"مراقبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12:
 
== اصل الکلمہ ==
مراقبہ ، عربی لفظ رقب کی [[اشتقاقیات|اصل الکلمہ]] سے مشتق لفظ ہے جس کے معنی بنیادی طور پر دیکھنے، توجہ دینے وغیرہ کے آتے ہیں اور اسی سے اردو میں راقب اور رقیب کے الفاظ بھی ماخوذ کئےجاتے ہیں<ref>ایک موقع [[روئے خط]] پر [http://www.urbandictionary.com<ref></ref>/define.php?term=Muraqba لفظ مراقبہ کی اصل الکلمہ]</ref>۔ مراقبہ کا لفظ اس اصل الکلمہ کے اعتبار سے اپنے ذہن کی گہرائیوں میں دیکھنے یا اپنی عقل کو دیکھنے کے قابل بنانے کے تصور میں لیا اہور</ref>۔جا سکتاہے۔
== وضاحت ==
مراقبہ انسان کا اپنی [[خود (ضد ابہام)|خودی]] ([[خود (ضد ابہام)|self]]) یا ذات میں گہرائی کی طرف ایک سفر ہے جس سے انسان اپنے اندر ([[باطنیت|باطن]]) میں اپنا [[فہم|اصلی گھر (awareness of self)]] یا فکر و سوچ کا ایک خاص مقام تلاش کر سکتا ہے۔ مراقبہ چونکہ [[دماغ|ذہن]] کی ایک [[نفسیات|نفسیاتی]] کیفیت ہے اور اس کا انسانی [[شعور|شعور (consciousness)]] سے گہرا اور براہ راست تعلق ہوتا ہے، اس لئے کسی بھی رنگ و نسل سے تعلق اور تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ ہونے کی مراقبہ میں کوئی قید نہیں ہے گویا مراقبہ سب کے لئے ایک جیسا فکری عمل ہے۔ مراقبہ ، مراقب (شخصیت) کی توجہ اس کے باطن (ماحول کے اثرات سے دور یکسوئی) کی طرف لے جانے کا موجب بنتا ہے اور اس طرح یکسوئی سے کی جانے والی فکر کے دوران انسان کی توجہ چونکہ مختلف خیالات میں بکھرے اور بھٹکے ہوئے شعور (conscious) سے الگ ہوکر کسی ایک بات پر یکسوئی سے مرتکز ہو جاتی ہے لہ{{ا}}ذا ذہنی و نفسیاتی طور پر انسان ایک قسم کی حالت{{زیر}} سکون پہ مقیم ہو جاتا ہے۔ اس بات کو یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ مراقبے سے انسان کی توجہ؛ مختلف خیالات میں منتشر شعور (مجازی مراکز) کے بجائے کسی ایک فکر پر مرتکز شعور (حقیقی مرکز) سے مربوط ہو جاتی ہے ۔ اگر تمام دنیاوی خیالات سے الگ ہوکر محض عبادت پر توجہ کی جائے تو عبادت میں خشوع و خضوع حاصل ہوتا ہے جس سے انسان مادی تصورات سے جدا ہوکر دینی علم میں اضافہ کر سکتا ہے اور کم از کم اسلام میں اسے خاص طور پر مراقبہ کے نام سے تعبیر نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ یہ دنیاوی خیالات سے دور رہ کر خود کو [[اللہ]] کے سپرد (عبادت میں مشغول) کر دینے کی کیفیت ہے، عبادت میں طاری اس ذہنی کیفیت کو لغتی معنوں مراقبہ ہی کہیں گے لیکن اسلام میں مراقبہ (اپنے رائج تصور میں) نا تو عبادت کا حصہ ہے اور نا ہی عبادت کے لئے لازم ہے۔ اس کے برعکس ایسے مذاہب بھی ہیں کہ جن میں مراقبہ کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے، جیسے [[بدھ مت]] اور [[ہندومت|ہندو مت]] وغیرہ۔ ۔حقیقی مراقبہ کا راز صرف ذہنی تصور (imagination) کے ساتھ منسلک ہے اور اس تصور سے مراد مراقبے کی ابتدائی اور انتہائی سطحوں پر شعور میں بیدار افکار سے ہوتی ہے۔ مراقبہ نفسیاتی علم کی وہ قسم ہے جو انسان کی شخصیت ، [[روح]] اور [[خود (ضد ابہام)|ذات]] کو آپس میں یکجا کر دے اور ان سب کو ایک نقطہ سے مربوط کر کے کثرت و دوئی سے آزادی کا احساس پیدا کر دے۔ مراقبہ ، ظاہری زندگی کے مستقل نہ ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے اور زندگی کی حقیقت کو قریب سے سمجھنے اور اسکی ظاہری نا پائیداری کے احساس کو اجاگر کرتا ہے۔ مراقبہ کو ایک ذہنی ورزش کا نام دے سکتے ہیں جس کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اثرات نمایاں ہوتے چلے جاتے ہیں، جتنا زیادہ اس عمل (مشق / ریاض) کو کیا جائے اتنی زیادہ اس میں مہارت حاصل ہو گی۔