"زر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
* سونا اپنی چمک دمک اور پائیداری کے باوجود دنیا میں محدود مقدار میں ہے ۔ اس لےے اسے رفتہ رفتہ زر کی حیثیت حاصل ہو گئی اور جلد ہی اس کے
سکے وجود میںآگئے اور اس نے زر مستحکم کی حیثیت حاصل کر لی اور یہ ہر طرح کے لین دین میں مستحکم طور پر تسلیم کیا جانے لگا ۔ اس سے نہ صرف لین دین آسان ہوگیا ،بلکہ کاروبارمیںتیزی آگئی ۔
* سونا چوں کہ دنیا میںمحدود مقدار میں تھا ، اس لےے عام طور پر اس کی قدر مستحکم رہتی تھی ۔ اگرچہ کبھی کبھار کسی قوم یا ملک میں فتوحات یا کسی کان کی دریافت کی بدولت اس محدود خطے میں محدود وقت کے لےے سونے کی افراط ہوجاتی تھی ۔ لیکن اشیائ تعیش کی خریداری کی وجہ سے سونے کی کثیر مقدار اس خطے سے نکل کر تجار ت پیشہ لوگوں کے پاس چلی جاتی تھی ۔مگر چونکہ عام لوگوںکےلوگوں کے پاس سونے کی محدود مقدار رہ جاتی تھی ۔ اس لےے وہ صرف اشیائ ضرورت ہی خرید پاتے تھے ۔ اس کے نتیجے میں تجارت اور دوسرے پیشوں کوزوال آجاتا تھا اور اس لئے دنیا صدیوں کے سفر میں بنیادی طور پر زر کی کمی کا شکار رہی ۔
* کاغذی زر شروع شروع میں مختلف ساہوکاروں نے جاری کئے تھے ۔ یہ دراصل اس سونے کی رسیدیں تھیں جو ان کے پاس بطور امانت رکھا ہوتا تھا ۔ ان رسیدوں کے مطابق ساہوکار حامل ہذا کو درج شدہ مقدارا دا کرنے کا پابند تھا ۔ جلد ہی ان زری رسیدوں نے بڑی مقبولیت حاصل کر لی ،کیوں کہ یہ استعمال میں آسان اور محفوظ تھیں ۔ ان سے لین دین میں بڑی سہولت حاصل ہوگئی اور تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ گئیں ۔ لہذا ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بینک آف انگلینڈ نے انہیں جاری کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی ۔ یہ کرنسی نوٹ بھی سونے کے بدلے جاری ہوئے تھے اور بینک آف انگلینڈ ان کے بدلے حامل ہذا کو سونے کی درج شدہ مقدار ( سکے یا سکوں کی صورت میں) ادا کرنے کا پابند تھا ۔ یہ نظام اگرچہ مستحکم تھا لیکن غیر لچک دار تھا ، اس لےے یہ اب کسی ملک میں رائج نہیں ہے ۔
* کاغذی زر شروع شروع میں مختلف ساہوکاروںنے جاری کئے تھے ۔ یہ دراصل اس سونے کی رسیدیں تھیں جو ان کے پاس بطور امانت رکھا ہوتا تھا ۔ ان
* 1944ئ میں برٹن وڈ Bretton Wood کانفرنس میں یہ طے پایا کے کہ کرنسی کے نظام کو سونے سے علیحدہ کردیا جائے ۔ کیوں کہ برآمد بڑھانے کے لےے ہر ملک کوشش کر رہا تھا کہ اس کی کرنسی کی قدر کم رہے اور اس طرح اس کی اشیائاشیا بیرونی ممالک میں سستی فروخت ہوں ۔ کرنسی کی قدر گرانے سے ( جو سونے کے بدلے گردش کر رہی تھی) مقدار زر بڑھ جاتی تھی ۔ اس طرح ملک میںافراطمیں افراط زر پیدا ہوجاتا تھا اور اس کوروکنے کا واحد ذریعہ سونے کی کرنسی سے علیحدگی تھا ۔ لہذاسونے کو کرنسی سے علیحد ہ کرنے کا عمل 1968ئ میں شروع کیا گیا اور1971ئ تک کرنسی نوٹوں کو کرنسی سے مکمل طور پر علیحدہ کردیا گیا ۔
