"سکھ مت" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 2:
[[file:Amritsar-golden-temple-00.JPG|thumb|ہرمندر صاحب]]
'''
[[1469ء]] میں [[پنجاب]] میں پیدا ہونے والے [[نانک دیو]] نے گرمت کو خوجہ اور گرمت کی تعلیمات کو دیش دیشانتر میں خود جا جا کر پھیلایا تھا۔ سکھ انہیں اپنا پہلا رہنما مانتے ہیں۔ گرمت کی تبلیغ باقی 9 گروؤں نے کی۔ دسویں رہنما [[گوبند سنگھ]] نے یہ تبیلغی کام [[خالصہ]] کو سونپا اور [[گیان گرو گرنتھ صاحب]] کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نصیحت کی۔ [[سنت کبیر]]، [[دھنا]]، [[سادھنا]]، [[رامانند]]، [[پرمانند]]، [[نامدیو سنت تکارام]] وغیرہ جن کے اقوال آدی گرنتھ میں درج ہیں، ان بھگتوں کو بھی سکھ ستگرؤں کے جیسے مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکھ ایک ہی [[خدا]] کو مانتے ہیں، جسے وہ ایک اونکار کہتے ہیں۔ انکا عقیدہ ہے کہ ایشور اکال اور نرنکار ہے۔
سطر 8:
== وچار دھارا ==
=== نرنکار ===
اونکار، ست نام، کرتاپرکھ، نربھاؤ، نرویر، اکالمورت، اجونی، سویبھنگ اس کی پراپتی گیان دوارہ ہوتی ہے، اس لئے "گر پرساد" پر مول منتر سماپت ہوتا ہے۔
سطر 20:
=== پاپ پنیہ دوؤ ایک سامان ===
=== چار پدارتھ ===
یہ پدارتھ مانو کو اپنے جیواں کال کے سمے پراپت کرنے انواریہ ہے :
سطر 35:
یہی کرن ہے کی سکھ مت مورتی پوجا کے سخت خلاف ہے۔ ستگرؤں ایوں بھکتوں نے مورتی پوجکوں کو اندھا، جانور اتیادی شبدوں سے نواجا ہے۔ اس کی تصویر بنے نہیں جا سکتی۔ یہی نہیں کوئی بھی سنساری پدارتھ جیسے کی قبر، بھکتو ایوں ستگرؤں کے اتہاسک پدارتھ، پرتمائیں آدک کو پوجنا سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ دھارمک گرنتھ کا گیان ایک ودھی جو نرنکار کے دیش کی طرف لیکر جاتی ہے، جسکے سمکش سکھ نتمستک ہوتے ہیں، لیکن دھارمک گرنتھوں کی پوجا بھی سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
=== اوتارواد اور پیگمبرواد کا کھنڈن ===
پیغمبر وہ ہے جو نرنکار کا سندیش اتھوا گیان عام لوکئی میں بانٹے۔ جیسا کی اسلام میں کہا ہے کی محمد آخری پیغمبر ہے سکھوں میں کہا گیا ہے که "ہر جگ جگ بھکت اپایا"۔ بھکت سمے در سمے پیدا ہوتے ہیں اور نرنکار کا سندیش لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ سکھ مت "الا ال اللہ" سے سہمت ہے لیکن صرف محمد ہی رسول اللہ ہے اس بات سے سہمت نہیں۔ ارجن دیو جی کہتے ہیں "دھر کی بانی آئی، تن سگلی چنت مٹائی"، ارتھات مجھے دھر سے وانی آئی ہے اور میری سگل چنتائیں مٹ گئی ہیں کیونکی جسکی طاق میں میں بیٹھا تھا مجھے وہ مل گیا ہے۔
|