"ایمان بالکتب" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م املا کی درستگی
سطر 1:
{{ایمان}}
ایمان بالکتب، یعنی اللہ تعالٰیتعالیٰ کی اپنے نبیوں پر نازل کردہ کتابوں پر ایمان لانا [[اسلام]] کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔
 
== ایمان بالکتب ==
 
حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیہ السلام سے لے کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک جتنے بھی انبیاء کرام مبعوث ہوئے اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے ان میں سے بعض پر کتابیں اور بعض پر صحائف اتارے، ان تمام صحیفوں اور کتابوں (یعنی ان کے منزل من اﷲ ہونے) پر ایمان لانا ایمان بالکتب ہے۔
 
== مشہور آسمانی کتابیں ==
 
اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے گزشتہ زمانے میں مختلف قوموں کی ہدایت کے لئے [[صحیفے]] اور کتابیں نازل کی ہیں، ان میں سے چار مشہور کتابیں یہ ہیں، جو اللہ نے اپنے پیغمبروں پر نازل فرمائیں۔
 
=== توریت ===
سطر 19 ⟵ 20:
 
=== قرآن مجید ===
[[قرآن]] مجید اللہ تعالٰیٰتعالیٰ کی آخری اور افضل و اکمل کتاب ہے، جو اس نے سیدنا [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد مصطفیٰ]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمائی۔
 
== سابقہ آسمانی کتابوں میں تحریف ==
 
آج روئے زمین پر قرآن حکیم کے علاوہ دوسری آسمانی کتابیں، تورات، انجیل، زبور اور دیگر آسمانی صحائف میں سے کوئی بھی اصلی حالت میں موجود نہیں۔ پہلی قوموں کے لوگوں نے اپنی مرضی کے مطابق ان کتابوں کے احکامات میں تبدیلی کر دی، لیکن قرآن حکیم ایک ایسی بے مثل کتاب ہےہے، جو آج بھی اپنی اصلی حالت میں موجود ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے لیا ہے۔
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/15#9 القرآن، الحجر، 15 : 9]</ref>
 
’’بے’’بیشک شکیہ اسذکرِ ذکرعظیم (قرآن) کو ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔‘‘}}
 
قرآن حکیم ہی وہ کتاب ہے جو [[قیامت]] تک بنی نوع انسانی کے لئے کامل ہدایت اور مکمل ضابطہ حیات ہے۔
سطر 35 ⟵ 36:
قرآن حکیم کے نزول کے بعد سابقہ کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن ان کے احکامات پر عمل کرنے کا حکم باقی نہیں رہا کیونکہ قرآن حکیم سے پہلے کوئی بھی آسمانی کتاب عالمگیر اور آفاقی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتی۔ تمام سابقہ کتب ایک خاص قوم کی رہنمائی کے لئے آئی تھیں۔ نزول قرآن سے پہلے تمام مذاہب اختلافات کا شکار تھے اس وجہ سے ہر مذہب کے پیروکار اپنے ہی عقیدے کو صحیح سمجھتے تھے، لہٰذا اس وقت کا تقاضا تھا کہ کوئی ایسی کتاب نوع انسانی کی ہدایت کے لئے نازل ہو جو تمام بنی نوع انسان کے لئے ہو اور اس کے احکامات آفاقی ہوں۔ اس لیے قرآن حکیم میں اللہ تعالٰیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ :
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/12#104 القرآن، يوسف، 12 : 104]</ref>
 
’’یہ کتابقرآن تمامجملہ جہانوںجہان والوں کے لئے نصیحت ہی تو ہے۔‘‘}}
 
لہٰذا قرآن حکیم قیامت تک آنے والے سب انسانوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کی بے نظیر کتاب بن کر آئی۔