"زحل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 59:
2006 میں ناسا نے مطلع کیا کہ کیسینی نے زحل کے چاند انکلیڈس پر مائع پانی ڈھونڈ لیا ہے۔ یہ پانی آتش فشانی گیزروں سے نکل رہا تھا۔ تصاویر میں برفانی سوراخوں سے مائع پانی نکلتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک سائنس دان کے مطابق ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں پر مائع پانی کئی کلومیٹر گہری برف کی تہہ کے نیچے چھپا ہوا ہے۔ تاہم انکلیڈس پر یہ پانی سطح سے چند میٹر ہی نیچے ہے۔ مئی 2011 میں ناسا کے سائنس دانوں نے اعلان کیا ہے کہ نظام شمسی میں زمین کے بعد دوسرا سب سے زیادہ رہائش کے قابل چاند انکلیڈس ہے۔
 
کیسینی خلائی جہاز کی بھیجی ہوئی تصاویر سے بہت سے دیگر حیران کن انکشافات بھی ہوئے ہیں جن میں ایک نئے حلقے کی دریافت بھی شامل ہے۔ جولائی 2006 میں کیسینی کی تصاویر نے ٹائیٹن کے قطب شمالی پر مائع ہائیڈروکاربن کی جھیلیں دریافت ہوئی ہیں۔ ان کی تصدیق جنوری 2007 میں ہوئی تھی۔ مارچ 2007 میں ٹائیٹن کی قطب شمالی کے قریب ہائیڈروکاربن کے سمندر دریافت ہوئے ہیں۔ ان میں سے سب سے بڑا بحیرہ کیسپئن کے برابر ہے۔ اکتوبر 2006 میں زحل کے قطب جنوبی پر 8٫000 کلومیٹر قطر کا ہری کین یعنی [[سمندری طوفان]] بھی دریافت ہوا ہے۔
 
2004 سے 2 نومبر 2009 تک کیسینی نے زحل کے آٹھ نئے چاند دریافت کئے جن کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ زحل کے گرد 74 چکر پورے کرنے کے بعد اس خلائی جہاز کا بنیادی مقصد 2008 میں پورا ہو گیا تھا۔ تاہم بعد میں مشن میں توسیع کرتے ہوئے اسے ستمبر 2010 تک بڑھا دیا گیا۔ مزید توسیع کے بعد یہ مشن 2017 تک بڑھا دیا گیا ہے جس میں زحل کے تمام موسموں کا جائزہ لیا جا سکے گا۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/زحل»