"ایمان بالرسالت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م املا کی درستگی
سطر 1:
{{ایمان}}
اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے اپنی مخلوق کو ہدایت اور رہنمائی دینے کے لیے جن برگزیدہ بندوں کے ذریعے اپنا پیغام حق مخلوق تک پہنچایا انہیں [[پیغمبر|نبی]] اور [[رسول]] کہتے ہیں اور ان کے منصب کو [[نبوت]] اور [[ایمان بالرسالت|رسالت]] کہا جاتا ہے۔
 
== ایمان بالرسالت ==
اسلامی [[عقائد]] کی رو سے ایمان بالرسالت سے مراد حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیہ السلام سے لے کر [[خاتم الانبیاء]] سرور کائنات حضتحضرت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس تک تمام انبیاء و رسل کی نبوت اور رسالت کو برحق ماننا ہےہے، کیونکہ ہر نبی اور رسول اپنی اپنی جگہ اللہ کا بھیجا ہوا حق و صداقت کا کامل و اکمل نمونہ رہا ہے اور ان سب نے ایک ہی مشن اور مقصد کی تکمیل کے لیے ایک ہی لائحہ عمل کے تحت کام کیا ہے۔
 
اسلامی [[عقائد]] کی رو سے ایمان بالرسالت سے مراد حضرت [[آدم علیہ السلام|آدم]] علیہ السلام سے لے کر [[خاتم الانبیاء]] سرور کائنات حضت [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمد]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس تک تمام انبیاء و رسل کی نبوت اور رسالت کو برحق ماننا ہے کیونکہ ہر نبی اور رسول اپنی اپنی جگہ اللہ کا بھیجا ہوا حق و صداقت کا کامل و اکمل نمونہ رہا ہے اور ان سب نے ایک ہی مشن اور مقصد کی تکمیل کے لیے ایک ہی لائحہ عمل کے تحت کام کیا ہے۔
 
== نبی اور رسول ==
عام طور پر نبی اور رسول یہ دونوں لفظ ایک ہی معنی میں بولے اور سمجھے جاتے ہیں، البتہ [[پیغمبر|نبی]] اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لیے [[وحی]] دے کر بھیجا ہو اور [[رسول]] اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالٰیٰتعالیٰ نے نئی [[شریعت]] دے کر مخلوق میں مبعوث کیا ہو تاکہ وہ لوگوں کو اس کی طرف بلائے۔ <ref>قسطلانی، المواھب اللدنيۃ، 2 : 47<br />زرقانی، شرح المواھب اللدنيۃ، 4 : 286</ref>
 
عام طور پر نبی اور رسول یہ دونوں لفظ ایک ہی معنی میں بولے اور سمجھے جاتے ہیں، البتہ [[پیغمبر|نبی]] اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالٰیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لیے [[وحی]] دے کر بھیجا ہو اور [[رسول]] اس ہستی کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالٰیٰ نئی [[شریعت]] دے کر مخلوق میں مبعوث کیا ہو تاکہ وہ لوگوں کو اس کی طرف بلائے۔ <ref>قسطلانی، المواھب اللدنيۃ، 2 : 47<br />زرقانی، شرح المواھب اللدنيۃ، 4 : 286</ref>
 
== سابقہ انبیاء کی رسالت اور رسالت محمدی میں فرق ==
سابقہ انبیاء کی رسالت مخصوص قوموں، علاقوں کے لیے اور ان کے حالات کے تقاضوں کے مطابق تھیتھی، جبکہ نبوت و رسالت{{زیر}} محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تخلیق آدم سے [[قیامت]] تک کی ساری مخلوق کے لیے ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالٰیٰتعالیٰ ہے:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا۔{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/7#158 القرآن، الاعراف، 7 : 158]</ref>
سابقہ انبیاء کی رسالت مخصوص قوموں، علاقوں کے لیے اور ان کے حالات کے تقاضوں کے مطابق تھی جبکہ نبوت و رسالت{{زیر}} محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تخلیق آدم سے [[قیامت]] تک کی ساری مخلوق کے لیے ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالٰیٰ ہے:
 
{{ٹ}}{{ع}}قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا۔{{ڑ}}{{ن}} <ref>القرآن، الاعراف، 7 : 158</ref>
 
’’آپ فرما دیجیئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول (بن کر آیا) ہوں۔‘‘}}
 
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
 
{{اقتباس|’’مجھ سے پہلے ہر نبی خاص طور پر اپنی ہی قوم کی طرف بھیجا گیا لیکن میں تمام انسانوں کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ <ref>صحيح بخاري، 1 : 128، رقم : 328</ref>}}
 
== ختم نبوت ==
اس امر کی مزید وضاحت اس حدیث مبارکہ سے ہو جاتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں [[تخلیق آدم]] سے پہلے ہی [[خاتم النبیین]] کے وصف سے متصف تھا۔
 
حضرت [[عرباض بن ساریہ]] رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}إِنِّی عِنْدَ اﷲِ فِيْ أُمِّ الْکِتَابِ لَخَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فيْ طِيْنَتِه.{{ڑ}}{{ن}} <ref>احمد بن حنبل، المسند، 4 : 128<br />حاکم المستدرک، 2 : 656، رقم : 4175</ref>
 
’’میں اللہ تعالٰیٰ کے ہاں (اس وقت بھی) ام الکتاب میں خاتم النبیین تھا جب آدم ابھی خمیر سے پہلے مٹی میں تھے۔‘‘}}
 
== حوالہ جات ==