"حنفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 63:
کوفہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ (وفات 150ھ) فقہیہ تھے ۔ انہوں نے کوفہ میں قیام پذیر ہو جانے والے فقہاء صحابہ سیدنا عبداللہ بن مسعود اور علی رضی اللہ عنہما اور فقہا تابعین جیسے قاضی شریح (وفات 77ھ)، شعبی (وفات 104ھ)، ابراہیم نخعی (وفات 96ھ) رحمۃ اللہ علیہم کے اجتہادات کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل جاری رکھا۔
 
اہل مدینہ میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ (وفات 179ھ) کا مکتب فکر وجود پذیر ہوا۔ انہوں نے مدینہ کے فقہاء صحابہ سیدنا عمر، ابن عمر، عائشہ، عبداللہ بن عباس اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور فقہا تابعین و تبع تابعین سعید بن مسیب (وفات 93ھ)، [[عروہ بن زبیر]] (وفات 94ھ)، سالم (وفات 106ھ)، عطاء بن یسار (وفات 103ھ)، قاسم بن محمد بن ابوبکر (وفات 103ھ)، عبیداللہ بن عبداللہ (وفات 99ھ)، ابن شہاب زہری (وفات 124ھ)، یحیی بن سعد (وفات 143ھ)، زید بن اسلم (وفات 136ھ)، ربیعۃ الرائے (وفات 136ھ) رحمۃ اللہ علیہم کے اجتہادات کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا۔
 
امام ابوحنیفہ ، جو کہ ابراہیم نخعی کے شاگرد حماد (وفات 120ھ) اور امام جعفر صادق (وفات 148ھ) رحمہم اللہ کے شاگرد تھے، کی تقریباً چالیس افراد پر مشتمل ایک ٹیم تھی جو قرآن و سنت کی بنیادوں پر قانون سازی کا کام کر رہی تھی۔ اس ٹیم میں ہر شعبے کے ماہرین شامل تھے جن میں زبان، شعر و ادب، لغت، گرامر، حدیث، تجارت ، سیاست ، فلسفے ہر علم کے ماہرین نمایاں تھے۔ ہر سوال پر تفصیلی بحث ہوتی اور پھر نتائج کو مرتب کر لیا جاتا۔ امام صاحب نے خود تو فقہ اور اصول فقہ پر کوئی کتاب نہیں لکھی لیکن ان کے فیصلوں کو ان کے شاگردوں بالخصوص امام ابو یوسف اور امام محمد بن حسن شیبانی علیہما الرحمۃ نے مدون کیا۔ امام ابوحنیفہ اور مالک کے علاوہ دیگر اہل علم جیسے سفیان ثوری، اوزاعی، لیث بن سعد علیہم الرحمۃ یہی کام کر رہے تھے لیکن ان کے فقہ کو وہ فروغ حاصل نہ ہو سکا جو حنفی اور مالکی فقہ کو ہوا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہارون رشید کے دور میں حنفی فقہ کو مملکت اسلامی کا قانون بنا دیا گیا اور مالکی فقہ کو سپین کی مسلم حکومت نے اپنا قانون بنا دیا۔