"تابکاری کی اقسام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
دنیا یا [[کائنات]] میں موجود سارے ایٹمی مرکزے (atomic nucleus) پائیدار نہیں ہوتے کیونکہ ان میں کچھ فالتو [[توانائی]] موجود ہوتی ہے۔ نا پائیدار ایٹمی مرکزے اپنی کچھ توانائی خارج کر کے نسبتاً زیادہ پائیدار بن جاتے ہیں۔ یہ عمل خودبخود انجام پاتا ہے اور تابکاری (radioactivity) کہلاتا ہے۔ خارج ہونے والی توانائی ایٹمی ذرات کی شکل میں بھی ہو سکتی ہے اور [[گاما ریز]] کی شکل میں بھی۔ تابکاری کو Radioactive decay یا nuclear decay بھی کہتے ہیں کیونکہ اکثر تابکاری کے نتیجے میں ایک ایٹمی مرکزہ کسی دوسرے ایٹمی مرکزے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔کسی ایک عنصر کا کسی دوسرے عنصر میں تبدیل ہونا nuclear transmutation کہلاتا ہے۔<br />
[[File:Alpha Decay.svg|thumb|240px|left|یورینیئم کے ایٹم سے الفا ذرہ نکل جانے سے یورینیئم اب تھوریئم میں تبدیل ہو جاتا ہے۔]]
[[زمین]] پر قدرتی طور پر 92 عناصر پائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک سے لیکر 82 نمبر تک کے عناصر غیر تابکار ہیں سوائے نمبر 43 ([[ٹیکنیشیئم]]) اور نمبر 61 ([[پرومیتھیئم]]پرومیتھیئم) کے۔ اگر غیر تابکار عناصر کو [[نیوکلیئر ری ایکٹر]] یا [[پارٹیکل ایکسلیریٹر]] میں رکھا جائے تو ان میں بھی مصنوعی تابکاری آ جاتی ہے۔ اس طرح ہر غیر تابکار عنصر کے کئی تابکار ہمجا (isotope) بنائے جا سکتے ہیں۔<br />
ایٹمی مرکزوں کی لگ بھگ 650 اقسام ایسی ہیں جو بے حد تابکار ہیں اور ان کی [[ہاف لائف]] (half life) ایک گھنٹے سے زیادہ ہے۔ 2400 سے زیادہ ایٹمی مرکزے ایسے ہیں جن کی [[ہاف لائف]] ایک گھنٹے سے بھی کم ہوتی ہے۔ زمین پر موجود چند ایسے عناصر بھی ہیں جو کائنات سے ہر وقت آنے والی [[کوسمک ریز]] کی وجہ سے تابکار بن جاتے ہیں جیسے کاربن<sup>14</sup>۔
جیسے جیسے ایٹمی مرکزے بھاری ہوتے جاتے ہیں انکے مستحکم یا پائیدار رہنے کے امکانات کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ [[سیسہ]] جس کا ایٹمی نمبر 82 ہوتا ہے وہ آخری پائیدار عنصر ہے۔ اسکے بعد 83 نمبر پر [[بسمتھ]] ہے جو بہت ہی کم تابکار ہے۔ اس سے بھی زیادہ بھاری مرکزے لازماً تابکار ہوتے ہیں۔<br />