"ابن قیم جوزیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
علامہ ابن قیم کا پورا نام حافظ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر بن ایوب بن سعد بن حریز الزرعی الدمشقی تھا اور ابن قیم کے نام سے مشہور ہؤۓ، چھ سو اکیانوے (۶۹۱) ھ میں [[دمشق]] کے قریب زرع نامی گاؤں میں ولادت ہوئی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگردوں میں سے ہیں جن کے ساتھ آپ چھبیس سالوں تک مستقل ساتھ رھے اور آپ کا تعلق حضرت امام احمد بن حنبل رح کے فقہ سے تھا۔
 
آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سے زیادہ ہے ۔ سب سے مشہور آپ کی کتاب عوام الناس میں زاد المعاد ہے جو کہ اسلامی شریعی مسائل کے حل کرنے میں خاص اہمیت رکھتی ہے ۔ عام دیگر جید علماء سے ہٹ کرحضرت امام مالک ، حضرت مخدوم علی ہجویری داتا گنج بخش ،حضرت امام ابن حزم اندلسی ، مولانا ابو الکلام آزاد ، سر سید احمد خان صاحب ، علامہ شورائی ، علامہ پرویز ، مولانا عبیدا للہ سندھی اور شیعہ مجتہد علامہ قُمی کی طرح آپ بھی حضرت عیسیٰ کی وفات کے قائل تھے ، آپ اپنی اسی مذکور کتاب میں لکھتے ہیں کہ “ یہ جو حیات عیسیٰ لوگوں میں مشہور ہے کہ حضرت عیسیٰ 33 سال کی عمر میں آسمان پر چلے گئے تھے یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عقیدہ نہیں بلکہ یہ عقیدہ مسلمانوں میں عیسائیوں کی طرف سے آیا “ آپ کے اس بیان کی تصدیق آپ کی خود کی کتاب کے علاوہ مشہور فقیہہ امت مصنف کتاب رد المختار علی درلمختار حضرت علامہ ابن عابدین شامی حنفی کے بیان کی صورت میں مشہور تفسیر ِقرآن فتح البیان از نواب صدیق حسن خان قنوجی بھوپال میں بھی درج ہے ۔ یاد رہے کہ یہ عقیدہ امت میں جمہور کا عقیدہ نہیں ، امت کے اکثر و بیشتر جید علماء حیات عیسیٰ یعنی حضرت عیسیٰ کے زندہ جسم سمیت آسمان پر جانے کے ہی قائل ہیں لیکن چند اولیائے امت حضرت عیسیٰ کی وفات کے بھی قائل تھے۔ اب اس کا حل ہمیں وہی نظر آتا ہے جو مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی صاحب اوربانی ندوۃُ العلماء لکھنئو مولانا شبلی نعمانی صاحب مرحوم نے فرمایا ہے کہ ایک طرف تو یہ لکھا ہے کہ یہود نے نہ حضرت عیسیٰ کو قتل کیا اور نہ صلیب دی اور دوسری طرف سورت مائدہ کے آخری رکوع میں حضرت عیسیٰ کا خود کا بیان درج ہے کہ جب تو نے مجھے وفات دے دی تو تو ہی ان کا نگران تھا، اس لئے ان علماء کے نزدیک یہ معاملہ مشتبہ ہے اور شائد قیامت تک یہ مشتبہ ہی رہے ۔ حضرت امام ابن قیم حنبلی کی دیگر کتب درج ذیل ہیں:
*اعلام المعوقین
*اغاثۃ اللھفان