"سکھ مت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م محمد شعیب نے صفحہ سکھمت کو بجانب سکھ مت پار رجوع مکرر منتقل کیا: زیادہ درست عنوان
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2:
 
[[file:Amritsar-golden-temple-00.JPG|thumb|ہرمندر صاحب]]
'''سکھمتسکھ مت''' ([[پنجابی زبان|پنجابی]]: ਸਿੰਖੀ ) ایک [[توحید]]ی [[مذہب]] ہے۔ اس مذہب کے پیروکاروں کو [[سکھ]] کہا جاتا ہے۔ سکھوں کی مذہبی کتاب [[شری آدی گرنتھ]] یا [[گیان گرو گرنتھ صاحب]] ہے۔ عام تور پر سکھوں کے 10 ستگر مانے جاتے ہیں، لیکن سکھوں کی مذہبی کتاب میں 6 رہنماؤں کے ساتھ ساتھ 30 بھگتوں کی بانی ہے، جن کی عمومی تعلیمات کو سکھ راستہ پر چلنے کے لئے اہم مانا جاتا ہے۔ سکھوں کے مذہبی مقام کو [[گردوارہ]] کہتے ہیں۔
 
[[1469ء]] میں [[پنجاب]] میں پیدا ہونے والے [[نانک دیو]] نے گرمت کو خوجہ اور گرمت کی تعلیمات کو دیش دیشانتر میں خود جا جا کر پھیلایا تھا۔ سکھ انہیں اپنا پہلا رہنما مانتے ہیں۔ گرمت کی تبلیغ باقی 9 گروؤں نے کی۔ دسویں رہنما [[گوبند سنگھ]] نے یہ تبیلغی کام [[خالصہ]] کو سونپا اور [[گیان گرو گرنتھ صاحب]] کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نصیحت کی۔ [[سنت کبیر]]، [[دھنا]]، [[سادھنا]]، [[رامانند]]، [[پرمانند]]، [[نامدیو سنت تکارام]] وغیرہ جن کے اقوال آدی گرنتھ میں درج ہیں، ان بھگتوں کو بھی سکھ ستگرؤں کے جیسے مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکھ ایک ہی [[خدا]] کو مانتے ہیں، جسے وہ ایک اونکار کہتے ہیں۔ انکا عقیدہ ہے کہ ایشور اکال اور نرنکار ہے۔
سطر 8:
== وچار دھارا ==
=== نرنکار ===
سکھمتسکھ مت کی شروعات ہی "ایک" سے ہوتی ہے۔ سکھوں کے دھرم گرنتھ میں "ایک" کی ہی ویاکھیا ہیں۔ ایک کو نرنکار، پار برہم آدک گن واچک نامو سے جانا جاتا ہیں۔ نرنکار کا سوروپ آدی گرنتھ کے شروعات میں بتایا ہے جسکو عام بھاشا میں مول منتر کہتے ہیں۔
اونکار، ست نام، کرتاپرکھ، نربھاؤ، نرویر، اکالمورت، اجونی، سویبھنگ اس کی پراپتی گیان دوارہ ہوتی ہے، اس لئے "گر پرساد" پر مول منتر سماپت ہوتا ہے۔
سطر 20:
=== پاپ پنیہ دوؤ ایک سامان ===
 
