"نظامی گنجوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36:
نظامی کے کلام میں پندگوئی کو اہم مقام حاصل ہے۔ انھوں نے مثنویوں میں اپنے لڑکے محمد نظامی کو نصیحتیں کی ہیں لیکن یہ نصیحتیں ہر نوجوان کے لیے ہو سکتی ہیں۔ ان کا پیرایہ بیان اثر پذیر اور دل نشین ہے۔ نصیحت عموما ناگوار ہوتی ہے لیکن ان کے کہنے کا انداز ایسا ہے کہ تلخی پیدا ہونے نہیں پاتی۔ مثنویوں میں کئی مختصر قصے نظم کیے ہیں اور ان سے اچھے نتائج استخراج کیے ہیں۔ ان کی مثنویاں نہایت سبک، مترنم اور رواں ہیں۔ ان میں نغمگی ہے اور سازوں کے ساتھ پڑھی جا سکتی ہیں اور پڑھی جاتی ہیں۔ نظامی فن موسیقی سے بھی واقف تھے۔ مثنوی خسرو شیریں میں انھوں نے تیس راگوں کے نام گنائے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ مثنویوں میں ان کا لہجہ مترنم ہے۔ انھوں نے اپنی مثنویوں کی ابتدا عموما طلوع آفتاب، تاروں بھری رات یا باد نسیم کے صبح کے ہلکے جھونکوں سے کی ہے۔ ان کی منظر کشی اور عکاسی نہایت دلکش ہے۔ تازہ اور اچھوتے مضامین۔استعارے ان کے کلام کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ مثنوی روزمرہ میں لکھی جاتی ہے۔ یہ خصوصیت فردوسی کے بعد نظامی میں نظر آتی ہے۔ انہوں نے بعض ایسے الفاظ بھی استعمال کیے ہیں جو صرف ان کے صوبہ میں بولے جاتے تھے۔ نظامی نے بے جا مدح سرائی نہیں کی۔ چند قصیدے بھی لکھے ہیں اور چند غزلیں بھی۔ چند قطعات بھی ہیں اور رباعیات بھی۔ ان سب اصناف میں نظامی نے اپنے شعر کی عظمت کو قائم رکھا ہے۔ [[ساقی نامہ]] لکھنے کی روایت کا آغاز انہیں سے ہوتا ہے۔
==وفات==
نظامی نے ساری عمر اپنے وطن گنجہ میں ہی گذاری وہ صرف ایک بار ہی شہر سے باہر تبریز گئے۔نظامی نے 80 سال کی عمر میں وفات پائی انہیں گنجہ میں ہی سپرد خاک کیا گيا ۔شہر باکو کے مرکزی اسکوائر میں نظامی گنجوی کا مجسمہ نصب کیا گيا ہے ۔
 
== مزید دیکھیے ==