"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Infobox added
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
{{Infobox monarch
|Shahanshah
|name =Khosrauخسرو I<br>{{lang|pal|𐭧𐭥𐭮𐭫𐭥𐭣𐭩}}
|image =KhosrauICoinHistoryofIran.jpg
|title =[[Shah]]anshah of the [[Sasanian Empire]]<br/>'''Anushirvan (of the immortal soul)'''
|caption =Coinخسرو ofاول Khosrauکا Iسکہ
|reign =September 13, 531 –<br>31 January 579 (48 years)
|birth_date =496
سطر 26:
[[یمن]] پر [[حبشہ]] Abyssinian کی حکومت تھی جس نے قبضہ کرلیا۔ حبشی حاکم ابراہہ کے زمانے میں یہ تسلط مزید مستحکم ہوا۔ عیسائیت کی تبلیغ کے لئے صنعا کے مختلف مقامات پر کلسیے تعمیر ہوئے۔ ۰۷۵ء؁ میں ابرہہ ایک فوج لے کر نکلا کہ خانہ کعبہ مسمار کردے، مگر بلا آسمانی نے اسے تباہ کردیا۔ اس جارہانہ کاروئیوں سے عربوں کے اندر شدید بے چینی پھیل گئی۔ اسی زمانے میں ایک حمیر Himyarte کا ایک شہزادہ جو یمن کے سابق خاندان سے تعلق رکھتا تھا، ایران میں پناہ گزیں تھا۔ چنانچہ عربوں نے حبشیوں کے خلاف نوشیرواں سے مدد طلب کی۔ اس نے فوراََ عربوں کی حمایت کا اعلان کیا اور ایک بڑی فوج بھیج دی۔ حبشی حکومت مقابلہ نہیں کرسکی اور یمن خالی کرنے پر مجبور ہوئی نوشیرواں نے حمیری شہزادے کو ایرانی مملکت کا حاکم مقرر کردیا کیا۔ اس طرح یمن میں بھی ایران کا تسلط 576ء؁ میں قائم ہوا۔ مگر اس واقعہ کے تھوڑے عرصہ کے بعد حضور ﷺ کا ظہور ہوا اور یمن حلقہ بگوش اسلام ہوا نیز اسے اسلامی مملکت میں شامل کرلیا گیا۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، ۷۰۱)
==ترک==
[[File:Roman-Persian Frontier in Late Antiquity.svg|right|300px|thumb|Map of the Byzantine–Sasanian frontier.]]
نوشیرواں کے عہد کا دوسرا اہم واقعہ ترکوں کے متعلق ہے۔ ترک اصولاً منگولی تھے۔ وہاں سے نکل کر کوہ یورال اور کوہ الطائی کے درمیان پھیل گئے تھے۔ اس وقت مشرقی ترکوں کا سردار ایل خانIl Khan تھا۔ نوشیرواں نے ترکوں سے دوستانہ تعلقات قائم کئے اور اس کی مدد سے ہنوں پر حملے کئے۔ اس مقابلے میں ہنوں کو شکست ہوئی اور ان کا سردار ماراگیا۔ اس واقع کے بعد ایرانی سرحدیں دریائے جیحوں تک وسیع ہوگئیں اور اس کے بعد نوشیرواں نے خزر قبائل پر فوج کشی کی اور ان کی طاقت کو بھی پارا پارا کردیا۔
ہنوں کی شکست کے بعد ترکوں کی طاقت میں خطر خوا اضافہ ہوا۔ 567ء؁ میں ترک سردار دیزا بول Dizabul نے نوشیرواں کے دربار میں اپنا ایک سفیر بھیجا اور ایرانی حکومت سے اتحاد کی خواہش کی، مگر نوشیرواں نے یہ درخواست مسترد کردی اور سفیر کو زہر دے کر ہلاک کردیا۔
سطر 32 ⟵ 33:
یمن کی مہم سرکرنے کے بعد روم سے تیسری جنگ کرنی پڑی۔ اس جنگ کا اہم سبب ترکوں اور رومیوں کا اتحاد بتایا جاتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ چار سال میں کے اندر کیا سیاسی تبدیلیاں واقع ہوئیں کہ رومی حکومت نے ترکوں سے اتحاد کر کے ایران سے جنگ چھیڑ دی۔ مورخین اس کے صیح اسباب نہیں بتاتے ہیں، مگر صاف ظاہر ہے کہ اس واقع سے ایک سال پہلے یمن کے اندر حبشی حکومت نے ایران سے شکست کھائی اور یمن پر ایرانی تسلط ہوگیا۔ حبشی حکومت رومیوں کے زیر اثر ہونے کے علاوہ ہم مذہب بھی تھی۔ علاوہ ازیں یمن کو تجارتی اور سیاسی اہمیت بھی حاصل تھی۔ اس سیاسی تبدیلی کی وجہ سے رومی حکومت میدان جنگ میں اتر آئی۔ مگر جنگ میں انہیں سخت ہزمیت اٹھانی پڑی۔ جسٹینین ان ناکامیوں کو برداشت نہ کرسکا اور تخت سے دست بردار ہوگیا۔ اس کے جانشین طبرس Tiberus نے نوشیرواں سے صلح کرلی۔ اس واقع کے چند ماہ بعد ایران کا یہ شہرہ آفاق بادشاہ 579ء؁ میں دنیا سے رخصت ہوا۔ نوشیروانی عہد ساسانی دور کا انتہائی عروج کا دور تھا۔ مگر اس دور کے بعد ایرانی حکومت نہایت تیزی سے ذوال کی طرف گامزن ہوئی اور کل چوہتر سال میں چودہ بادشاہ تخت نشین ہوئے اور بالاآخر 579ء؁ میں ساسانی بلکہ ایرانی دور حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں ختم ہوا۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 108 تا 109)
==انتظام مملکت==
[[File:Map of Persian Military.png|right|thumb|400px|Map of Sasanian military campaigns.]]
نوشیروانی عہد میں مملکت کی ازسر نو تشکیل ہوئی اور سلطنت کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ جس کو ’پاؤگس‘ کہتے تھے۔ ہر پاؤگس میں ایک ’پاؤگس بان‘ کے ماتحت تھا جو اس علاقہ کا حاکم اعلیٰ سمجھا جاتا تھا۔ اس کی حثیت وائسرائے کی تھی۔ ماتحت صوبوں کے احکام کو وہی مقرر کرتا تھا۔ تمام مالی اور انتظامی امور اسی کے متعلق تھے۔ وہ اپنے امور میں خود مختیار تھا اور امن و امان قائم رکھنے کے علاوہ سرحدوں کے تحفظ کے لیے فوج بھی رکھتا تھا۔ نوشیروانی عہد میں ایرانی مملکت چار اقلیم حسب ذیل تھے۔ مثلاً یمن میں جب نوشیرواں کا قبضہ ہوا تو وہاں کا نظم و نسق ایک مزبان کے سپرد کیا گیا۔ نوشیروانی دور میں حسب ذیل اقلیم تھے۔
* (۱) شمالی اقلیم۔ باختر۔ اس میں آرمینا اور آذربئجان کے علاقے شامل تھے۔
سطر 54 ⟵ 56:
زبان اور علمی کارنامے نوشیر واں عہد میں پہلوی ہی سرکاری زبان تھی اور سکے اور کتبے اسی زبان کے دستاب ہوئے ہیں۔ نوشیرواں نے اپنے عہد میں علم کی ترویج کی طرف خاطر خواہ توجہ دی تھی اور مختلف مقامات پر مدرسے قائم کروائے۔ ان میں جند شاپور کا مدرسہ سب سے بڑا اور اہم تھا۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، ۵۷۱ تا ۶۷۱)
==دارلحکومت==
نوشیرانی عہد میں دارلحکومت تیسفون جس کو عربوں نے مدائین کہا ہے۔ یہاں نوشیرواں کے بنائے ہوئے قیصر کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ یہ قیصر دریائے دجلہ کے کنارے تعمیر ہوا تھا اور ’کاخ سفید‘ کہلاتا تھا۔ آج بھی یہ طاق کسریٰ یا ایوان مدائن کہلاتا ہے۔ یہ عمارت بہت وسیع اور بلند تھی اور ایک بسیط میدان کے اندر جو دجلہ تک پہلا ہوا تھا واقع تھی۔ اس میدان کے کنارے ایک ہلال نماء طاق یا محراب تھی جس کی بلندی ارتالیس میٹر تھی اور بہت دور سے نظر آتی تھی۔ اس محراب کے دونوں طرف چار بڑے بڑے کمرے تھے جو ایک دوسرے سے متصل تھے اور ان میں سے ہر ایک کا دروازہ دوسرے کمرے کی طرف کھلتا تھا۔ یہ عمارت اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے بھی بے مثال تھی۔ (ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، ۱۸۱ تا ۲۸۱)
 
ترتیب معین انصاری
==حواشی==
* ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق - ترتیب معین انصاری
 
==حوالہ جات==
* Addai Scher, ed., ''Histoire Nestorienne (Chronique de Séert)'', [https://archive.org/details/patrologiaorient07pariuoft Patrologia Orientalis 7]. 1910.
 
==بیرونی روابط==
{{commons category|Khosrau I}}
* [http://www.jazirehdanesh.com/find.php?a=19.424.633.fa Khosrau In Iran Science Island (In Persian)]
 
 
[[زمرہ:تاریخ ایران]]
[[زمرہ:501ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:579ء کی وفیات]]