"نصیر الدین محمد ہمایوں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 68:
==ذاتی کردار==
 
ہمایوں کے تخت نشین ہوتے ہی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لیے سیاسی بصیرت اور قابلیت کی ضرورت تھی لیکن ہمایوں عزم و استقلال سے عاری تھا۔ وہ وقت کی قدر و قیمت نہ جانتا تھا۔ اس نے سب سے پہلے مشرق میں محمود لودھی پر حملے کئے اور انہیں پسپا کیا لیکن ان حریفوں کا قلع قمع کئے بغیر والئ گجرات سے نبرد آزما ہونے کی ٹھانی۔ اگر وہ دور اندیش ہوتا تو شیر خان کو طاقتور بن جانے کی مہلت نہ دیتا اور گجرات کی تسخیر میں وقت ضائع نہ کرتا۔ اسی طرح جب اس نے گجرات پر حملہ کیا تو والئ گجرات [[چتوڑ]] کی مہم میں مصروف تھا۔ چتوڑ کی رانی نے ہمایوں سے امداد طلب کی اوراسے اپنا منہ بولا بھائی کہتے ہوئے فوجی مددمانگی مگر اس نے ایک مسلمان کے خلاف کافر کا ساتھ دینے سے انکار کردیا اگرچہ مذہبی نکتہ نظر سے یہ فیصلہ درست تھا مگر سیاسی نقطہ نظر سے اس کی بہت بڑی غلطی تھی ۔ اس طرح اس نے راجپوتوں کی دوستی کا موقع ضائع کردیا۔وہ راجپوتوں سے مل کر افغانوں کو شکست دے سکتاتھا مگر اس نے یہ موقع گنواکرسیاسی غلطی کی ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمایوں کی مشکلات کے حل میں ناکامی اس کے اپنے کردار کی خامیوں کی بدولت تھی۔ اگر وہ مستقل مزاجی، دور اندیشی اور سیاسی بصیرت سے کام لیتا تو باآسانی مشکلات پر قابو پاسکتا تھا۔اس میں قوت فیصلہ کی کمی تھی وہ سیاسی فوائد حاصل کرنے سے عاری تھا دراصل اس کا کردار ہی اس کا دشمن تھا ۔
ہمایوں کی وفات 1556ء
 
ہندوستان کی حکومت دوبارہ حاصل کرنے کے بعد ہمایوں طویل عرصہ زندہ نہ رہاوہ ایک شام کو اپنے کتب خانہ کی سیڑھیاں اتر رہاتھا کہ اذان مغرب کی آواز سنی وہ سیڑھیوں پر ہی رک گیا مگر بدقسمتی سے اس کی لاٹھی پھسل گئی اور وہ سیڑھیوں سے گر کر شدید زخمی ہوگیا اور انہیں زخموں سے اس کا انتقال ہوگیا ۔مشہور یورپی مؤرخ لین پول کے مطابق “اس نے تما م عمر ٹھوکریں کھائیں اور بالآخر ٹھوکر کھاکر مرا“