومتے کے فلسفے کی بہت سی جزویات کو رد کیا ہے، تاہم اس نے اس کے طریقہ کار کو ناصرف تسلیم کیا بلکہ اس میں بہتری بھی لایا۔ اس نے تسلیم کیا کہ سماجی سائنسی علوم، انسانی سرگرمی کے میدان میں فطری علوم کا ہی منطقی تسلسل ہیں، اس نے زور دیا کہ سبب اور مسبب کے انداز فکر میں بھی وہی معروضیت اور معقولیت قائم رہنی چاہیے۔ اس نے عمرانیات کی سائنس میں مطالعے کے لیے معروضی "سماجی حقائق" کا خیال وضع کیا۔
 
عصرِ حاضر میں اثباتیت کی سب سے غالب سمجھی جانے والی شاخ آلاتی اثباتیت ہے۔ یہ طرز عمل طریقہ کار کی وضاحت، اعتبار، اعادہ پذیری اور سند کا خیال رکھنے کی وجہ سےعلمیاتی اور مابعدالطبیعیاتی معاملات (مثلا سماجی حقائق کی نوعیت) میں پڑنے سے گریز کرتا ہے۔ یہ اثباتیت کم و بیش 'مقداری تحقیق' کی ہم معنی ہے، اور پرانی اثباتیت کی واحد شاخ ہے جو ابھی تک عمل میں لائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ طرز عمل کسی فلسفیانہ وابستگی کا حامل نہیں ہوتا، اس لیے اس کے ذریعے کسی بھی مکتب فکر کا محقق اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔ اس طرز کی جدید عمرانیات کا سہرا کافی حد تک پال لیزرسفیلڈ کے سر جاتا ہے، جس نے بڑے پیمانے پر سروے مطالعات کی نیو رکھی اور ان کے تجزیے کا شماریاتی طریقہ تیار کیا۔