"احمد رضا خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تصویر
تصویر
سطر 5:
بریلوی فرقہ کے بانی۔ احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق حنفی صوفی مذہب سے تھا۔ خان صاحب دو باتوں کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ ایک تو حضور {{درود}} سے محبت اور ان کے لیے نعتیں لکھنے میں اور دوسرے یہ کہ ایک مکتبہ فکر [[بریلوی|بریلویوں]] کے نام سے ان سے منسلک ہے۔
دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان سے کی۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے۔ جن میں بارہ جلدوں میں فتاویٰ رضویہ کا مجموعہ ہے۔ قرآن کا ترجمہ بھی کیا۔ علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔ رسول اکرم {{درود}} کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں۔ مسلمانوں کا [[بریلوی]] فرقہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔ انہوں نے [[عربی]]، [[فارسی]] اور [[اردو]] میں ایک ہزار کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ بعض جگہ ان کتابوں کی تعداد چودہ سو ہے۔ <ref>الکوکبۃ الشہابیۃ فی کفریات ابی الوہابیۃ ،۱۳۱۲ھ، مطبع اہلسنت بریلی و رضا اکیڈمی ممبئی (ستروجہ سے امام وہابیہ دہلوی پر لزوم کفر </ref><ref>فتافی الحرمین برجف ندوۃالمین ۱۳۱۷ھ، (عربی)، مطبح گلزار حسینی ومکتبہ ایایشیق استنبول (ندوۃ العلماء والوں کے عقائد اور ان پر فتاویئ حرمین</ref><ref>الدولۃ المکیہ بالمادۃ الغیبیۃ ۱۳۲۳ھ(عربی) ، مطبح اہلسنت وجاعت بریلی، (الدولۃ والمکیہ پر مصنف کا مبسوط حاشیہ فرقئہ نیچریہ کارد۔ یہ کتاب اعلیحضرت نے مکہ مکرمہ میں اس وقت لکھا جب آپ سے علم غیب رسول کے بارے میں سوال کیا گیا بغیر کسی کتاب کی مدد کے زبانی طور پر یہ کتاب چند گھنٹوں میں تحریر ہوئی اور اس پر علمائے حرمیں شریفین یعنی علمائے مکہ و مدینہ نے تصدیقات رقم کیں، یہ کتاب اردو ترجمہ کے ساتھ بھی متعدد بار تبع ہوئی ہے۔</ref>۔
[[تصویر:DargahAlahazrat.jpg|left|thumb|50px300px|درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی]]
== بچپن ==
مولانا نے چار برس کی ننھی عمر میں قرآن مجید ناظرہ کیا اور چھ سال کی عمر میں منبر پر مجمع کے سامنے میلاد شریف پڑھا۔ اردو فارسی اور عربی پڑھنے کے بعد مولانا نے اپنے والد ماجد مولانا نقی علی خان سے عربی زبان میں دین کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور تیرہ برس دس مہینے کی عمر میں ایک عالم دین ہوگئے. 14 شعبان 1286ھ مطابق 19 نومبر 1869ء میں مولانا کو عالم دین کی سند دی گئی اور اسی دن والد نے مولانا کے علمی کمال اور پختگی کو دیکھ کر فتویٰ نویسی کی خدمت انکے سپرد کی. جسے مولانا نے 1340ھ مطابق 1921ء اپنی وفات کے وقت تک جاری رکھا.