"ایمان بالقدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 90:
سیدنا [[عمر ابن الخطاب|عمر]] رضی اللہ عنہ کے زمانے میں شام میں طاعون کی وبا پھیلی اور اس زمانے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی [[شام]] کے سفر پر تھے۔ وباء کی وجہ سے انہوں نے وہاں سے نکلنے میں جلدی کی تو حضرت [[ابوعبیدہ ابن الجراح|ابوعبیدہ]] رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}أتَفِرُّ مِنْ قَدْرِ اﷲِ؟اﷲِ{{ڑ}}{{ن}}؟
 
’’کیا آپ تقدیر سے بھاگتے ہیں؟‘‘}}
 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا جواب دیا:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}أفِرُّ مِنْ قَضَاء اﷲ اِلٰی قَدْرِ اﷲِ. {{ڑ}}{{ن}}<ref>ابن سعد، الطبقات الکبريٰ، 3 : 283</ref>
 
’’میں اﷲ کی قضا سے اس کی قدر کی طرف بھاگتا ہوں۔‘‘}}
 
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر [[طاعون]] جیسا مرض کسی علاقے میں [[عدوی|وباء]] کی صورت میں پھیل جائے اور میں کسی دوسرے علاقے میں پہنچ کر اس مرض سے بچ جاؤں تو میرا بچ جانا خدا کی تقدیر یعنی علم میں ہوگا۔