"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
حوالہ جات
سطر 53:
عدالت و قوانین۔ ساسانی عہد میں عدالتی نظام میں کچھ اصلاح ہوئی۔ جیل خانے قائم کئے گئے اور مجرموں کو قید کی سزا دی جانے لگی۔ نوشیروں نے قانونی چارہ جوئی کے لیے مزید سہولتیں بہم ہنچائیں اور مقدمات کی پیشی اور سماعت کے آسان طریقے وضع کئے نیز سزا کو جرمانے سے بدلنے اجازت دی پہلے جرم کے ارتکاب کی صورت میں عام طور پر موت کی سے روکا۔ مگر سخت اور بہمانہ سزاؤں کے اندر کوئی ترمیم نہیں کی۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 132 تا 133</ref>
==مذہب==
[[File:Anoushiravan.jpg|right|thumb|300px|[[تہران]] کے دربار میں نوشیروان عادل کا مجسمہ۔]]
نوشیرواں دین زرتشت پر کاربند تھا۔ اس کے عہد تک مزدوکیت ملک کے اکثر حصوں تک پھیل گیا تھا، اس نے ملک میں بے چینی پیدا کردی تھی۔ نوشیرواں نے مذہبی رہنماؤں کو خوش کرنے کے خیال سے مزدوک اور اس کے ایک لاکھ پیروں کو قتل کرادیا۔ اس کار خیز کے بدلے اس کے ہم مذہبوں نے اسے عادل یا داد گرJists کا خطاب دیا تھا۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 103</ref>
زبان اور علمی کارنامے نوشیر واں عہد میں پہلوی ہی سرکاری زبان تھی اور سکے اور کتبے اسی زبان کے دستاب ہوئے ہیں۔ نوشیرواں نے اپنے عہد میں علم کی ترویج کی طرف خاطر خواہ توجہ دی تھی اور مختلف مقامات پر مدرسے قائم کروائے۔ ان میں جند شاپور کا مدرسہ سب سے بڑا اور اہم تھا۔ (<ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، ۵۷۱ تا ۶۷۱)</ref>
 
==دارلحکومت==
نوشیرانی عہد میں دارلحکومت تیسفون جس کو عربوں نے مدائین کہا ہے۔ یہاں نوشیرواں کے بنائے ہوئے قیصر کے آثار اب بھی موجود ہیں۔ یہ قیصر دریائے دجلہ کے کنارے تعمیر ہوا تھا اور ’کاخ سفید‘ کہلاتا تھا۔ آج بھی یہ طاق کسریٰ یا ایوان مدائن کہلاتا ہے۔ یہ عمارت بہت وسیع اور بلند تھی اور ایک بسیط میدان کے اندر جو دجلہ تک پہلا ہوا تھا واقع تھی۔ اس میدان کے کنارے ایک ہلال نماء طاق یا محراب تھی جس کی بلندی ارتالیس میٹر تھی اور بہت دور سے نظر آتی تھی۔ اس محراب کے دونوں طرف چار بڑے بڑے کمرے تھے جو ایک دوسرے سے متصل تھے اور ان میں سے ہر ایک کا دروازہ دوسرے کمرے کی طرف کھلتا تھا۔ یہ عمارت اپنی خوبصورتی کے لحاظ سے بھی بے مثال تھی۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، ۱۸۱ تا ۲۸۱</ref>