رسیدوں کے مطابق ساہوکار حامل ہذا کو درج شدہ مقدارا دا کرنے کا پابند تھا ۔ جلد ہی ان زری رسیدوں نے بڑی مقبولیت حاصل کر لی ،کیوں کہ یہ استعمال میں آسان اور محفوظ تھیں ۔ ان سے لین دین میں بڑی سہولت حاصل ہوگئی اور تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ گئیں ۔ لہذا ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بینک آف انگلینڈ نے انہیں جاری کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی ۔ یہ کرنسی نوٹ بھی سونے کے بدلے جاری ہوئے تھے اور بینک آف انگلینڈ ان کے بدلے حامل ہذا کو سونے کی درج شدہ مقدار ( سکے یا سکوں کی صورت میں) ادا کرنے کا پابند تھا ۔ یہ نظام اگرچہ مستحکم تھا لیکن غیر لچک دار تھا ، اس لےے یہ اب کسی ملک میں رائج نہیں ہے ۔
* 1944ئ میں برٹن وڈ Bretton Wood کانفرنس میں یہ طے پایا کے کہ کرنسی کے نظام کو سونے سے علیحدہ کردیا جائے ۔ کیوں کہ برآمد بڑھانے کے لےے ہر ملک کوشش کر رہا تھا کہ اس کی کرنسی کی قدر کم رہے اور اس طرح اس کی اشیائ بیرونی ممالک میں سستی فروخت ہوں ۔ کرنسی کی قدر گرانے سے ( جو سونے کے بدلے گردش کر رہی تھی) مقدار زر بڑھ جاتی تھی ۔ اس طرح ملک میںافراط زر پیدا ہوجاتا تھا اور اس کوروکنے کا واحد ذریعہ سونے کی کرنسی سے علیحدگی تھا ۔ لہذاسونے کو کرنسی سے علیحد ہ کرنے کا عمل 1968ئ میں شروع کیا گیا اور1971ئ تک کرنسی نوٹوں کو کرنسی سے مکمل طور پر علیحدہ کردیا گیا ۔
* آجکل بیشتر زر کاغذی ہوتا ہے ، جس کی حیثیت صرف کاغذ کی ہے جس پر طبع کیا گیا ہے ۔ مزید یہ کہ بلعموم غیر بدل پزیر ہے ۔ یعنی بینک یا حکومت
اسے سونے یا کسی اور چیز میں تبدیل کرنے کا وعدہ نہیں کرتی ہے ۔ اس کے باوجود یہ اپنا کام اچھی طرح انجام دیتا ہے اور ہر شخص اسے قبول کرلیتا ہے ۔ کیوں وہ جانتا ہے اس سے وہ اشیائ یا خدمات کے خریدنے یا اپنے قرضے کے تضفیئے کے لےے استعمال کرسکتا ہے ۔ اس اعتمادکی و جہ سے لوگ اپنی قیمتی اشیائ اور خدمات چند پرزوں کے بدلے دے ڈالتے ہیں اور یہ اعتماد اس وقت تک قائم رہتا ہے جب تک اس کی قدر مستحکم رہے ۔ تاہم اس کی اشاعت زیادہ ہوجاتی ہے تو بداعتمادی پیدا ہونے لگتی ہے اور اس صورت میںممکن ہے لوگ اسے قبول کر نے انکار کردیں ۔
سطر 111 ⟵ 110:
سے طلائی معیار کا خاتمہ ہوگیا ۔
* طلائی معیار اس وقت کامیاب ہو سکتاہے جب تمام ممالک آپس میں تعاون کریں اور اس کی شرائط کو پورا کریں ۔ یہ شرائط درج ذیل ہیں ۔
* # سونے کی نقل وحرکت آز ادانہ ہو اور اس پر کسی قسم کی پابندی نہ ہو ۔
* # حکومتیں اس نظام کو چلانے میں کسی قسم کی دخل اندازی نہ کرےں ۔
* # سونے کو سکوں میں تبدیل کرانے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالے۔
# * سونے کی تجارت کی آزادی ہو ۔
* جنگ عظیم اول کے بعد مختلف ممالک ان شرائط کو پورا نہیں کر سکے ۔ اس لےے یہ نظام ناکام ہوگیا۔
* 1930 تا 1939 کا درمیانی عرصہ بین الاقوامی زری امور کے بارے میں بنیادی تبدیلیاںلانے کا باعث بنا ۔ برطانیہ نے 1931 میں طلائی معیار کو خیر باد کہہ دیا اور سٹرلنگ کی قدر کو سونے کی صورت میں کم کر دیا ۔ امریکہ نے 1933ئ میںطلائی معیار کو خیر باد کہہ دیا اور ڈالر کی قدر گھٹادی ، جس کی وجہ سے برطانیہ کی حالت مزید کمزور ہوگئی ۔ اس کے بعدکچھ ممالک جن کا مرکز فرانس تھا انہوں نے اسے 1936 تک جاری رکھا ۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/زر»