"فور سٹروک انجن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
EXHAUST CHANGED TO AADIM INSTEAD OF NIKAAS
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10:
four / چار<br> stroke<br> cycle}}
}}
(انگریزی: four-stroke engine) اربع ضربہ دورہ کا [[اردو]] زدہ تلفظ ، اربا ضربا دورہ ادا کیا جاۓ گا۔ آج کے زیادہ تر [[خود حرکیہ|خود حرکیۓ (automobiles)]] ، خواہ وہ کوئی [[سیارہ (خود حرکیہ)|سیارہ (car)]] ہو، کوئی [[شاحنہ|شاحنہ (truck)]] ہو ، کوئی [[حافلہ|حافلہ (bus)]] ہو یا پھر کوئی [[آلیچرخہ|آلیچرخہ (motorcycle)]] ؛ وہ اپنی حرکت کی خاطر جو [[داخلی احتراقی محرکیہ|داخلی احتراقی محرکیات (internal combution enginess)]] استعمال کرتے ہیں وہ عام طور پر ایک اربع ضربہ دورہ ہی کی قسم کے ہوتے ہیں۔ اس قسم کر [[محرکیہ|محرکیات (engines)]] کو انگریزی میں Four stroke cycle یا Four stroke engines بھی کہا جاتا ہے۔ اس فور اسٹروک انجن کی چار ضربات یا اسٹروک سے مراد اس کے [[مدخول (ضدابہام)|مدخول (intake)]]، [[پچکاؤ|پچکاؤ (compression)]]، [[احتراق|احتراق (combustion)]] اور [[عادم|عادم (exhaust)]] کی ہوتی ہے۔
==تاریخ==
[[مسلم سائنسدان]] [[الجزاری]] اپنی ایک کتاب بنام [[الجامع بين العلم و العمل النافع فی صناعة الحيل|الجامع بين العلم و العمل النافع فی صناعۃ الحيل (A Compendium on the Theory and Practice of the Mechanical Arts)]] میں پچاس کے قریب بااشکال [[اختراعات]] کا بیان کرتا ہے{{ر}}<ref>Ibn Al-Razzaz Al-Jazari (ed. 1974) The book of Knowledge of Ingenious Mechanical Devices; (کتاب فی معرفہ الحیل الھندسیۃ) Translated by [[Donald Routledge Hill]]</ref>{{ڑ}} جس میں سے ایک سامنے کی بالائی شکل میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ان اختراعات میں سے کئی ایسی ہیں کہ جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ جدید [[engine]] کا تصور اور اسکی جانب پیشقدمی سب سے پہلے مسلم سائنسدانوں کی جانب سے ہوئی{{ر}}<ref>Paul Vallely, [http://findarticles.com/p/articles/mi_qn4158/is_20060311/ai_n16147544 How Islamic Inventors Changed the World] ''[[The Independent]]'', 11 March 2006.</ref>{{ڑ}}۔ الجامع بين العلم و العمل النافع في صناعۃ الحيل ، الجزاری کی وہ کتاب ہے کہ جس نے مغرب میں [[ہندسیات]] کو متعارف کرایا اور اسکا انگریزی ترجمہ ''The Book of Knowledge of Ingenious Mechanical Devices'' کے نام سے Hill نے کیا{{ر}}<ref>[http://www.history-science-technology.com/Articles/articles%206.htm History of Science and Technology in Islam].</ref>{{ڑ}}۔ ہوسکتا ہے کہ کتاب فی معرفہ الھندسیۃ دراصل اس اصل کتاب کا ہی کوئی جز ہو کیونکہ وزارت تقافت انقرہ کی جانب سے شائع کیا جانے والا اس کتاب کا نسخہ یہی عربی نام اور انگریزی نام ظاہر کرتا ہے جو اوپر درج ہیں{{ر}}<ref>The book of Knowledge of Ingenious Mechanical Devices; Ministry of Culture 2000 Ankara. [http://cgi.ebay.com/THE-BOOK-OF-KNOWLEDGE-OF-INGENIOUS-MECHANICAL-DEVICES_W0QQitemZ290138026868QQcmdZViewItem#ebayphotohosting eBay].</ref>{{ڑ}} اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ بہرحال یہ زمانہ [[1206ء]] کا ہے۔ اسکے بعد متعدد اسباب کی وجہ سے اندلس اور بغداد جیسے علمی مراکز خاموش ہوگۓ ، [[بيت الحكمۃ]] کو تاراج{{ر}}<ref>Invaders; Ian Frazier [http://www.newyorker.com/archive/2005/04/25/050425fa_fact4 The New Yourker].</ref>{{ڑ}} کردیا گیا تو یہ معلومات [[لاطینی]] میں ترجمہ ہو کر نۓ تخیلات کو بیدار کرتی رہیں اور کوئی چھ صدیوں کا سفر طے کرنے کے بعد سائنسی ترقی کو [[1854ء]] میں 4-ضربہ محرکیہ {{د2}}(4-stroke engine) {{دخ2}} کی منزل تک لے آئیں جب [[Eugenio Barsanti]] اور [[Felice Matteucci]] نے انجن ([[محرکیہ]]) کی اس سب سے زیادہ مفید شکل کو اسکی موجودہ شکل میں پیش کیا، جسکے چھ برس بعد اربع ضربہ دورہ کا پہلا [[قسم اولیہ|قسم اولیہ (prototype)]] نمونہ وجود میں آیا۔ ایک اھم بات یہ ہے کہ [[1862ء]] میں ہی یہ تخیل بالکل جداگانہ طور پر ایک [[فرانسیسی]] [[مہندس]] ، [[Alphonse Beau de Rochas]] نے بھی سوچ لیا تھا، اسکے علاوہ ایک [[جرمن]] مہندس [[Nicolaus Otto]] کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ اس نے [[1876ء]] میں اسکا اپنے طور پر جداگانہ تصور پیش کیا تھا (آخری دو بیانات انگریزی ویکیپیڈیا سے لیۓ گۓ ہیں جنکا حوالہ درکار ہے)۔