"شکیب جلالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏خودکشی: آخری شعر
سطر 5:
تعلقاتِ عامہ کے محکمے میں بھی انہیں ایک ذمہ دارانہ ملازمت مل گئی۔ لیکن وہ ان سب چیزوں سے مطمئن نہیں تھے۔ ان کی شاعری ویسے ہی شعلہ فشانی کرتی رہی اور پھر احساسات کی اس تپش کے آگے انہوں نے سپر ڈال دی اور محض 32 سال کی عمر میں سرگودھا اسٹیشن کے پاس ایک ریل کے سامنے کود کر خودکشی کر لی اور اس طرح شعلوں سے لہلہاتے ہوئے ایک شاعر کا خاتمہ ہو گیا۔ موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا:
تونے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آکر گرا تھا کوئی پرندہ لہُو میں تَر
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
 
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر
 
== نمونہ کلام ==