سکھمتسکھ مت کارمک فلسفے میں یقین نہیں رکھتا۔ انیہ دھرمو کا کہنا ہے که پربھو کو اچھے قرم پسند ہیں اور برے کرمو والوں کے ساتھ پرمیشور بہت برا کرتا ہے۔ لیکن سکھ دھرم کے انوسار انسان خود کچھ کر ہی نہیں سکتا۔ انسان صرف سوچنے تک سیمت ہے کرتا وہی ہے جو "حکم" میں ہے، چاہے وہ کسی غریب کو دان دے رہا ہو چاہے وہ کسی کو جان سے مار رہا ہو۔ یہی بات بابا نانک میں گرنتھ کے شروع میں ہی درڈ کروا دی تھی : ہکمے اندر سب ہے باہر حکم نہ کوئے جو ہتا ہے حکم میں ہی ہوتا ہے۔ حکم سے باہر کچھ نہیں ہوتا۔ اسی لئے گرمت میں پاپ پنیہ کو نہیں من جاتا۔ اگر انسان کوئی کریا کرتا ہے تو وہ انتر آتما کے ساتھ آواز ملا کر کرے۔ یہی کرن ہے کی گرمت قرم کانڈ کے وردھ ہے۔ گرو نانک دیو نے اپنے سمیہ کے بھارتیہ سماج میں ویاپت کپرتھاؤں، اندھوشواسوں، جرجر روڈھیوں اور پاکھنڈوں کو دور کرتے ہوئے جن سادھارن کو دھرم کے ٹھیکیداروں، پنڈوں، پیروں آدی کے چنگل سے مکت کرنے کی کوشش کی۔
=== چار پدارتھ ===
یہ پدارتھ مانو کو اپنے جیواں کال کے سمے پراپت کرنے انواریہ ہے :
سطر 35:
یہی کرن ہے کی سکھ مت مورتی پوجا کے سخت خلاف ہے۔ ستگرؤں ایوں بھکتوں نے مورتی پوجکوں کو اندھا، جانور اتیادی شبدوں سے نواجا ہے۔ اس کی تصویر بنے نہیں جا سکتی۔ یہی نہیں کوئی بھی سنساری پدارتھ جیسے کی قبر، بھکتو ایوں ستگرؤں کے اتہاسک پدارتھ، پرتمائیں آدک کو پوجنا سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ دھارمک گرنتھ کا گیان ایک ودھی جو نرنکار کے دیش کی طرف لیکر جاتی ہے، جسکے سمکش سکھ نتمستک ہوتے ہیں، لیکن دھارمک گرنتھوں کی پوجا بھی سکھوں کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
=== اوتارواد اور پیگمبرواد کا کھنڈن ===
سکھمتسکھ مت میں ہر جیو کو اوتار کہا گیا ہے۔ ہر جیو اس نرنکار کی انش ہے۔ سنسار میں کوئی بھی پنچی، پشو، پیڑ، اتیادی اوتار ہیں۔ مانش کی یونی میں جیو اپنا گیان پورا کرنے کے لئے اوترت ہوا ہے۔ ویکتی کی پوجا سکھ دھرم میں نہیں ہے "مانکھ که ٹیک برتھی سب جانت، دینے، کو اےکے بھگوان"۔ تمام اوتار ایک نرنکار کی شرط پر پورے نہیں اترتے کوئی بھی اجونی نہیں ہے۔ یہی قارن ہے کی سکھ کسی کو پرمیشر کے روپ میں نہیں مانتے۔ ہاں اگر کوئی اوتار گرمت کا اپدیس کرتا ہے تو سکھ اس اپدیش کے ساتھ ضرور جڑے رہتے ہیں۔ جیسا کی کرشن نے گیتا میں کہا ہے کی آتما مرتی نہیں، اور جیو ہتیا کچھ نہیں ہوتی، اس بات سے تو سکھ مت سہمت ہے لیکن آگے کرشن نے کہا ہے کی قرم ہی دھرم ہے جس سے سکھ دھرم سہمت نہیں۔
پیغمبر وہ ہے جو نرنکار کا سندیش اتھوا گیان عام لوکئی میں بانٹے۔ جیسا کی اسلام میں کہا ہے کی محمد آخری پیغمبر ہے سکھوں میں کہا گیا ہے که "ہر جگ جگ بھکت اپایا"۔ بھکت سمے در سمے پیدا ہوتے ہیں اور نرنکار کا سندیش لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ سکھ مت "الا ال اللہ" سے سہمت ہے لیکن صرف محمد ہی رسول اللہ ہے اس بات سے سہمت نہیں۔ ارجن دیو جی کہتے ہیں "دھر کی بانی آئی، تن سگلی چنت مٹائی"، ارتھات مجھے دھر سے وانی آئی ہے اور میری سگل چنتائیں مٹ گئی ہیں کیونکی جسکی طاق میں میں بیٹھا تھا مجھے وہ مل گیا ہے۔